پٹنہ: 11 نومبر،
2021 ازدواجی زندگی کو ٹوٹنے اورخاندانی شیرازے کو بکھرنے سے بچانے کے لئے جماعت اسلامی ہند بہار فی الحال ریاست کے نو مقامات پر فیملی کاؤنسلنگ سنٹر قائم کرے گی۔ پٹنہ واقع مرکز اسلامی میں فیملی کاؤنسلنگ پر منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے اختتام پر جمعرات کواپنے خطاب میں امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ فیملی کاؤنسلنگ سنٹر کا قیام جماعت اسلامی ہند بہار کے میقاتی منصوبہ میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاؤنسلنگ کے ذریعہ رشتوں میں پڑچکے درار کو پاٹنے کی کوشش کی جائے گی۔ امیرحلقہ نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر جماعت اسلامی کے ارکان و کارکنان کے لئے کاؤنسلنگ کے پروفیشنل کورس کا نظم کیا جائے گا۔
جن نو مقامات پر فیملی کاؤنسلنگ سنٹر قائم کئے جائیں گے ان میں پٹنہ، دربھنگہ، مظفرپور، ارریہ، بہارشریف، موتیہاری، سمستی پور، رام نگر اور ہسوا شامل ہیں۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے شعبہ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری مولانا رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ موجودہ دور میں مختلف اسباب کی بنا پر خاندانی نظام کو خطرہ لاحق ہے۔ شادی کے فوراًبعد شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات شروع ہو جاتے ہیں۔دونوں فریقین کے سرپرست یا رشتہ داروں کے ناقص مشورے،بے جا مداخلت اور انانیت کی وجہ سے یہ اختلافات مزید پیچیدگی اختیار کر لیتے ہیں۔ بروقت کاؤنسلنگ سے حالات کو بگڑنے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اسی کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند نے پورے ملک میں فیملی کاؤنسلنگ سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مغربی بنگال سمیت کئی ریاستوں میں کافی تعداد میں فیملی کاؤنسلنگ سنٹرقائم ہو چکے ہیں۔ مولانا ندوی نے کہا کہ کاؤنسلنگ سنٹر میں قرآن و حدیث اور شریعت کے اصولوں کی روشنی میں کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔ الحمدللہ اس کے کافی اچھے اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
ورکشاپ میں مختلف مقامات سے شرکت کرنے آئے ارکان و کارکنان جماعت کو فیملی کاؤنسلنگ سنٹر کے قیام کے طریقہ کار، اصول و ضوابط اور کاؤنسلر کے لئے ضروری خصوصیات کی معلومات فراہم کی گئیں۔ اپنے خطاب میں جماعت اسلامی ہند کے شعبہ ایچ آرڈی کے اسسٹنٹ سکریٹری عتیق الرحمان نے کہا کہ کا ؤنسلنگ ایک آرٹ ہے۔ کاؤنسلر کا کام اپنے کلائنٹ کوfacilitate کرنا ہے۔کاؤنسلر کی حیثیت سمندر کنارے واقع لائٹ ہاؤس جیسی ہوتی ہے جو کپتان کومختلف سمتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
امارت شرعیہ بہار کے معاون قاضی مولانا وصی احمد نے کہا کہ اللہ نے قرآن میں خاندان کے تنازعہ کے حل کے لئے بہترین تدبیر بتائی ہے۔ بہتر ہے کہ زوجین اپنے اختلافت کودور کرنے کی خود ہی پہل کریں۔ اگر تب بھی مسئلہ حل نہ ہو تو کاؤنسلر اپنا رول ادا کرے۔انہوں نے ا س بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دارالقضا میں زیادہ تر معاملے فسق نکاح، طلاق اور خلع کے آرہے ہیں۔
شعبہ اسلامی معاشرہ حلقہ بہار کے سکریٹری مولانا لطف اللہ قادری نے کہا کہ آج کل زوجین میں عدم بردشت کا رجحان پایا جارہا ہے۔ تنازعہ کی اصل وجہ اپنا حق حاصل کرنے پر زور دینا اور اپنی ذمہ داری سے چشم پوشی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی بھی کاؤنسلنگ ضروری ہے۔
ورکشاپ میں خواتین نے بھی پوری سرگرمی سے شرکت کی۔ اس موقع پرشعبہ خواتین کی معاون ناظمہ بہار ڈاکٹر زیبائش فردوس نے ’ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے طریقے‘شاذیہ احسن نے ’فیملی تنازعات میں خواتین کی کاؤنسلنگ‘ اور رضیہ خاتون نے فیملی تنازعات میں زوجین کی کاؤنسلنگ‘ پر اپنے لکچر پیش کئے۔
Be the first to comment