سیلاب زدہ علاقوں میں راحتی اشیاء تقسیم

ویکلی ڈائجسٹ
اکتوبر8 سے 14

…………سیلاب زدہ علاقوں میں راحتی اشیاء تقسیم…………

جماعت اسلامی ہند،بہار کی ٹیم نے امیر حلقہ مولانا رضوان احمداصلاحی کی سربراہی میں 8 اور 9 اکتوبر کوسیتامڑھی اور دربھنگہ ضلع کے کئی سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے موجودہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا اور متاثرین کے درمیان اشیائے راحت کی تقسیم کی۔ ٹیم میں سکریٹری ضیاء القمر، ناظم ضلع غلمان احمد صدیقی، امیر مقامی دربھنگہ احمد رضا، اشرف علی اور عبدالعلیم شامل تھے۔

ٹیم نے سب سے پہلے سیتامڑھی ضلع کی جعفر پور اور مدھ کول پنچایتوں کا دورہ کرکے باگمتی ندی کا پشتہ جہا ں ٹوٹا تھا، وہاں قریب سے صورت حال کا معائنہ کیا۔پشتہ ٹوٹنے کے بعد اچانک پانی آنے سے لوگوں کو تیاری کا موقع نہیں ملا۔ دیکھتے دیکھتے تین سے چار فیٹ تک گھر میں پانی گھس گیا جس کی وجہ سے گھروں سے کوئی سامان نکالنے کا موقع نہیں مل سکا۔ لوگوں نے جان بچانے کے لئے اونچی جگہ اورپختہ مکان کی چھتوں کا سہارا لیا۔ ایسا بھی ہوا کہ جن کو اتنا موقع نہیں مل سکاانہوں نے درختوں پر چڑھ کر رات گزاری۔ آج بھی یہاں گھروں میں پانی اور کیچڑ ہے۔ بعض کچے مکانات گر چکے ہیں جن کی فوری مرمت کی ضرورت ہے۔ گھروں میں کھانے کے لئے راشن نہیں ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ کئی دن سے انہیں چاول اور روٹی میسر نہیں ہو سکی ہے۔ جماعت اسلامی ہند،بہار نے اپنی بساط بھر متاثرین کی پوری مد د کی اور آئندہ کا منصوبہ بنایا۔ یہاں دو مدارس سے کیچڑ نکالنے اور پلاسٹک شیٹ کا نظم کرکے تعلیم شروع کرنے کے لئے بھی کچھ مالی مدد کی اور فی الفور تعلیم شروع کرنے کا مشورہ دیا۔

اس کے بعد جماعت اسلامی کی ٹیم نے دربھنگہ ضلع کے جھگڑوا، جمالپور، بھبھول، سیریا وغیرہ گاؤں کا دورہ کیا جہاں سیلاب کا قہر سب سے زیادہ پھوٹا ہے۔ یہاں کے لوگ آج بھی مکمل طور پر گھروں میں نہیں لوٹ سکے ہیں۔

امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے جھگڑوا اور جمالپور پنچایتوں کے بعض ذمہ دار اور سربرآوردہ افراد کے ساتھ نشست کرکے ریلیف اور بازآبادکاری کا منصوبہ بنانے پر غور کیا۔ واضح رہے کہ یہاں ضروری راحت رسانی کے لئے کچھ اشیائے خوردنی تقسیم کی گئی ہے۔ یہاں پر متاثرین کے درمیان مزید فوڈ کٹ بانٹنے کے علاوہ انشاء اللہ جماعت اسلامی اہل خیر سے تعاون ملنے پر تین سو افراد کو بازآبادکاری کے طور پر گھر بناکر دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

امیر حلقہ نے دورہ اور جائزہ میں پایاکہ علاقہ کے خوشحال مسلمانوں نے مصیبت زدہ بھائیوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی جس سے متاثرین کو راحت بھی حاصل ہوئی اور برادران وطن نے احسن اعمال کی غیر معمولی ستائش کی۔ امیر حلقہ نے علاقے کے جن سربرآوردہ لوگوں سے ملاقات کی، ان سے انہوں نے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے پڑوس کے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لئے آگے آئیں۔ ساتھ ہی امیر حلقہ نے بازآبادکاری کے منصوبہ میں رنگ بھرنے کے لئے عوام و خواص سے بڑھ چڑھ کر مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنے کی درخواست کی۔انہوں نے اس عزم کااظہار کیا ہے کہ اگر اہل خیرکا تعاون حاصل ہوا تو فی کس پچاس ہزار روپے کی لاگت سے تین سو متاثرین کو مکان بناکر دیا جائے گا۔

…………اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن…………

اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن پروگرام کے تحت 10 اکتوبرکو سورہ نور کا کوئز کمپٹیشن ٹسٹ یو ایچ ایس سسو ا اردو اسکول موتیہاری میں منعقد ہواجس میں 80 طالبات نے رجسٹریشن کرایا اور امتحان 56 لڑکیوں نے دیا۔اس سنٹر پر جی آئی او کی لڑکیاں اور امیر مقامی جناب عبدالرشید برق تھے۔ٹسٹ بیحد پر امن ماحول میں ہوا۔ٹسٹ کے بعد تحریمہ خاتون نویں جماعت کی طالبہ نے علم پر ترانہ پیش کیااور صفیہ فاطمہ نے طالبات کو اخلاقی محاسن کا درس دیا۔سبھی طالبات نے اسے بے حد پسند کیا۔واضح ہو کہ اسکے پہلے ایک ا ور کوئزکمپٹیشن لعل خان مسجد میں 6 اکتوبر کو منعقد ہواتھا جس میں 48طالبات نے حصہ لیا تھا۔

…………شیوہر دورہ…………

ضلع شیوہر کا دورہ 11 اکتوبر ہوا۔شہر کی ایک مسجد میں خصوصی پروگرام منعقد ہوا۔لوگوں کو جماعت کا تعارف پیش کیا گیا۔ انہیں امت کے نصب العین سے واقف کراتے ہوئے اُسکی ادائیگی کے لیے بنیادی و لازمی کام کو اختیار کرنے کی اپیل کی گئی۔شرکاء کے سوالوں کے تشففی بخش جواب دیے گئے۔بعد میں مخصوص 8 افراد سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔انہیں مطالعہ کے لیے لٹریچر فراہم کیا گیا۔ نومبر میں ایک پروگرام منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔اس دورے میں ناظم ضلع کے علاوہ جناب ارشاد حسین اور جناب وقار عالم بھی ساتھ تھے۔اُمید ہے وہاں انشاء اللہ جلد ہی نظم جماعت قائم ہوگا۔

………………تربیت و تنظیم…………

پٹنہ سنٹرل کا ہفتہ وار اجتماع 13 اکتوبر کو ہوا پروگرام کے کنوینر حافظ غلام سرور ندوی تھے۔ پروگرام کا آغاز امیر مقامی جناب محمد شہزاد کے افتتاحی کلمات سے ہوا جس میں انہوں نے بتایا کہ آج کے حالات میں والدین کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہو رہا ہے جبکہ اللہ تعالی کا حکم ہے کہ والدین کے ساتھ احسان کا معاملہ کیا جائے۔انہوں نے ایک مثال بھی پیش کی کہ ان کے مکان مالک نظام صاحب کے والد نے دسمبر ماہ میں آم کھانے کی خواہش کی۔ چنانچہ انہوں نے دہلی میں ایک خاص منڈی سے کافی قیمتی آم لا کر کے اپنے والد کو پیش کیا تو یہ احسان کا معاملہ تھا۔ مطلب یہ ہے کہ جتنا ہم کر سکتے ہیں اس سے کچھ ایکسٹرا کیا جائے۔ چنانچہ ہمیں بھی اپنے والدین کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنا چاہیے۔

مولانا غلام سرور ندوی نے درس قران دیا۔ انھوں نے سورہ اسراء کی آیت 23 اور 24 کے حوالے سے بتایا کہ والدین کو اف بھی نہیں کہنا چاہیے اور چونکہ والدین بڑھاپے میں چڑچڑے ہو جاتے ہیں اس لیے آدمی کو پریشانی ہوتی ہے۔ ان حالات میں صبر کے ساتھ ان کی خدمت کی جانی چاہیے۔

جناب زاہد کریم نے سورہ احقاف کی آیت نمبر 15 کے حوالے سے بتایا کہ بچے کی پیدائش میں ماں کو بڑی مشقت کرنی پڑتی ہے۔ ہم کو اللہ تعالی کا اور پھر والدین کا شکر بجا لانا چاہیے۔ اگر وہ فوت پا گئے ہوں تو ان کے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم بھی ہے۔

جناب خواجہ محمد طارق نے درس حدیث پیش کیا اور بتایا کہ والدین کی خدمت کرتے ہیں تو ہمیں جنت حاصل ہو سکتی ہے اور اگر ہم ان کو تکلیف دیتے ہیں تو ہم دوزخ کے مستحق ہو جائیں گے۔

جناب محمد نوشاد عالم، مکتبہ اسلامی کے منیجر نے آداب زندگی سے والدین سے سلوک کے آداب پڑھ کر سنائے۔

اس پروگرام میں 30 لوگ شریک تھے۔

…………سی آئی او…………

مکتب مسجد اشاعت الاسلام میں 10 اکتوبر کو CIO موتی ہاری کا انعامی مقابلہ پروگرام ہوا۔

…………ادارہ ادب اسلامی…………

ادارہ ادب اسلامی، سمستی پور کی جانب سے13 اکتوبر کو مقامی ریڈینس پبلک اسکول کے احاطہ میں ایک طرحی مشاعرہ ہوا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ہند، سمستی پور کے امیر مقامی جناب توقیر اختر نے کہاکہ تخلیق کار و ادیب اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری سے سمجھیں اور اپنے کلام کو صالح سماج کی تعمیر کے لئے استعمال کریں۔

…………

ادارہ ادب اسلامی ہند موتیہاری کے زیر اہتمام شعری و ادبی نشست اردو لائبریری موتیہاری میں ہوئی جس میں ضلع کے بیشتر شعرا و ادبا نے شرکت کی۔ نشست کی صدارت استاد شاعر ڈاکٹرفضیل احمد نے کی۔

See insights

Boost a post

Like

Comment

Send

Share

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*