بہار کو شراب کی لعنت سے پاک کرنے کے لئےمتحد ہوئے بہار کے مذہبی رہنما

بہار کو شراب اور دیگر سماجی برائیوں سے پاک کرنے کے لئے بہار کے مذہبی رہنما متحد ہوئے۔مختلف مذاہب کے نمائندوں پر مشتمل دھارمک جن مورچہ بہار نے 12 دسمبر کو راجدھانی میں ’شراب: ایک سماجی لعنت‘ کے عنوان سے منعقد ایک مذاکرہ کے دوران کیا۔ مذاکرہ میں اسلام، سکھ، عیسائی،بودھ اور جین مذہب کے نمائدے شریک ہوئے۔ بہار کو شراب مکت بنانے میں اپنا تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی مذاکرہ کی صدارت کرتے ہوئے دھارمک جن مورچہ کے قومی کنوینر اور جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرپروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ قومی سطح پر دھارمک جن مورچہ کی تشکیل 2000 میں ہوئی تھی۔ بہار ساتویں ریاست ہے جہاں مورچہ کی تشکیل ہوئی ہے۔مذاکرہ اسی مورچہ کا لانچنگ پروگرام ہے۔ مورچہ میں ہندو، اسلام، سکھ، عیسائی،بودھ اور جین دھرم کے نمائندے شامل ہیں۔ سلیم انجینئر نے بتایا کہ دھارمک جن مورچہ کا مقصد سماج میں پھیلائی جا رہی مختلف قسم کی نفرتوں کو ختم کرنا، اخلاقی قدروں کو فروغ دینا اور تمام سماجی برائیوں کو دور کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہی مقاصد کے حصول کے لئے دھارمک جن مورچہ کی تشکیل کی گئی ہے جس میں مختلف مذاہب کے نمائندے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب کی سرزمین ہے اور لوگ اپنے مذہبی پیشواؤں، عالموں اور دھرم گرؤ ں کی بات مانتے ہیں، اسی لئے دھارمک جن مورچہ کے توسط سے سماجی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مورچہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سلیم انجینئر نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند پورے ملک کو شراب سے پاک کرنے کا عزم رکھتی ہے۔مدینہ میں جب شراب بندی کااعلان کیا گیا تو شراب مدینہ کی گلیوں میں پانی کی نہر کی طرح بہہ گئی۔ اسی بیداری کی مہم چلانے کی ضرورت ہے جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ بہار میں شراب بندی قانون نافذ ہے لیکن شراب نوشی پر پوری طرح سے قابو پانا صرف حکومت کی بدولت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے دھرم گرو ؤں جب مشترکہ طور پر عوامی بیداری مہم چلائیں گے تبھی ریاست کو شراب کی لعنت سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ قرآن نے شراب پر پابندی عاِئد کرتے ہوئے اسکو شیطانی عمل،ناپاک اور نجس کہا۔ آپس میں لڑانے اور اللہ کے ذکر سے غافل کرنے والی ہے۔عوام کو عقلی دلائل کے ذریعہ سمجھانے کی ضرورت ہے سیوادار سماج کلیان سمیتی، پٹنہ صاحب کے چیف کسٹوڈین سردار ترلوک سنگھ نے کہا کہ سکھ پنتھ میں شراب نوشی ممنوع ہے۔ کہا گیا ہے کہ شراب پینے والا پرمیشور کو بھی بھول جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دلتوں اور غریب طبقوں کے بیچ شراب نوشی کے خلاف مہم چلائے جانے کی ضرورت ہے کیوں کہ وہی سب سے زیادہ شراب سے ہونے والے نقصان کی زد میں آتے ہیں۔ بہار دلت وکاس سمیتی کے اور عیسائی دھرم کے نمائندے فادر جوس نے کہا کہ شراب اپنے آپ میں ایک مسئلہ ہے اور یہ کئی مسائل کی جڑ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھارمک جن مورچہ کے ذریعہ ٹھوس حکمت عملی وضع کرکے شراب جیسی لعنت کو دور کیا جاسکتا ہے۔ بودھ وِہار مندر،پٹنہ کے وشوجیت بھنٹے نے کہا کہ 563 عیسیٰ قبل ہی ان کے دھرم گرو نے دنیا کو شراب مکت بنانے کا عہد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کا فرض ہے کہ وہ شراب نوشی جیسی سماجی برائی کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ بودھ ویہار سے آئے گیان رتن نے کہا کہ گوتم بدھ کے پانچ عزائم میں ایک شراب سے ممانعت بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوتم بدھ نے کہا کہ میں کچا یا پکا کسی طرح کی شراب کا استعمال نہیں کروں گا۔ جین مندر، پٹنہ کے تن سکھ لال ویدیہ نے کہا کہ شراب نوشی ہندوستانی روایت نہیں ہے۔ یہ بیرون ملک سے آئی ایک لعنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کی بقا کے لئے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ اس پروگرام میں چھوٹی پٹن دیوی مندر، پٹنہ کے مہنت وویک دویویدی کو بھی شریک ہونا تھا لیکن بعض مصروفیات کی بنا پر وہ پروگرام میں نہیں آسکے۔ پروگرام کی نظامت یعقوب اشرفی نے کی۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*