جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کے زیر اہتمام 19 تا 28 فروری، 2021 کے دوران چلائی جانے والی ملک گیر مہم ’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘ایک قابل مبارکباد قدم ہے۔ تاہم بہتر نتائج کے لئے اس مہم کو سماج کی نچلی سطح اور شہری و دیہی علاقوں تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ ان تاثرات کا اظہار ریاست بہار کے سینئر صحافیوں نے 11 فروری کو پٹنہ واقع دفتر حلقہ میں ہوئی ایک مشاوراتی میٹنگ میں کیا۔
میٹنگ کی صدارت جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کی۔
اس موقع پر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ خاندان کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ افراد خانہ کی بہتررہنمائی اور تربیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شوہر اور بیوی کے تعلقات سے خاندان وجود میں آتا ہے۔ افراد خانہ بہتر ہوں گے تو سماج، معاشرہ، عدلیہ، حکومت، بہتر ہوں گے۔
امیر حلقہ نے بتایا کہ ’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘مہم کے دوران تین سطحوں پر کام کیا جائے گا جن میں جماعت اسلامی کے کیڈرکے خاندان، مسلم معاشرہ اور ہندوستانی سماج شامل ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خاندان کی جن کمزوریوں کی طرف توجہ دلائی ہے اور مہم کو کامیاب بنانے کے لئے جو مشورے دئے ہیں، اگر ان پر لگاتار کام کیا جائے اور سماج کی ہر اکائی توجہ دے تو تین چار سال میں بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
مولانا رضوان احمد نے بتایا کہ مہم کے بعد فالو اپ پروگرام چلایا جائے گا۔ ساتھ ہی مہم کے نتائج سے مختلف مذہبی اداروں، ملی تنظیموں، دانشور طبقوں اور خواتین کے گروپس کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے مستقبل کے لئے ایک ٹھوس حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انشاء اللہ خاندان کے درمیان رونما ہونے والے مسائل، تنازعات کو حل کرنے کے لئے فیملی کونسلنگ سنٹر قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
مہم کی بہار کنوینر ڈاکٹر زیبائش فردوس نے مہم کے دوران ہونے والی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وابستگان جماعت اور مسلم معاشرے کے خاندانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے سیمپل کرائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی و علاقائی زبان کے اخباروں میں ’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘ کے تحت مضامین شائع کرائے جائیں گے جن کے موضوعات اسلام کا پسندیدہ خاندانی نظام، رحم مادر میں بچیوں کا قتل،جہیز اور وراثت کا اسلامی نقطہ نظر،صنفی تفریق، اسلام میں بیٹی بچاو، بیٹی پڑھاوکا تصوروغیرہ ہوں گے۔ساتھ ہی سوشل میڈیا پر مہم سے متعلق معروف شخصیات کے انٹرویو نشر کئے جائیں گے، بین المذاہب سمینار کا انعقاد کیا جائے گا، مہم کے عنوان پر جمعہ کے خطبات ہوں گے اور نوجوانوں کے لئے خوشگوار ازدواجی زندگی کے عنوان پر Tea Party اور Get Together جیسے پروگرام کئے جائیں گے۔
محترمہ فردوس نے توقع ظاہر کی کہ اس مہم سے ملک میں موجودہ سماجی برائیوں کو مل جل کر دور کرنے کا موقع ملے گا،مسلم معاشرے اور ہندوستانی سماج کے درمیان کی دوریاں اور غلط فہمیاں رفع ہوں گی،ایک دوسرے پر اعتماد بحال ہوگا، سدبھاو اور بھائی چارہ کا ماحول قائم ہوگا،خاندان اور سماج میں امن و سکون اور خوشحالی لانے کا ہدف پورا ہوگانیز موجودہ سماجی مسائل کو دور کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات کوبطور حل پیش کیا جائے گا۔
مشاورتی میٹنگ میں شریک صحافیوں نے مہم کو کامیابی سے ہمکنا ر کرنے کے لئے جو مشورے دئے، وہ اس طرح ہیں — سروے کے دائرے میں جھگی جھونپڑی میں رہنے والوں کو بھی شامل کیا جائے، گھرکے ملازم و ملازمہ سے بھی سوالات پوچھے جائیں، کیڈر کو ہدایت دی جائے کہ وہ سلم ایریا میں بھی جائیں، ضعیف والدین جو ملازم و ملازمہ پر منحصر ہیں، ان کا بھی سروے کرایا جائے، سروے میں پوچھے جا رہے سوالات کی تعداد کو کم کیا جائے اور اسے جامع بنایا جائے، سوال پوچھنے کا زاویہ بدلا جائے، سروے میں نوٹ بھی لکھا جائے، سروے کو سائنٹفک بنایا جائے، الگ الگ شعبہ کے لوگوں کو اس میں شامل کیا جائے، سوال پوچھنے کی تکنیک کو بہتر بنایا جائے، خواتین کی تعمیری اور تربیتی جماعت بنائی جائے، خواتین کے مقام و مرتبہ کو واضح کیا جائے،وغیرہ۔
میٹنگ میں سینئر صحافی ریاض عظیم آبادی، روزنامہ پندار سے ڈاکٹر ریحان غنی، محمد عتیق الرحمان شعبان،فوٹوگرافر شیث احمد، انقلاب سے جاوید اختر، زریں فاطمہ، قومی تنظیم سے راشد احمد، عمران صغیر، فوٹوگرافر مشتاق احمد آزاد، ہمارا نعرہ سے انوارالہدیٰ،نوکر شاہی ڈاٹ کام سے ارشادالحق،بہار لوک سنواد ڈاٹ نیٹ سے شیث احمد، ہمارا سماج سے نعمت اللہ، سیماب اختر،تاثیر سے امتیاز کریم، تصدیق سے ساجد پرویز، آواز بہار سے ضیاء الحسن،جسارت بہار سے انواراللہ، ہندوستان سماچار سے محمد افضل حسن، عوامی نیوز سے عبدالواحد رحمانی، روشنی زندگی سے نواب عتیق الزماں اور دور جدید سے شہروز طارق رضا موجود تھے۔
Be the first to comment