جماعت اسلامی ہند، بہارنے سیلاب متاثرین کی راحت کاری کے لئے کی منصوبہ بندی

جماعت اسلامی ہندبہار کے امیرحلقہ رضوان احمد اصلاحی نے کہا ہے کہ انسانیت کی خدمت کو رسول اللہ ﷺ نے خالق کی خدمت سے تعبیر کیا ہے ،تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے ۔ ہ میں خدمت کسی مفاد اور ذاتی غرض کے لیے نہیں کرنا چاہیے بلکہ محض اللہ کی خوشنودی اور اور فلاح آخرت کی نیت سے کرنا چاہیے ۔ مظفرپور میں 25 جولائی کو شمالی بہار کے سیلاب زدہ علاقے کے ذمہ داران وکارکنان کے لئے منعقدہ ایک ورک شاپ کے دوران تبادلہ خیال کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ راحت اور ریلیف کاکام مقامی وسائل وذراءع سے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ خدمت صرف پیسے سے نہیں ہوتی ہے، مصیبت زدہ لوگوں کے ساتھکھڑا ہونا اور تسلی کے دوبول کہنا بھی خدمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راحت اورریلیف میں جہاں اپنے اور غیر کی تفریق نہیں کرنا چاہیے وہیں حددرجہ شفافیت ہونی چاہیے ۔ کسی بدعنوانی اور بدگمانی کا شائبہ تک پیدا ہونے کاموقع نہیں دیناچاہیے ۔ یہ کام اصلاً حکومت کے کرنے کے ہیں ،حکومت ایک حدتک کربھی رہی ہے ۔ آپ حکومت کی اسکیموں کو مستحقین تک پہنچانے میں حکومت کا تعاون کریں ۔ 

ظفرپور میں شمالی بہار کے سیلاب زدہ علاقے کے ذمہ داران وکارکنان کے لئے ورک شاپ کا ہوا انعقاد 

امیر حلقہ نے سیلاب سے متاثرہ۳۱;241; اضلاعکے ذمہ داروں کے ساتھ سیلاب کی صورتحال اور جماعت کی طرف سے کئی گئی کوششوں کا جائزہ لیا اور آئندہ کے منصوبے پرتبادلہ خیال کیا ۔ موصوف نے احوال سننے کے بعد فوری طورپر یہ اعلان کیا کہ ہم پانی اور سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ۰۲;241;کارکنان کو ماسٹرتیراکی کی ٹرینگ دلائیں گے ۔ دس عدد بوٹ(کشتی ) کا نظم کریں گے اور سو عددسوئمنگ جیکٹ کی خریداری کرکے مختلف علاقوں کے سو کارکنان کو فراہم کریں گے ۔ 

اس موقع پر جماعت اسلامی ہندکے سکریٹری جناب محمد احمد نے کہا کہ مومن کی شان یہ ہے کہ خادم بن کر خدمت کرے ۔ رسول اللہ دوسروں کی خدمت کے لیے سراپا تیار رہتے تھے،خدمت کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیتے تھے ۔ ہمارا بھی یہ شیوہ ہونا چاہیے کہ آفت ارضی وسماوی کے مواقع پر ہم سب سے آگے بڑھ کر کام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے آفات ناگہانی کے مواقع پر تین مرحلے میں کام سرانجام دیے جاتے ہیں ۔ ۱ ۔ بچانے کا کام،۲ ۔ راحت رسانی کام ،۳ ۔ بازآبادکاری کا کام ۔ ہم تینوں مرحلے کے کام بلالحاظ مذہب وملت کرتے ہیں ،اسلام اس معاملے میں کسی تفریق کے قائل نہیں ہے ۔ 

ظفرپور میں شمالی بہار کے سیلاب زدہ علاقے کے ذمہ داران وکارکنان کے لئے ورک شاپ کا ہوا انعقاد 

موصوف نے مقامی اور علاقائی ذمہ داروں سے رپورٹ سننے کے بعد غیر معمولی اطمینا ن اظہار کیا اور بتایا کہ فوری طور پر یہ کچھ کوششیں ہو سکتی تھیں ۔ حکومت کے پاس وسائل تو بہت ہوتے ہیں ، البتہ حکومت گونگی اور بہری ہوتی ہے ۔ آپ ارکان اور کارکنان ان وسائل اور ذراءع کو متاثرین تک پہنچانے کا کام کریں ۔ اس سلسلے میں دیگر تنظیموں اور این جو او سے بھی تعاون اور اشتراک کرنا چاہئے ۔ حلقہ بہار سے راحت اور ریلیف کے لئے جو بھی پروجیکٹ یا منصوبے مرکز کو جائے گا ، انشاء اللہ مرکز اس میں خاطر خواہ تعاون کرے گا ۔ بطور خاص کشتی اور سوئمنگ جیکٹ کی فوری فراہمی کی یقین دہانی کرائی ۔ 

حلقہ کے خدمت خلق کے سکریٹری سلطان احمد صدیقی صاحب نے ریلیف ورک کی ترجیحات ، نظم و انصرام ، حساب و کتاب اور بل واوچر کے اصول و آداب تفصیل سے بتائے نیز موصوف نے بتایا کہ ان چیزوں جو ملحوظ رکھنے سے ہمارے کاموں میں شفافیت آئے گی ۔ اس سے سماج اور معاشرے کے لوگ جماعت کی طرف متوجہ ہوں گے اور ریلیف ورک کے بعد وہ مستقل آپ کے دست و بازو بن کر آپ کے شانہ بشانہ کام کریں گے ۔ 

دوسری جانب آفات کے قومی کھلاڑی اور ماہر تیراک اوپندر کمار نے اس موقع پر جماعت کے ارکان و کارکنان کو سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے اور خود کو محفوظ رکھنے اور سیلاب آنے کے اسباب و وجوہات پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ ندیوں کی تہہ میں کائی جم گئی ہے ۔ ندیوں اورنہروں میں پلاسٹک اور دیگر کچرے پھینکے جاتے ہیں ۔ پہاڑ ننگا ہو چکا ہے ۔ اس کے درخت کاٹ لئے گئے ہیں ۔ کئی طرح کی مچھلیاں اب ندیوں سے غائب ہو گئی ہیں ۔ ان اور دیگر اسباب کی وجہ سے آئے دن سیلاب آتے رہتے ہیں ۔ انہوں نے شجرکاری کی تجویز پیش کی ۔ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کے لوگوں کو تیراکی سیکھنے کا بھی مشورہ دیا ۔ انہوں نے سیلاب میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لئے بانس ، ناریل کا ڈبہ، چھوٹی بڑی رسیوں کے بنڈل ، موم بتی، ماچس اور ٹارچ کا قبل از وقت نظم رکھنے کی صلاح دی ۔ اس کے علاوہ پانی میں اترنے سے پہلے اس میں جانوروں کے ہونے کا جائزہ لینا چاہئے تاکہ خطرے سے بچا جا سکے ۔ انہوں نے بہار کی ندیوں پر تفصیل سے گفتگو کی، بطور خاص کوسی ندی کو خطرناک قرار دیا ۔ 2008 اور 2017 کے تجربات پر مشتمل محفوظ تیراکی ماسٹر ٹرینر کی تیاری کا بطور خاص مشورہ دیا ۔ 

ورکشاپ میں مظفرپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، سپول ، مدھے پورہ، سہرسہ، دربھنگہ، مدھوبنی، سیتامڑھی، مغربی و مشرقی چمپارن اور سمستی پور کے نمائندے اور ذمہ داران شریک تھے ۔ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں اشیائے خوردنی کے علاوہ دوا، بچوں کے لئے دودھ ، کشتی ، سوئمنگ جیکٹ، مکانات کی مرمت اور تعمیر کی فوری ضرروتوں کی نشاندہی کی ۔ اس کے علاوہ جماعت کے ذیلی اداروں میں ایس آئی او، بی وائی او اور ایس بی ایف کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔ علاوہ ازیں ان کی جانب سے راحت رسانی کے ضمن میں کی جانے والی کوششوں کا مفصل تذکرہ کیا اور آئندہ کے لاءحہ عمل کے منصوبے بھی پیش کئے ۔ 

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*