پٹنہ واقع پی ایم سی ایچ میں 25 ستمبر کو پی ایم سی ایچ میلاد کمیٹی کے زیر اہتمام جلسہ سیرت النبی ؐ کا اہتمام کیا گیا۔جلسہ کی صدارت ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ویاس جی نے کی۔ جلسہ سے معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحئی، ماہر تعلیم ڈاکٹر دھرو کماراور جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی سمیت کئی لوگوں نے خطاب کی۔ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا —
رسول اللہ ﷺ بلاتفریق سارے انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے تھے، آپ کا لایا ہوانظام زندگی آیڈیل اور مثالی ہے،آپ ﷺ کی سیرت ہر انسان کے لیے اسوہ اور نمونہ ہے۔اللہ کی جانب سے جو چیزیں آتی ہیں ان پر کسی ایک کمیونٹی کی اجارہ داری نہیں ہوتی ہے، جس طرح بارش ہوتی ہے تو ہندومسلم،سکھ،عیسائی،یہودی مجوسی سب کے کھیتوں کو سیراب کرتی ہے،اسی طرح رحمت للعالمین کی برکتیں اور فیض بخشیاں زمین پر بسنے والے سارے انسانوں کے لیے تھیں۔
ڈاکٹروں کے پاس بیمار آدمی یہ شکایت لے کر آتا ہے کہ منہ کا مزا خراب ہوگیا ہے، کوئی ذائقہ دار چیز بھی اچھی نہیں لگتی بلکہ بدمزا لگتی ہے،ٹھیک اسی طرح جب انسان اور انسانی سماج اخلاقی، معاشرتی،روحانی اعتبار سے بیمار ہوجاتی ہے تو ان کو اچھی اور بھلی باتیں بھی خراب لگتی ہیں اور اچھے اصول ونظریات سے نفرت ہونے لگتی ہے تب ایک روحانی پیشوااور نبی کی ضُرورت ہوتی ہے۔ ایسے ہی وقت میں رسول اللہ ﷺ کی بعثت ہوئی۔
یہاں میڈیکل پروفیشن سے وابستہ ڈاکٹر اور اسٹوڈنٹس کے لیے یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ترقی یافتہ علوم وفنون میں میڈیکل سائنس کا تذکرہ کثرت سے ملتا ہے۔ آپ ﷺ کو اس علم سے غیر معمولی دلچسپی تھی،کوئی کسی پریشانی کا تذکرہ کرتا تو آپ ان کو کو ئی نہ کوئی نسخہ ضرورتجویز کردیتے،چنانچہ طب نبوی پر.آج بھی پندرہ بیس سے زائد کتابیں آپ کو دنیا کی مختلف لائبریوں میں مل جائیں گی۔
ایک موقع پر آپ ﷺ نے نے فرمایا.. جس شخص کو علم طب کی جانکاری نہیں ہے وہ علاج کرے تو اسے سزادی جائے(حدیث) یعنی آج سے چودہ سوبرس پہلے آپ ﷺ نے جھولا چھاپ ڈاکٹروں پر پابندی لگادی تھی۔
آپ ﷺ نے تعلیمی بیدار ی کے لیے غیر معمولی کوششیں کیں، لوگوں کو حکم دیا اپنے ہمسایہ مساجد سے تعلیم حاصل کرو(حدیث) ۔غزوہ بدرکے قیدیوں کی رہائی،دس دس مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے کے عوض ہوا۔نکاح کے مہر میں قرآنی سورتوں کو سکھانے تک کو منظَور فرمایا۔حضرت معاذ بن جبل کی ذمہ داری تھی کہ وہ تعلیم کا انتظام کرے۔اقامتی یونیورسیٹی صفہ قائم کی گئی۔
جب آپ دنیا میں آئے تودنیا کی حالت بہت خراب تھی،دنیا جہنم نما بن چکی تھی. اس دنیا کو آپ نے جنت نشا بنادیا۔انسانوں کو ان کے مالک حقیقی سے ملایا،انسانوں کو غلامی سے نجات دلائی۔عدل وقسط کا نظام قائم کیا،بدامنی کو امن سے بدل ڈالا،الغرض آپ نے حیات انسانی کے ایک ایک گوشے کا جائزہ لیا اور زندگی کی کوئی ایسی اچھائی نہیں،جس کی تاکید نہ کی ہو اور کوئی ایسی برائی نہیں،جس سے خبردار نہ کیا ہو۔
آپؐ نے نبی بنتے ہیں ایک ہدف دیا فلاں مقام سے لیکر فلاں مقام تک ایک حسین جمیل عورت رات کی تاریکی میں جائے گی کوئی اس کو چھیڑ چھاڑ کرنے والا نہیں ہوگاہم ایسا سماج بنا چاہتے ہیں۔
آپ ﷺ قرآن کی چلتی پھرتی تصویر تھے،نہایت ہی اعلی اخلاق کے حامل تھے آپ نے اخلاقاتی تعلیمات تاجروں کو بھی دی کہ وہ لوگوں کو دھوکہ نہ دے، جو دھوکا دے گا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
انسانی زندگی کی سب سے بڑی خرابی ظلم ہے۔آپ نے فرمایا کوئی شخص جانتے بوجھتے ظالم کے ساتھ چند قدم بھی چلتاہے تو اسلام سے خارج ہے۔ظلم تو بہت دور کی بات ہے آپ نے تو یہ تاکید فرمائی کہ اگر کسی مزدور سے تم نے خدمت لی ہے تو اس کا پسینہ خشک ہونے پہلے پہلے اس کی مزدوری ادا کردو۔
حکام کو گالیاں نہ دو! دعاء کرو اگر وہ سردھر جائیں گے تو تمہارے سارے معاملات سدھر جائیں گے۔
پڑوسی اگر بھوکا سوتا ہے، خواہ وہ پڑوسی ہندومسلم سکھ عیسائی کوئی ہوبھی ہوسکتا ہے، اس کی خبرگیری کرو۔ اس کی ضرورت پوری کرو۔
آپ نے فرمایا اگرکسی نے کوئی ننھی سی چڑیا بھی ناحق ماری تو قیامت کے دن وہ اللہ کے یہاں جواب دہ ہوگا۔آپ ﷺ نے بلی کو باندھ کر رکھنے والی کو جہنمی اور کتاکو پانی پلانے والی کوجنتی قرارددیا۔
آپ نے فرمایا سارے انسان آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنا ئے گئے، کسی کو کسی پر کوفضیلت حاصل نہیں ہے،مساوات کا ایسا درس کہیں نہی ملے۔
عدل وانصاف ایسی مثال قائم کی کہ آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگر محمد کی بیٹی فاطمہ نے بھی چوری کی ہو تو میں اس کا ہاتھ کٹوادیتا۔
آپ ﷺ نے ملک چلانے کے لیے 47دفعات پر مشتمل پہلا تحریری دستور بنایا،مارکیٹ جانے آنے کے لیے 4لین سڑک کی تعمیر کرائی،دنیا میں پہلی دفعہ مردم شمار کرائی۔مکمل انقلاب برپاکیاجس میں فرد کی زندگی بدل جائے، معاشرے کی تعمیر ہوجائے اور ریاست بھی صحیح خطوط پر قائم ہوجائے۔
Be the first to comment