پٹنہ: 27 اکتوبر، 2022
بہار کی نامور دینی و ملی تنظیموں نے قرآن سے امت کا عملی اور مضبوط رشتہ قائم کرنے کے لئے طویل مدتی منصوبہ بندی پر زور دیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند بہار کی پیش قدمی پرمنگل کو پٹنہ واقع جماعت کے ریاستی دفتر میں منعقدہ ایک غیر معمولی نشست میں شرکت کرتے ہوئے دینی ملی قائدین نے کہا کہ کتاب اللہ سے عوام کو جوڑنے کے لئے معاشرے کے ہرا یک فرد، طبقہ اور تنظیم کو بلا تفریق مسلک اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔
نشست میں قائدین نے جماعت اسلامی ہند کی اختتام پذیر دس روزہ ’رجوع الی القرآن‘ مہم کو وقت کا تقاضہ قرار دیتے ہوئے مہم کے تحت بہار میں چلائی گئی سرگرمیوں کی ستائش اور مبارکباد پیش کی۔
نشست کے آغاز میں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے ریاستی دفتر میں دینی ملی قائدین کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں ’رجوع علی القرآن‘ مہم کے آگے کی حکمت عملی پر غور کرنا ہے۔ انہوں نے نشست میں شریک دینی ملی تنظیموں کے ذمہ داروں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس سمت میں وہ اپنے قیمتی مشوروں اور تجاویز سے نوازیں تاکہ عوام و خواص،مرد و خواتین، بزرگوں اور بچوں کو عملاً قرآن سے کیسے جوڑا جائے۔
امارت شرعیہ بہار، اوڈیشہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت مولاناسید فیصل ولی رحمانی نے کہا کہ قرآنی عربی سے نابلد ہونے کی وجہ سے لوگ صحت کے ساتھ قرآن پڑھ اور سمجھ نہیں پاتے۔ اس کے لئے 8 سے 15 سال کی عمر کے بچووں کو قرآنی عربی سکھا نے کا نظم ہونا چاہئے۔ اس علاوہ، عام لوگوں کو بھی عربی سیکھنا چاہئے۔ اس سے قرآن کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور سمجھ کر قرآن پڑھنے کا لطف ہی کچھ اور ہے۔ امیر شریعت نے کہا کہ قرآن کے ذریعہ ہی ہم اپنے ایمان کو مضبوط اور شکوک و شبہات کو دور کرسکتے ہیں۔
خانقامہ منعمیہ کے سجادہ نشیں مولانا سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے کہا کہ عام لوگوں کے لئے قرآن کے موضوعاتی مجموعوں کو تیار کرنا چاہئے۔ مثلاً طہارت، حلال، طلاق وغیرہ پر قرآن میں کیا کہا گیا ہے، اس کی معلومات لوگوں کو ہونی چاہئے۔ اس سے قرآن فہمی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن فہمی کے لئے اگر آپ مولانا مودوی ؒ، مولانا اشرف علی تھانونی ؒ کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں تو مولانا رحمد رضا خانؒ کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی لوگوں کو تلقین کی جانی چاہئے۔
نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی نے کہا کہ اگر قرآن کو دستور حیات بنا لیا جائے تو انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے عوامی درس قرآن کو رواج دینا چاہئے۔ تعلیم آیات، تعلیم کتاب و حکمت اور تزکیہ نفس کے لئے کوشش کرنا ہر فرد اور جماعت کا فرض منصبی ہے۔
امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی القاسمی نے کہا کہ اگر ایک ایک عالم سو سو آدمی کو قرآن سے وابستہ کرنے کا بیڑا اٹھا لے تو ’رجوع الی القرآن‘ کا مقصد حاصل کیا جا سکتا پے۔
جمعیتہ علماء بہار (الف) کے نائب صدر اور مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے پرنسپل مولانا سید مشہود قادری ندوی نے کہا کہ گھروں میں تلاوت قرآن کا اہتمام ہونا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی لوگوں کو قرآن کا عام فہم ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی تلقین کی جانی چاہئے۔
جمعیتہ علماء بہار (م)کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ناظم قاسمی نے کہا کہ ہمیں محلہ محلہ، گاؤں گاؤں اور شہر شہر گھوم گھوم کر لوگوں کو قرآن کی طرف متوجہ کرنا چاہئے۔اس کے علاوہ مساجد میں درس قرآن کا ہفتہ وار سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔ اگر مسلمان قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کرے تو یہ نور علیٰ نور ہوگا۔
مجلس علماء و امامیہ کے جنرل سکریٹری مولانا سید امانت حسین نے کہا کہ رجوع الی القرآن کے لئے خطبہ جمعہ کو ذریعہ بنایا جائے جس میں قرآن کے فضائل و برکات کو پیش کیا جائے۔ اس کے علاوہ گارجین سے ملاقات کرکے بچوں کو قرآن کی طرف مائل کرنے کے لئے ان کی ابتدائی عمر سے ہی کوشش کرنی چاہئے۔ یہ ذمہ داری ہر مکتبہ فکر کی ہے۔
جمعیتہ اہل حدیث، بہار کے نائب صوبائی امیر مولانا خورشید مدنی نے کہاکہ قرآن سے عام لوگوں کا رشتہ جوڑنا تمام علماء اور تنظیموں کی ذمہ داری ہے۔قرآن کو سمجھ کر پڑھنے سے ہی ہدایت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں قرآن کے تئیں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے مسابقہ قرآن کا ا ہتمام ہونا چاہئے۔
جمیتہ علماء بہار کے ڈاکٹر سید فیض احمد قادری نے مشورہ دیا کہ اسکول اور کالج کے طلباء کے لئے قرآن فہمی کا نظم ہونا چاہئے۔
باولی مسجد، پٹنہ سیٹی کے امام و خطیب مولانا سید ظفر رضا نے کہا کہ ایک ایسا چینل ہونا چاہئے جس میں چوبیس گھنٹہ تلاوت قرآن اور تزکیہ قرآن سے لے کر قرآن کے تمام پہلوؤں پر معلومات نشر ہوتی رہیں تاکہ نوجوانوں کی قرآن سے وابستگی میں اضافہ ہو۔
نشست میں محکمہ اقلیتی فلاح کے ڈائرکٹر جناب امیر آفاق فیضی، جماعت اسلامی ہند بہار کے سابق امیر حلقہ جناب قمرالہدیٰ، جماعت اسلامی ہند بہار کے شعبہ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری سید لطف اللہ قادری، جامعہ منعمیہ پٹنہ سیٹی کے استاذ مولانا محب اللہ مصباحی، ایم بی آئی ٹی فاربس گنج کے پرنسپل ڈاکٹر راشد حسین، رکن جماعت ڈاکٹر نسیم اختر سمیت کئی دانشوران موجود تھے۔
Be the first to comment