ویکلی ڈائجسٹ
22-30 نومبر
…………خطاب عام: ”مسلمان عدل و قسط کے علم بردار …………
جماعت اسلامی ہند، دربھنگہ کی جانب سے 27 نومبر کو ایک خطاب عام کا پروگرام بعنوان: مسلمان عدل و قسط کے علمبردار ”بمقام ”ملٹی پرپس کمیونیٹی ہال” نزد ملت کالج دربھنگہ میں منعقد کیا گیا-
پروگرام کی نظامت عمار یاسر نے کی۔پروگرام کا آغاز حافظ لئیق منظر واجدی کیتلاوت کلام پاک سے ہوئی۔
محترم مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ جماعت اسلامی بہار،نے اپنے افتتاحی کلمات میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں عدل و قسط کی تشریح کرتے ہوئے اسے امت مسلمہ کے لئے فرض منصبی قرار دیا-انہوں نے کہا کہ سماج، ملک اور دنیا میں موجود ظلم و زیادتی،نا انصافی اور بد امنی کی وجہ عدل و قسط کا فقدان ہے-امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ظالم سے عدل و انصافی کی امید لگانے کے بجائے ظلم کے خلاف ملکی قانون کا سہارا لیں -مظلوم کو انصاف اور ظالم کو قرار واقعی سزا دلوانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔خود اپنے گھر اور سماج میں عدل قائم کریں۔لوگوں کو اسکا جائز حق دینے میں پہل کریں۔اپنے کردار کو عدل و قسط کا بہترین نمونہ بنائیں تاکہ انصاف کے لئے سماج آپ کی طرف رجوع کرے۔
خطاب عام کے خصوصی مقرر محترم ایس امین الحسن،، نائب امیر،جماعت اسلامی ہند نے فرمایا کہ جب کوئی کمپنی کسی شخص کو ملازمت دیتی ہے تو اسکی ذمہ داریاں اور حدود بھی طے کرتی ہے اور ہر سال اسکے کام کا جائزہ لیکر اچھی کارکردگی پر پروموشن اور خراب کارکردگی پر ملازمت سے باہر کا راستہ دکھاتی ہے-اللہ رب العالمین نے پیدا کرکے ہماری بھی ذمہ داریاں اور حدود متعین کردیئے ہیں۔اللہ نے ہم امت مسلمہ کو اس دنیا میں ”عدل و قسط کا علمبردار ”بنایا ہے۔لیکن افسوس کہ ہم اپنی ذمہ داریاں بھلا بیٹھے۔دنیا کو حق و انصاف دینے کے بجائے ہم ظالموں سے انصاف کی بھیک مانگنے لگے۔اللہ کی حقیقی بندگی چھوڑ دی۔قرآن اور حدیث کو سمجھنا اور سمجھانا چھوڑ بیٹھے۔خود اپنے گھر اور سماج میں حقوق طلفی کرنے لگے جسکا انجام ہمارے سامنے ہے۔
موصوف نے فرمایا کہ ”عدل ”ایک آئیڈیا ہے اور” قسط ”انصاف کو سماج اور ملک میں نافذ کرنے کا ذریعہ ہے۔ آج بین الاقوامی سطح پر نہتے فلسطینی پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔اسی طرح اپنے ملک میں حکمران جماعت اقلیتوں،کمزوروں اور مخالف جماعتوں پر مسلسل ظلم کر رہی ہے۔ ان حالات میں ہم امت مسلمہ کو اپنی ذمہ داریاں محسوس کرتے ہوئے قرآن، حدیث اور اصحاب رسول کی زندگی سے روشنی لیکر خود اپنے گھروں میں، سماج میں اور ملک میں انصاف کے علمبردار بن کر اٹھ کھڑے ہوں۔ظلم کے خلاف قانونی راستہ اختیار کریں۔ہمارے ملک کا قانون بھی انصاف پر قائم ہے لیکن اس کا نفاذایمانداری سے نہیں ہو رہا ہے۔ہم اس کے ایمانداری سے نفاذ کے لئے جدوجہد شروع کریں۔ انشاء اللہ بہت جلد انصاف قائم ہو گا اور باطل مغلوب ہوگا۔
پروگرام کا اختتام محترم غلمان صدیقی، ناظم ضلع، جماعت اسلامی دربھنگہ کے دعائیہ کلمات سے کیا گیا۔
خطاب عام میں کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔گراؤنڈ فلور خواتین سے بھرا ہوا تھا جبکہ کانفرنس ہال مردوں سے پر تھا۔
شرکاء میں ڈاکٹر احمد نسیم آرزو، ڈاکٹر احمد مامون کریمی،حسین ذوالقرنین،ڈاکٹر محمد بدرالدین، ڈاکٹر محمد سلیمان، ڈاکٹر رضی اختر، ڈاکٹر ابو نافع، بدیع الزماں، ڈاکٹر تسکین اعظمی، محمد صلاح الدین،نظام الدین، آفتاب شمسی،محمد شمیم احمد،،عبدالحمید، خالد حسن، جاوید اختر،نوراللہ علیگ، زبیر عالم، محمد فاروق، سمیع الحق، صادر ہاشمی، نفیس الحق رنکو اور قیس خان شامل تھے۔photo
…………گشتی اجتماع…………
پٹنہ سنٹرل کا دعوتی گشتی اجتماع 24 نومبر کوہوا۔پروگرام کنوینر جناب غیور انور تھے اور پروگرام کا موضوع تھا عدل و قسط۔ پروگرام کا آغاز مولانا حامد حسین ندوی کے درس قرآن سے ہوا۔ انہوں نے سورہ النساء کی آیت نمبر 135 کی تفسیر پیش کی اور بتایا کہ مومن کا فرض ہے کہ ہر حال میں عدل پر قائم رہے، کیونکہ یہ اللہ کا حکم ہے اور معاشرتی عدل و توازن کا بنیادی اصول ہے۔
بعد ازاں خطاب عام ہوا جس کا عنوان تھا ”عدل و قسط” جسے مولانا غلام سرور ندوی نے پیش کیا اور بتایا کہ مسلمانوں کو انصاف کاعلم بردار بننا چاہئے تبھی ہم ہندوستانی سماج میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔انہوں نے واقعات بیان کیے کہ مسلمان کو انصاف والا سمجھا جاتا تھا اور ان کی گواہی سچی مانی جاتی تھی۔ انہوں نے حدیث پیش کی کہ انصاف کرنے والے نور کے منبروں پر ہوں گے۔ مولانا مجیب الرحمن ندوی، امام فاران مسجد کی دعا کے ساتھ پروگرام کا خاتمہ ہوا۔خطاب عام میں قریب 55 لوگ شریک تھے جس میں مقامی لوگ بھی شاملتھے۔
Be the first to comment