مسلمانوں کو شراب کی مضمرات کے تئیں عوام میں بیداری اور قرآنی اور شرعی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیے: مولانا رضوان احمد

پٹنہ: 3 دسمبر، 2021 ’شراب ایک سماجی، اخلاقی،جسمانی اور روحانی بیماری ہے، اس کا ہر پہلو انسان اور انسانیت کے لیے مضمر اور نقصاندہ ہے۔شراب سے پاک معاشرہ اسلام کا مطلوب اور مقصود ہے۔‘ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے پٹنہ واقع مرکز اسلامی میں خطبہ جمعہ کے دوران کہیں۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ ’اسلام نے چودہ سو برس پہلے ہی شراب پر مکمل پابندی عائد کردی تھی، شراب عربوں کی گھٹی میں پڑی تھی،ان کی زبان میں شراب کے تقریبا ڈھائی سو نام پائے جاتے ہیں، شراب پینا اور پلانا اچھے اچھے گھرانوں میں لطف اور تفریح کاذریعہ سمجھا جاتا تھا،اسلام آیا تو اس نے رفتہ رفتہ شراب کی لعنت کی کم کرنا شروع کی۔مدینہ میں پہلے حکم ہوا،’اے یمان والو!نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاو، یہاں تک کہ تم جانو کہ تم کیا کہتے ہو۔(نساء۔۷)‘اس حکم کے بعد بعض لوگوں نے شراب بالکل چھوڑ دی، بعض لوگوں نے اپنے پینے کا وقت نماز کے اوقات کے علاوہ مقرر کیا، بعض لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہونے لگا کہ آخر اسلام کافیصلہ کن حکم اس سلسلے میں کیا ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ’تم سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دو ان دونوں میں بڑی خرابی،گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے ہیں،مگر ان کا نقصان ان کے فائدے سے زیادہ ہے۔(بقرہ۔۷۲)‘۔اس آیت نے بہت سے لوگوں کو ہشیار کردیا اور وہ شراب سے تائب ہوگئے، چونکہ یہ بھی قطعی حکم نہیں تھا اس لئے بالآخر یہ آیت نازل ہوئی: ’اے ایمان والو، شراب،جوئے اوربت اور پانسے شیطانی گندے کام ہیں،سو ان سے بچے رہو، شاید تمہارا بھلا ہو، شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے، اور تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے،کیا یہ معلوم ہوجانے کے بعد اب تم اس سے باز آؤ گے؟(مائدہ ۲۱)۔‘یہ حکم آتے ہی وہی شراب کے رسیا اور عاشق جوا س چیز کے نام پر جان دیتے تھے، یکایک اس سے نفور ہوگئے۔ شراب کے مٹکے توڑد دیے،، مدینہ کی گلیوں میں شراب کے نالے بہہ گئے۔ امیر حلقہ نے کہا کہ حضرت عمر نے منبر نبوی پر کھڑے ہو کر فرمایا”خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانک لے۔آنحضرت ﷺ نے فرمایا ’ہر وہ شے جو نشہ پید ا کرے حرام ہے،(صحین)۔’ہر نشہ کی چیز حرام ہے اور جس کے زیادہ پینے سے نشہ ہو اس کا تھوڑا پینا بھی ویسا ہی حرام ہے (صحیحین) (ابوداود،ترمذی)۔ شراب کی جملہ اقسام کے استعمال پر لعنت بھیجی گئی ہے۔معراج میں آپ ﷺ کے سامنے دو پیالے رکھے گئے، ایک میں دودھ تھا، اور دوسرے میں شراب، سرورکائنات ِ ِﷺ نے دودھ کا پیالہ اٹھالیا، ناموس وحی حضرت جبریئل نے کہا،اس خدا کی حمد جس نے آپ کو فطرت کی راہ دکھائی، اگر آپ شراب کا پیالہ اٹھاتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی، گویا شراب مثال کی دنیا میں گمراہی کی تصویر ہے۔’کوئی مومن جب شراب پینے لگتا ہے تو اس وقت اس کا ایمان اس سے رخصت ہوجاتا ہے (صحیحین)۔ یہ بھی فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ شراب پینا بڑھ جائے گا(صحیحین)۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ حکومت بناؤ اور بگاڑ کا سب سے اہم ادارہ ہوتی ہے،اگر حکومت کوئی کام بنانا چاہے تو بڑی آسانی سے بنا سکتی ہے،اس وقت بہار سرکار نے پھر سے شراب کے مضمرات کے پیش نظر مکمل پابندی کا عہد کیا ہے۔اس کام میں عوام کا بھر پور تعاون ہونا چاہیے،مسلمانوں کو ایک قدم آگے بڑھ کر اسے ایک فریضہ سمجھ کر عوام میں بیداری اور قرآنی اور شرعی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرنا چاہیے۔ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم نیکی کے کاموں میں تعاو ن کریں اورگناہ اور عدوان کے کاموں میں تعاون نہ کریں۔0People reached0Engagements–Distribution scoreBoost postLikeCommentShare

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*