
مورخہ 2/ستمبر2025کو جماعت اسلامی ہندبہار کا ایک وفد محترم امیرحلقہ رضوان احمد اصلاحی کی قیادت میں چکتورہ پہنچ کرگردنی باغ پٹنہ کی مقتول طالبہ ضویاپروین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔گذشتہ 27اگست 2025کو بچی گھر سے بالیکا مڈل اسکول املہ ٹولہ گردنی باغ پڑھنے گئی تھی، درجہ پنجم کی طالبہ ہے، افسوس کے اسکول سے بچی کا جنازہ گھر واپس آیا۔ اس سانحہ پر وفد نے نہایت رنج وغم کا اظہار فرماتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں بیٹی پڑھاؤ اور بیٹی بچاؤ کی مہم چل رہی ہے، اس ملک کے ایک تعلیمی ادارہ میں پڑھنے گئی بیٹی کا بچاؤ نہ ہوسکا اور وہ جان دے کر واپس اسکول لوٹ گئی۔اب تک سانحہ کی تحقیق بھی نہ ہوسکی، مجرم یا ملزم کی گرفتاری تو دور کی بات ہے، وفد نے اس لاپرواہی کو انتظامیہ کی ناکامی قراردیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسکول کے باتھ روم میں بچی نے پڑول چھڑک کر خود آگ لگالی تھی،وفد نے کہا کہ یہ بات عقل سے پرے ہے۔ کوئی ۲۱/سالہ بچی خود ہی اپنے آپ کو آگ میں جلا کر ہلاک کسے کرسکتی ہے، یہ بات ناقابل یقین ہے چونکہ یہ نہایت غریب باپ کی بیٹی ہے،جو اپنی مافی الضمیر صحیح سے ادا نہیں کرسکتے ہیں،جن کی دادرسی اورحق کی آواز اٹھانے کے لیے محلے کے کچھ لوگ آئے تو انہیں انتظامیہ کے ذریعہ حراساں کیا جارہا ہے۔
امیرحلقہ نے لڑکی کے والدشمشیر صاحب کو تسلی دی اور کہا اللہ آپ کو صبرجمیل عطاء کرے، آپ کے ساتھ بڑا حادثہ ہوا ہے،اس موقع پر آپ ہمت سے کام لیجئے اللہ تعالی سے اچھی امید رکھیے،، قانونی لڑائی مضبوطی سے لڑئیے انشاء اللہ انصاف ملے گا اور مجرم جو بھی ہو گا سامنے آئے گا۔سرکار اور انتظامیہ سے وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مجرم کا پتا لگا کر فوی کارروائی کرے۔ جتنی جلد ہوسکے کیفرکردار تک پہنچائے کیوں کہ قاتل کا پتا لگا نا اور مجرم کوسزادینا عین انصاف کا تقاضہ ہے۔
اس وفد میں جماعت اسلامی ہندبہار کے سکریٹری جناب ضیا ء القمر صاحب، جناب قمر وارثی صاحب، اے پی سی آر بہار کے انچار ج جناب ذکی انور مجاہد صاحب،مقامی قائم مقام امیر جناب علی انور صاحب،مقامی کارکنا ن اسحاق صاحب وغیرہ شریک تھے جب کہ مقامی لوگوں میں جناب ایس ایم افضل صاحب، جناب انور عالم صاحب،محمد صبیح الرحمن صاحب، مرتضی علی صاحب،شبیر احمد صاحب اور دیگرموجود تھے۔
See insights and ads
पोस्ट को प्रमोट करें · Promote post
All reactions:
1818