پٹنہ: 2 مارچ، 2021
”میرا خیال ہے کہ امت کے اند ر اتحادہونا چاہیئے۔ ہم لوگ اتحاد کیلئے وقتی مسائل اور دفاعی ایجنڈے تک خود کو محدود رکھتے ہیں۔ جو مسائل آرہے ہیں یا حکومت کی جانب سے جو رکاوٹیں پیش ہورہی ہیں یا جو سیاسی ایشوز پیدا ہوتے ہیں انکی بنیاد پر ہم متحد ہونے کی کوشش کرتے ہیں، یقینا اس اتحاد کی بھی بڑی اہمیت ہے لیکن امت مسلمہ کا جو مقام و منصب ہے اور اللہ تعالیٰ نے جس عظیم ذمہ داریوں پر ہم مسلمانوں کو فائز کیا ہے اس کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اس سے کچھ آگے بڑھیں اور اقدامی ایجنڈا جو اصل میں امت کا امتیاز ہے اسکو بنیاد بناکر متحد ہونے کی کوشش کریں۔بہار میں ملی تنظیموں کے اندر جو اتحاد کی فضا ہے پورے ملک کیلئے ایک نمونہ پیش کر سکتی ہیں۔“ ا ن خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے سوموار کو جماعت اسلامی ہندبہار کے دفتر میں ریاست کی معروف دینی و ملی جماعتوں کے ساتھ ایک نشست کے دوران کیا۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ کمیونلزم وقتی احتجاج اور وقتی تدابیر سے حل ہونے والا نہیں ہے، اس کیلئے ہم لوگوں کو ایک لمبی مہم چھیڑنے کی ضرورت ہے۔ گاؤں گاؤں، دیہات دیہات اور شہر کی ایک ایک کالونی میں مسلمانوں کا غیر مسلموں سے بہتر روابط ہوں اور ان تک اسلام کا صحیح پیغام پہنچا یا جائے۔ ان کی غلط فہمیاں دور کی جائیں۔ غیر مسلموں کے دل میں جو نفرتیں پیدا ہوگئیں ہیں اس کو دور کیا جائے۔ میڈیا سے وہ اسلام کو سمجھ رہے ہیں اس کے بجائے وہ مسلمانوں سے اسلام کو سمجھیں تو ایسی فضا میں راست دعوتی کام ہو اور ملک کا پبلک اوپینین اسلام کے حق میں ابھرے اسلئے امت مسلمہ کو اس پیرایہ میں اللہ نے بڑی ذمہ داری سونپی ہے۔ امت کی اصلاح کیلئے گاؤں گاؤں مکتب کھولے جائیں، نئی تعلیمی پالیسی کے بعد سے اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ امت کی اصلاح اور امت کو تعلیمی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم ضرور ی ہے۔ ابھی پورے ملک میں جماعت کی عورتوں نے پورے ملک میں مضبوط خاندان، مضبوط سماج کے عنوان سے ایک مہم شروع کی ہے۔ ہمارے مسلم خاندانوں میں اسلام کی تعلیمات نافذ ہوں اور اسلامی خاندان کا نمونہ بنیں۔ اس طرح مسلمان اس ملک کو دینے والے بنیں اور ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت کرنے والے ایک اثاثہ بنیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ ہم لوگوں کو اسکی اہمیت کو سمجھنا ہے اور اس کو بنیاد بناکر ہمارا اتحاد بنے۔ صرف وقتی اور سیاسی مسائل کیلئے اتحاد اچھی بات ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ طویل المعیاد مقاصد سے قوموں میں تبدیلی آتی ہے۔ وہ طویل المعیاد ایجنڈے کو سامنے رکھ کر جو کوششیں ہوئی ہیں اس نتیجہ میں تبدیلی آئی ہے۔ اگر ہم صرف وقتی مسائل میں الجھے رہینگے تو کوئی ٹھوس تبدیلی نہیں آئیگی۔ انتشار کی بات پر میرا خیال ہے کہ دنیا کے ڈیڑھ سو کروڑ مسلمانوں میں بہت سارے معاملے کو لیکر جو اتحا د ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ ایک اللہ، ایک قرآن، نبی، روزہ، نماز، حج، زکوٰۃ کو دنیا کے کسی بھی فرقہ، مذہب، مسلک کے لوگ تسلیم کرتے ہیں۔ انتشار بہت ہی کم معاملے میں دیکھا گیا ہے جس پر اگر کوشش ہو تو دور کیا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی، جمعیت علمائبہار کے ناظم اعلیٰ الحاج حسن احمد قادری و قائم مقام ناظم اعلیٰ مولانا سید شاہ مشہود قادری ندوی، ادارہ شرعیہ بہار کے سرپرست اعلیٰ الحاج سید ثنا ئاللہ رضوی، جمعیت اہلحدیث بہار کے نائب امیر مولانا خورشید عالم مدنی، انجمن خطباؤ امامیہ، بہار کے جنرل سکریٹری مولانا امانت حسین، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (بہار چیپٹر) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر انوارالہدیٰ، بہار رابطہ کمیٹی کے سکریٹری افضل حسین وغیرہ موجود تھے۔
Be the first to comment