
پٹنہ: 16جولائی، 2025
ووٹر لسٹ میں خصوصی نظرثانی کا کام چل رہا ہے۔ جماعت اسلامی ہند، بہار اور دیگر ملی و سماجی تنظیموں کے کارکنان اس کام میں عوام و خواص کی رہنمائی اور تعاون کررہے ہیں۔ ضرورت ہے کہ اس کام میں مزید سرعت لائی جائے کیوں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی مدت میں صرف بارہ دن رہ گئے ہیں۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے اپنے ایک پریس بیانیہ میں کہیں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاہے کہ کئی مقامات پر بی ایل او کی طرف سے عدم تعاون کی رپورٹ موصول ہو رہی ہیں۔ فارم بھروانے کا رفتار بہت سست ہے، کہیں بغیر کاغذات کے فارم پر کرانے پر اصرار ہے تو کہیں ریسیونگ نہیں دے رہے ہیں تو کہیں ابھی تک بی ایل او پہنچ ہی نہیں سکے ہیں۔
مولانا رضوان احمد نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ 11 کاغذات بنوانے کے سلسلے میں متعلقہ شعبہ اور افسران بھی تعاون نہیں کر رہے ہیں بالخصوص سیمانچل سے ایسی خبریں آئی ہیں۔
امیر حلقہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطے میں شامل ہے کہ ووٹروں سے فارم کے دو سیٹ پرکرائے جائیں اور بی ایل او دستخط کرکے ایک سیٹ ووٹر کو ریسیونگ کے طور پر واپس کردے۔ لیکن عام طور سے دیکھا جارہا ہے کہ بی ایل او فارم کا ایک ہی سیٹ اپنے ساتھ لاتے ہیں اورپر کراکر اسے واپس لے جاتے ہیں۔ لہذافارم بھرنے والے ووٹرس اس کے تئیں خود بیدار ہوں اور سماجی کارکنان لوگوں کو بیدار کریں اور کم از کم موبائل سے تصویر اتار کر ریسیونگ کے طور پر بھرا ہوا فارم ضرورمحفوظ کر لیں۔ووٹر لسٹ کے ڈرافٹ میں اگر ووٹر کا نام شامل نہیں ہوتا ہے تو کم سے کم اسے ہی دکھاکر نام شامل کرانے کی سعی کی جا سکتی ہے۔
مولانا رضوان احمد نے کہا کہ پر کئے ہوئے فارم کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے درج شدہ موبائل نمبر پر میسج آرہا ہے کہ ان کا فارم کامیابی کے ساتھ اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک اچھی پہل ہے۔ اس سے لوگوں کی تشویش دور ہوگی۔ اس لئے جن لوگوں نے فارم پر کر دیا ہے وہ اپنے موبائل کے میسج باکس پر نظر رکھیں اور بی ایل او سے دریافت کرتے رہیں کہ ان کے موبائل پر میسج کب آئے گا۔ اس کے علاوہ voters.eci.gov.in پر ووٹر آئی ڈی کارڈ نمبر ڈال کر اسٹیٹس پتہ کیا جا سکتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند، بہارنے علماء، ائمہ مساجد اورسیاسی و سماجی کارکنان بالخصوص جماعت کے کیڈر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کام میں عام لوگوں کی مدد کریں تاکہ ووٹر لسٹ سے کسی بھی شخص کا نام نہ کٹے۔ وہ حق رائے دہی سے محروم نہ ہوں۔ یہ ایک اہم ملکی، ملی و سماجی ذمہ داری ہے۔ خدمت خلق کے جذبہ کے تحت بلا تفریق مذہب و ملت سب کی رہنمائی کریں۔ بالخصوس کم پڑھے لکھے لوگ، کسان،مزدور اور اپنے گھر، ضلع و گاؤں سے دور رہنے والے ووٹرس کی۔
See insights and ads
Like
Comment
Send
Share