بے لگام آزادی اور بداخلاقی قرآنی تعلیمات کے خلاف، پردہ بیٹیوں کی ترقی میں رکاوٹ نہیں

پٹنہ: 29 ستمبر، 2024

	بے لگام آزادی اور بداخلاقی مہذب دنیا اور انسانیت کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ اس سے نہ صرف خواتین کے ااستحصال کی راہ ہموار ہوتی ہے، بلکہ اخلاقی قدروں کابھی زوال ہوتا ہے۔‘  جماعت اسلامی ہند کی طرف سے ایک ماہ تک چلائی گئی ملک گیر مہم ’اخلاقی محاسن: آزادی کے ضامن‘ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے یہ باتیں کہیں۔ اتوار کو مقامی بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں منعقدہ اس تقریب سے جماعت اسلامی ہند،بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا  شبلی القاسمی،  مجلس علماء و خطبہ امامیہ، بہارکے جنرل سکریٹری مولانا امانت حسین،  مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے پرنسپل مولانا مشہود احمد قادری ندوی،قاضی امارت شرعیہ مولانا قاضی وصی احمداور جماعت اسلامی ہند  بہار کی ناظمہ حلقہ خواتین ڈاکٹر زیبائش فردوس سمیت کئی لوگوں نے خطاب کیا۔پروگرام میں  شہر کے  مرد و خواتین نے شرکت کی۔
	مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ ہمیں آزادی  کا صحیح تصور پیدا کرنا ہوگا۔اخلاقی قدروں کو سمجھنا ہوگا۔ مغرب نے آزادی، مساوات اور عدل و قسط کو دریافت کرنے کا جو دعویٰ کیا ہے، وہ کھوکھلا ہے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کہ کون سی آزادی ہے جس کے تحت لڑکے لڑکیاں بغیر شادی کے لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے ہیں،  عورتیں بغیر شادی کے ماں بن رہی ہیں،فحاشی عام بات ہو گئی ہے؟ بے حیا اور بے شرم انسان ہر برائی دھڑلے سے کر گزر رہا ہے۔ آج با حیا لوگوں کو سماج بے وقوف سمجھتا ہے اور بے حیا لوگوں کو عقل مند۔ یہ بہت غلط پیمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز تھے۔ اللہ کا محبوب بننا ہے تومسلمانوں کو اخلاق کا بلند بننا ہوگا۔ گئے گزرے حالات میں بھی مسلمانوں کی پہچان محاسن اخلاق کی رہی ہے۔ہندوستانی سوسائٹی قدر غنیمت ہے۔ اگر یہ چیز بھی اس سے چھین لی جائے گی تو پھر کیا ہوگا؟انہوں نے کہا کہ مہم ختم ہوئی ہے لیکن مہم کا پیغام ختم نہیں ہوا ہے۔ ہمیں اس پیغام کو دور دور تک لے جانے کی ضرورت ہے کیوں کہ بے لگام آزادی مہذب دنیا اور انسانیت کے خلاف ہے۔
	مولانا شبلی القاسمی نے ’اخلاقی محاسن: آزادی کے ضامن‘ مہم  کے جماعت اسلامی ہند کی ستائش کرتے ہوئے اسے دور حاضر کی اشد ضرورت بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آزادی اوربندش میں توازن قائم کرتا ہے۔ جس چیز کو ہم سمجھ رہے ہیں کہ یہ آزادی ہے، حقیقت میں وہ آزادی نہیں ہے۔ بے لگام آزادی،  فحاشی اور بد اخلاقی زندگی کومکمل تباہی و بربادی کی طرف لے جانے والی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے گناہوں سے جب تک نہیں بچا جائے گابڑے گناہوں سے نہیں بچا جا سکتا۔ رسول اللہ ؐ نے کہا کہ آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں، کان بھی زنا کرتا ہے، زبان بھی زنا کرتی ہے۔ آنکھوں کا زنا غلط چیزوں کو دیکھنا ہے۔ ہمیں اپنے خیالوں پر بھی لگام دینے کی ضرورت ہے۔ برے خیالات انسان کو گناہ کی طرف مائل کرتے ہیں۔ اسی لئے اسلام میں خیالوں اور فکروں کی پاکی کی بات کہی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر ہر مہینے کسی نہ کسی مسجد میں تقریر ہونی چاہئے۔اس سے ہمار ا سماج کسی حد تک بے لگام آزادی اور بد اخلاقی پر قابو پا سکے گا۔ 
	مولانا امانت حسین نے کہا کہ اگر ہم پردے کی اہمیت کو سمجھ جائیں گے تو ہمیں احساس ہوگا کہ پردے میں ہی اصل آزادی چھپی ہے۔مغربی تہذیب نے یہ بات پھیلاکر لوگوں کو گمراہ  کیا ہے کہ پردہ خواتین کی راہ  میں رکاوٹ ہے۔اگر ہم قرآن کو صحیح سے پڑھ لیں تو سمجھ میں آجائے گا کہ آزادی کیا ہے اور غلامی  کیا ہے۔ حیا کیا ہے اور بے شرمی کیا ہے۔ پردہ کیا ہے اور فحاشی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ماحول سے نکل کر دوسروں کے ماحول میں چلے گئے۔ اپنی تہذیب اور ثقافت کو چھوڑ دیا جس کا نتیجہ ہے کہ ہم بھٹک گئے۔ 
	مولانا مشہود احمد قادری ندوی نے کہاکہ ہمارے اند ر جس قسم کی بھی برائیاں در آئی ہوں، خواہ وہ عریانیت سے تعلق رکھتی ہوں، فحاشی یا بدکرداری وغیرہ سے تعلق رکھتی ہوں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے کتاب اللہ کے احکام اور رسول اللہ کی سنتوں کو چھوڑ دیا۔ اگر ہم ان دونوں کو پکڑ لیتے تو معاشرے کی اصلاح کی ذمہ داری، سماج کو صحیح راستے پر چلانے کی ذمہ داری اور اپنے گھر اور خاندان کو بہتر طریقے پر دینی راستے پر چلانے کی ذمہ داری ہمارے اوپر عائد ہو جاتی۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سب سے پہلے اپنے گھر کو سنبھالنے اور بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ قرآن کی تعلیمات کے مطابق اپنے گھر کو سنوارنے کی کوشش کریں ۔ اگر ہماری بیٹیاں غلط راستے  پر جا رہی ہیں تو ہم معاشرے کو سدھار نہیں سکتے۔
	مولانا قاضی وصی احمد نے کہا کہ مغرب کے مساوات کا فلسفہ ہماری بیٹیوں کو عریانیت کے دلدل میں دھکیلناچاہتی ہے جبکہ اسلام نے مر د و عورت کی فطری بناوٹ کو محوظ رکھتے ہوئے مساوات اور عدل کانظام قائم کیا ہے۔ بچیوں کے سر سے حجاب چھین لینا اور مردوں کی درندگی کے لئے انہیں چھوڑ دینا یہ مساوات نہیں ہے، بلکہ یہ عورتوں پر ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقاب اور حجاب ہماری بیٹیوں کی زینت ہیں۔ یہ کہیں سے بھی ان کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہیں۔
	ڈاکٹر زیبائش فردوس نے کہا کہ ہم مہم کے پیغام کو گاؤں گاؤں، شہر شہر،گھر گھر تک لے جائیں گے۔ ہمیں قرآن اور سنت کی روشنی میں دنیا کو آزادی  کا صحیح مفہوم سمجھانا ہے اور اخلاقی قدروں کو پروان چڑھانا ہے۔ اچھائی کے علم بردار لوگوں کو چاہئے کہ وہ خاموش نہ رہیں، بلکہ نوجوانوں کی اس سمت میں تربیت کریں کیوں کہ سب سے زیادہ نقصان آج اسی طبقہ کا ہو رہا ہے۔ اخلاق ہی وہ چیز ہے جو ہمیں بلند کرتا ہے۔ انہوں نے بالخصوص خواتین اور اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ آزادی اور اخلاق کے متعلق نوجوانوں کی رہنمائی کریں۔
	تقریب سے، مہم کی ریاستی کنوینر صحیفہ ناز اورجی آئی اوپٹنہ سنٹرل سکریٹری ام کلثوم نے بھی خطاب کیا۔ اس سے قبل ناظم شہر، بگ سیٹی پٹنہ لئیق الزماں نے افتتاحی کلمات ادا کئے جبکہ محمد انورنے اظہار تشکرکیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر نسیم اختر نے کی۔مولانا مشہود احمد قادری ندوی کی دعا کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*