خواتین اپنے گھروں، محلوں اور رشتہ داروں میں بھی علم کی روشنی پھیلائیں اور بدعت و خرافات سے باہرنکلیں

lسید لطف اللہ قادری، سکریٹری، جماعت اسلامی ہند بہار
دسمبر 2024 میں ایک علماء کنونشن ارریہ میں کیا گیا تھا اور یہ بہت کامیاب رہا۔اچھی بڑی تعداد میں علماء کرام اس میں شریک ہوئے تھے۔ تقریبا 250 کی تعداد ہوگی۔ اسی سے حوصلہ پا کر میں نے امیر حلقہ کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ اب الحمدللہ لڑکیاں بھی عالمہ فاضلہ بن کر جامعات سے فارغ ہو رہی ہیں۔اگر ان کا بھی ایک کنونشن کیا جائے تو ان کے ذریعہ جماعت کا نفوذ خواتین میں بڑھے گا۔محترم امیر حلقہ نے میری تجویز کو پسند فرمایا۔امیر حلقہ کے ساتھ میٹنگ کے بعد کنونشن کی حتمی تاریخ طے ہوئی اور 27 اپریل کو گیا میں کنونشن رکھا گیا اور 4 مئی کوارریہ کے ایور گرین ہوٹل میں پروگرام رکھا گیا۔ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے 27 اپریل کو گیا کے پروگرام میں شرکت کی منظوری دی اورخان مبشرہ صاحبہ نے بھی گیا میں شرکت کے لیے آمادگی ظاہر کی۔ ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب اور ڈاکٹر شہناز بیگم نے ارریہ کنونشن میں شرکت کے لیے رضامندی ظاہر کی۔ان کے علاوہ ناظمہ زیبائش فردوس صاحبہ اور معاون ناظمہ محترمہ صحیفہ ناز صاحبہ نے شرکت کی منظوری دی۔
گیا کنوشن کا پروگرام فائنل کیا گیا جس میں افتتاحی کلمات ناچیز نے پیش کئے۔ تذکیر بالقران عائشہ بنت نہالدین قاسمی نے دیا۔ بعدہٗ  ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب کا خطاب ہوا۔انہوں نے عالمات کی ذمہ داریوں پر توجہ دلائی۔ ایک مذاکرہ بھی ہوا جس میں پانچ عالمات نے حصہ لیا۔ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے صدارتی خطاب کیا۔دوسرے سیشن میں تذکیر بالحدیث عزیزہ افنان اعجاز نے پیش کیا اور ایک تقریر ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے جماعت اسلامی ہند میں خواتین کی شرعی حیثیت پر کی اور اس کے جواز پر دلائل دیے۔ سوال جواب کے بعد آخر میں امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی صاحب نے اختتامی خطاب کیا اور عالمات کو توجہ دلائی کہ آپ اپنے گھروں محلوں اور رشتہ داروں میں بھی علم کی روشنی پھیلائیں اور خواتین کو بدعت و خرافات سے باہر نکالیں۔ اظہار تشکر اور امیر حلقہ کی دعا پر یہ پروگرام بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوا۔
عالمات کنونشن کا دوسرا حصہ ارریہ میں 4/ مئی کوہوٹل ایور گرین میں رکھا گیا تھا۔تذکیر بالقران محترمہ نکہت فلاحی صاحبہ نے دیا۔ افتتاحی کلمات کے بعد مہمان خصوصی ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب نے علم دین کی مقصدیت اور اس میں خواتین کے کردار پر پر مغز و دلائل سے آراستہ لیکچر دیا۔ اس کے بعد ایک مذاکرہ بعنوان ”سماج کی بدلتی قدریں اور عالمات کی ذمہ داریاں“ ہوا۔ اس میں پانچ عالمات نے حصہ لیا۔ اس مذاکرے کی صدارت محترمہ ڈاکٹر شہناز بیگم نے کی۔مذاکرہ کے بعد انہوں نے صدارتی خطاب فرمایا۔
دوسرے سیشن کی ابتدا تذکیر بالحدیث سے ہوئی۔ محترمہ فاطمہ عثمانی نے حدیث پیش کی۔اس کے بعد ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب نے جماعت اسلامی میں  خواتین کی شمولیت کی شرعی حیثیت کو قرانی آیات سے ثابت کیا۔سوال و جواب بھی  عالمات کی طرف سے کیے گئے جس کا جواب محترم غازی صاحب نے دیا۔ اختتامی خطاب امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی صاحب نے دیا۔امیر حلقہ نے عالمات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اسلام کی دعوت پیش کرنی ہے۔جماعت لوگوں کو اسلام کی طرف بلاتی ہے کسی مسلک کی طرف دعوت نہیں دیتی ہے جماعت میں ہر مسلک کے لوگ ہیں۔عالمات کو اپنے علم کی روشنی دوسروں تک پہنچانی چاہیے۔اختتامی خطاب کے بعد محترم امیر مقامی جناب مقصود عالم صاحب نے اظہار تشکر کیا۔امیر حلقہ کی دعا کے بعد اجتماع اختتام پذیر ہوا۔
گیا میں 100 سے زیادہ اور ارریہ میں 200 سے زیادہ عالمات شریک ہوئیں اور ان کو لے کر آنے والوں کی تعداد اس سے الگ ہے۔کل ملا کر دونوں جگہوں پر350 عالمات شریک ہوئیں۔ گیا کے کنونشن کی تیاری وہاں کے امیر مقامی پروفیسر مسرور احمد صاحب اور سیکرٹری حلقہ جناب نثار احمد صاحب نے پوری محنت سے اجتماع کے نظم و انصرام کو منظم انداز میں سنبھالا۔ارریہ کے کنونشن کی تیاری میں وہاں کے امیر مقامی جو ناظم اجتماع بھی تھے اور ان کی معاون ناظمہ محترمہ تکلم روحی صاحبہ نے خوبصورتی کے ساتھ نظم کیا۔امیر مقامی اور ان کی ٹیم جس میں جی ائی او کی لڑکیاں بھی شامل تھیں، نے اجتماع کو اچھے انداز سے کنٹرول کیا۔
یہ بات تو یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ دفتر حلقہ کے اسٹاف کے تعاون کے بغیر کوئی بھی چھوٹا بڑا اجتماع ممکن نہیں ہے۔چنانچہ دفتر کے اسٹاف نے اس سلسلے میں میری ہر طرح مدد کی۔ شوکت علی صاحب،سکریٹری رابطہ عامہ نے بینر بنانے،پروگرام کو ٹائپ کرنے،فائل،قلم اور نوٹ پیڈ کی خریداری میں وقت مقررہ پر سب چیزوں کو فراہم کرنے میں مدد کی۔فائلوں میں تنظیم علماء بہار کا فولڈر، فارم ممبرشپ، کئی کتابیں، پیڈ اور قلم کو رکھنے میں اسٹاف میں سے ادریس صاحب اور عبدالقادر نے میری مدد کی اور تقریبا دونوں جگہوں کے لیے 300 سے زیادہ فائلوں کو تیار کیا۔ اللہ تعالی ان سب کو جزائے خیر دے۔
آخر میں میں محترم امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ قدم قدم پر ان کے مشوروں سے مجھے حوصلہ ملتا رہا اور اتنے بڑے پروگرام کو منعقد کرنے میں کامیابی ملی۔ اللہ تعالی انہیں جزاء خیر دے۔ آمین!

Aalimaat Convention, Gaya
Aalimaat Convention, Gaya
Aalimaat Convention, Araria

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*