پٹنہ:8 مئی، 2021 الحاج سید ثناء اللہ رضوی کے انتقال پر جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم مسلکی تعصب سے اوپر اٹھ کر ملی مفاد میں کام کرتے تھے۔ وہ متحدہ ملی پلیٹ فارم کے پرزور حامی تھے۔ ہر طرح کے ملی و سماجی کام کو متحد ہوکرکرنے کے قائل تھے۔ وہ ایک فراخ دل، ملنسار انسان تھے اور ملت کا درد رکھتے تھے۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ ناظم اور سرپرست کی حیثیت سے انہوں نے ادارہ شرعیہ کی تعمیر و ترقی اور توسیع و اشاعت میں غیر معمولی حصہ لیا۔ یہ سب کام وہ بے لوث ہوکر کرتے رہے۔ ان کو سرکاری مراعات کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ الحاج ثناء اللہ صاحب ذاتی طور پر بھی تعلیم اور صحت کے شعبہ میں سرگرم عمل رہے جس کی ایک مثال ایس ایس ہاسپٹل ہے۔ مولانا رضوان احمدنے کہا کہ تقریباً پندروہ برسوں تک انہیں الحاج ثناء اللہ صاحب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا۔مرحوم جماعت اسلامی ہند کے بنیادی، فلاحی، سماجی اور ملی کاموں میں تعاون و اشتراک کیا کرتے تھے۔ جماعت کے ایک ذیلی ادارہ کوانہوں نے اپنے مکان میں ایک عرصہ تک دفتر چلانے کی اجازت دی تھی۔ جماعت کے ہر چھوٹے بڑے پروگراموں میں وہ بلاتامل شریک ہوتے تھے۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ اسی سال گزشتہ یکم مارچ کوجب امیر جماعت جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب پٹنہ تشریف لائے تھے تب دینی ملی اداروں کے ذمہ داروں کی ایک نشست میں خر ابی صحت کے باوجود ثناء اللہ صاحب موجود رہے تھے۔ مولانا رضوان احمد نے مرحوم کی مغفرت کے لئے خصوصی دعا اور ان کے پسماندگان سمیت جملہ بہی خواہان کے تئیں صبر جمیل کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات کو بلند فرمائے، ان کی دینی ملی اور سماجی خدمات کو شرف قبولیت فرمائے اور ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔آمین!
26262 comments3 sharesLikeCommentShare
Be the first to comment