مظفر پور میں جلسۂ سیرت النبیﷺ کا شاندار انعقاد

رضوان احمد اصلاحی, امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، بہار

…………

گزشتہ ماہ دفتر حلقہ سے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں کہاگیا تھا کہ ربیع الاول میں سیرت کا خود بھی مطالعہ کریں اور اپنے آپ کو سیر النبیؐ کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کریں،مسلمانوں کو بھی آپ ؐکااسوہئ نمونہ بتائیں،آپ ؐکے مشن اورکارنامے سے واقفیت بہم پہنچائیں اور برادران وطن کو بھی آپ کے لائے ہوئے نظام زندگی سے متعارف کرائیں۔

مورخہ 21ستمبر کی شام مظفرپورکے Royal Marriage کے وسیع ہال میں مظفرپور جماعت کی طرف سے ایک شاندار جلسۂ سیرت النبیؐ کا انعقاد ہواجس میں بڑی تعدادمیں مردوخواتین کی شرکت ہوئی۔شاید مردوں سے زیادہ خواتین تھیں۔ لیکن شہر کے اعلی تعلیم یافتہ،باشعور ذمہ دارطبقہ شریک تھے۔ ایک محدود تعداد برادراوطن کی تھی بلکہ مہمان مقرر کے طور پر پروفیسر پرمود کمار شریک تھے جوبہار یونیورسیٹی کے شعبہ ہندی میں لکچرر ہیں۔ اچھی تقریر کی۔ جومعلومات تھی وہ بیان کرنے کی کوشش کی بلکہ شکایت کہ مجھے بہت دیر سے کتابیں ملیں،ہرشخص کو سیرت النبیؐ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیاکہ آپ کو بتانا چاہیے کہ محمدؐ ایسے تھے۔ہم لوگ نہیں جانتے ہیں۔ انہوں نے برسبیل تذکرہ غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کا تذکرہ کیا اور عالمی طاقتوں کی خاموشی اور جنگ روکنے کے سلسلے میں عدم دلچسپی کی دلی تکلیف کا اظہارکیا بلکہ مسلم حکمرانی کی بے حسی پر تو ناراضگی ظاہر کی۔

موصوف کے علاوہ امیر مقامی ڈاکٹر محمود الحسن کی ایک مختصر تقریر ہوئی جس میں انہوں نے مدلل انداز میں بتایا کہ رسول اللہ تمام انسانوں کے لیے نبی بنا کر معبوث کئے گئے اور آپ کی تعلیمات تاقیامت سارے انسان کے لیے قابل عمل ہے۔ اس موقع پر رفیق محترم مولانا غلام سرورندی صاحب نے بھی تقریر کی۔ آپ کی پوری تقریر خالص ہندی زبان میں تھی۔ دلائل،اسلوب کلام سب برادران وطن کو سامنے رکھ کرپیش کئے گئے تھے۔

ناچیز کی صدارتی گفتگو تھی۔ جس میں ہم نے اس بات پرزور دیا کہ سیرت کا مطالعہ اور سیرت کے موضوع پر تقریر اس لیے سنتے ہیں تاکہ اس کی روشنی میں اپنی سیرت کی تعمیر کرسکیں۔ جہاں اور جس شعبہ حیات میں جوانسان رہنمائی حاصل کرناچاہے سب کے لئے رسول اللہ ؐ کی زندگی رہنمائی موجود ہے۔ خواہ خوانگی زندگی ہوکہ معاشرتی،انفرادی زندگی ہوکہ اجتماعی،تعلیمی زندگی ہو کہ اقتصادی حتی سیاسی زندگی اور حکمرانوں کے لیے بھرپور رہنمائی موجود ہے۔ اس لیے سیرت کے واقعات بطور ثبوت اوردلائل پیش کیے گئے۔ میں دنیا،ملک اور ملت کی خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سیرت سے حل پیش کرنے تلقین کی۔ کہاگیا کہ 23منٹ میں 23سالہ سیرت نہ بیان کی جاسکتی ہے نہ اس کا احاطہ کیا جاسکتا ہے لہذا آپ سیرت کو باریکی سے پڑھیے اور اس نیت سے پڑھیے کہ اس روشنی اپنی سیرت کی تعمیر کرنی ہے۔ فرد،معاشرہ اور ریاست سب کو سیرت کے مطابق ڈھالنا ہے۔ یہی حب رسول اور محبت رسول کا تقاضاہے۔آپ زبان سے بھی اور عمل سے بھی I Love Mohammad کا پبوت پیش کریں۔ جولوگ رسول اللہ ص سے محبت نہیں لرتے،نعوذ باللہ من ذالک آپ کی شان میں دانستہ وغیر دانستہ گستاخیاں کرتے ہیں انہیں بھی سیرت النبی سے واقف کرائیں،ان کی غلط فہمیان دور کریں۔انہیں بتائیں کہ رسواللہ ص روشن چراغ ہیں تم بھی روشنی سے فائدہ اٹھاو۔

پروگرام آغاز تلاوت وترجمہ سے ہوا، جلسۂ سیرت النبی کے مناسبت سے معروف شاعرپروفسیر کامرانی غنی صبا نے اپنی لکھی ہوئی نعت کے صرف دواشعار سنائے اور پورا مجمع ہمہ تن گوش ہوگیا۔ نظامت کے فرائض جناب ہشام طارق صاحب نے انجام دیا۔ الفاظ جملے ٹھہر ٹھہر کرپورے احتیاط کے ساتھ اردو ہندی کی آمیزش کے ساتھ استعمال کررہے ہیں

منتظمین جلسہ تو جملہ ارکان وکارکنان جماعت اسلامی مظفرپور تھے۔ اسکرین پرتو شکریہ اداکرنے کے صرف نوجوان کارکن حامد آئے لیکن پس پردہ سیدعلی صاحب کہیں نمایاں تو کہیں خالد سیف اللہ،کہیں پروفسر سلمان صاحب تو کہیں احراز صاحب کہیں زیباآفتاب صاحبہ تو کہیں عشرت محمود صاحبہ الغرض تحریک کے چھوٹے بڑے سارے کارکنان گے ہوئے تھے یہی وجہ ہے کہ امیرمقامی کی غیر موجودگی پروگرام شروع ہوگیا۔ امیر مقامی کی قیادت کہاں سے کام کررہی تھی کسی کے لیے پتالگانا محال تھا تھا, ہم نے دریافت کیا اتنے لوگ کیسے آگئے بولے بس جماعت کی دعوت ملنی چاہیے۔ ویسے اس پروگرام سے قبل شہہر کیمختلف محلوں میں گیارہ چھوٹے چھوٹے سیرت کے جلسے ہوچکے ہیں۔ ہم نے دل سے دعائیں کیں۔ اللہ تعالی قبول فرماِئے۔ آمین

23/ستمبر 2025

See insights and ads

Boost post

Like

Comment

Share