پٹنہ: 18 اگست، 2024
جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی جانب سے یکم ستمبرسے ملک گیر پیمانے پرایک مہم منانے جا رہی ہے۔ 30 ستمبر تک چلنے والی اس مہم کا عنوان ’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامین‘ہے۔اسی سلسلے میں اتوار کو حلقہ بہار کی سطح پر اس مہم کا آن لائن تفہیمی پروگرام منعقد کیا گیا میں جماعت اسلامی ہند، بہارکے مقامی، ضلعی اور ریاستی سطح کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے کلیدی خطاب میں جماعت اسلامی ہندکے مرکزی سکریٹری ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے مہم کی اہمیت اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ دور میں تین چیزیں بہت زیادہ اہم ہو گئی ہیں —آزادی، مساوات اور عدل و انصاف۔ایک وقت گزرا ہے جب ان تمام کی عدم موجودگی میں انسا نیت کا استحصال ہوتا رہا اورآج یہ تمام باتیں افراط و تفریط کا شکار ہو گئی ہیں۔ جنسی خواہش کی تکمیل میں مردوں اور عورتوں کو بے لگام آزادی پہنچائی گئی حتی کہ فطری چیزوں سے بھی آزادی قبول کر لی گئی ہے جبکہ دین اسلام اخلاق کے ایک مجموعی تصور کے ساتھ انسان کی آزادی کا سب سے پہلا علمبردار ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوئے۔انسانیت کو اخلاق کی تعلیم دینے کے لیے آئے۔دین میں بعض مقامات پر اخلاق کی اہمیت، عقائد و عبادت سے بھی بڑھ کر بتائی گئی ہے۔ خود مسلمانوں کے اندر جو اخلاقی بگاڑ پیدا ہو گیا ہے اسے دور کرنا، مسلمانوں کو انہی اقدار پر قائم رکھنااور پوری انسانیت کو اخلاقی اقدار کی پاسداری کی طرف دعوت دیناایک ما ہ تک چلنے والی مہم کا مقصد ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری محترمہ شائستہ رفعت نے بتایا کہ مہم کے دوران مرکز،حلقہ اور مقام— تین سطحوں پر پروگرام کوڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس دوران پریس کانفرنس، انٹرفیتھ سیمینار، پینل ڈسکشن ہوگا۔اہم شخصیات کے انٹرویوز ہوں گے۔مہم کے عنوان پر اردو، انگریزی اور ہندی زبانوں میں مضامین کی اشاعت ہوگی۔ پوسٹرز،یلز، شارٹس اور ڈاکیومنٹریزتیار کئے جائیں گے۔ کثیر تعداد میں فولڈر س اور کتابچے تقسیم کئے جائیں گے۔مقامی سطح پر انفرادی و اجتماعی ملاقاتیں کی جائیں گی۔ گیٹ ٹوگیدر کے پروگرام ہوں گے۔نوجوان لڑکے لڑکیوں کے درمیان اسکول،کالج اور یونیورسٹی کیمپس میں خصوصی پروگرام اور مقابلے منعقد کیے جائیں گے۔
محترمہ شائستہ نے کہا کہ ہمیں مغربی تہذیب کے ذریعہ کھڑے کیے گئے طوفان کا مقابلہ کرنا ہے جو کہ انتہائی حسین اور دلکش بنا کر ہمارے معاشرے میں پیش کیا جا رہا ہے۔اسلام انسانی ازادی کا پوری طرح احترام کرتا ہے حتی کہ دین کے معاملے میں بھی جبر نہیں کرتا۔ اسلام نہ آزادی کے خلاف ہے نہ اور نہ آزادی کا استحصال کرتا ہے۔ لیکن بے لگام ازادی کی صورت میں انسان ایڈز جیسی ہلاکت خیز بیماریوں کا شکار بھی ہوتا چلا جاتا ہے اور دوسروں کے لیے بھی نقصان کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ لہذا اپنے رب کی دی ہوئی اخلاقی قدروں کی طرف پلٹنا انتہائی ضروری ہے۔ اپنے کردارو اخلاق کو محفوظ رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔۔مین اسٹریم میڈیااور سوشل میڈیا، اوٹی ٹی پلیٹ فارمس، ویب سائٹس اخلاقی بگاڑ کو فروغ دینے میں بڑا رول نبھا رہے ہیں۔ اس سے بھی ہوشیار رہنا ضروری ہے۔
جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ مہم ’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘ محض جماعت اسلامی ہند کی مہم نہیں بننی چاہئے بلکہ پوری مسلم امت کے ساتھ اخلاقیات کے علمبردار جملہ مذہبی، سماجی افراد اور شخصیات کو اس میں شامل ہونا چاہئے۔
کی مہم ہے۔اس میں تمام مذہبی رہنما، علما، ائمہ پروفیشنلس اور ہر خاص و عام بڑھ چڑھ کر اپنی حصہ داری نبھائیں اور انسانیت کو اس اخلاقی بحران سے نکالنے میں اپنا فرض ادا کریں۔
مولانا رضوان احمد نے کہا کہ مہم کا پیغام بہار کے ایک ایک شہری تک پہنچناچاہئے۔ یہ فرد اور سماج کی ضرورت ہے۔ مقام اور ضلعی سطح پر بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ سماج کے ہر طبقہ کو ساتھ لینا چاہئے۔ طلباء و نواجوانوں سے تعاون لینا چاہئے۔تیسوں دن کی انفرادی و اجتماعی منصوبہ بندی ہونی چاہئے۔ اخلاقی دائرہ بہت وسیع ہے لیکن اس مہم کا اصل فوکس ’جنسی اخلاقیات‘ ہے۔ اس میں بڑی بے اعتدالی ہی نہیں، بلکہ انسانیت سوز اعمال و افعال دیکھنے کو مل رہے ہیں جو انسانیت کے لئے، نئی نسل کے لئے تباہ کن ہیں۔
Be the first to comment