رائے عامہ کی تبدیلی کے لئے جماعت کے ارکان و کارکنان قائدانہ صلاحیت پیدا کریں: امیر جماعت

filter: 0; fileterIntensity: 0.000000; filterMask: 0; captureOrientation: 0; shaking: 0.000000; highlight: 1; algolist: 0; multi-frame: 1; brp_mask: 0; brp_del_th: 0.0000,0.0000; brp_del_sen: 0.0000,0.0000; delta:null; module: photo;hw-remosaic: false;touch: (-1.0, -1.0);sceneMode: 8;cct_value: 0;AI_Scene: (-1, -1);aec_lux: 0.0;aec_lux_index: 0;HdrStatus: auto;albedo: ;confidence: ;motionLevel: 0;weatherinfo: null;temperature: 33;

پٹنہ: 11 مئی، 2025
امیر، جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے جماعت کے ارکان اور کارکنان سے کہا ہے کہ تحریک کی قیادت اور رائے عامہ کی تبدیلی کا فریضہ انجام دینے کے لئے وہ اپنے اندر قائدانہ صلاحیت پیدا کریں۔ جناب سعادت اللہ حسینی نے پٹنہ واقع جماعت اسلامی ہند، بہار کے دفتر میں اتوار کومنعقدہ تنظیمی و تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت کے تعاون اور اشتراک سے رائے عامہ کی تبدیلی کی جا سکتی ہے۔اجتماع میں ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے امراء مقامی، ناظم ضلع و اظلاع شریک تھے۔
مشہور اسکالر اور کئی کتابوں کے مصنف سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ’ایک کامیاب قیادت میں چار بنیادی خوبیاں ہونی ضروری ہیں۔ان میں سے ایک عوام کی آرزوؤں کو، ان کے خوابوں کو بلند کرنا شامل ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ قیادت کا عمل تین چیزوں پر مشتمل ہے۔ پہلی چیز know the wayہے۔ایک قائد کو اپنا راستہ بالکل صاف و شفاف طریقے سے معلوم ہونا چاہئے۔ اسے پتہ ہونا چاہئے کہ اس کی پالیسی کیا ہے، ترجیحات کیا ہیں۔ اس کا vision بھی واضح ہونا چاہیے۔ دوسری چیز show the way ہے۔یعنی جو راستہ خود قائد نے دیکھا ہے، متعین کیا ہے، اسے وہ عوام کو دکھائے۔ اس کے لئے اسے communication کا بھرپور استعمال کرنا چاہئے۔ سمینار، ورکشاپ وغیرہ کا انعقاد کرکے عام لوگوں کو راستے پر چلنے کی تلقین کرنی چاہئے۔ تیسری چیز show the way ہے۔ قائد کو خود اس راستے پر چل کر دکھانا ہے۔ اس کو اپنے فکر و عمل سے یہ ظاہر کرنا لازم ہے کہ جس راستے پر چلنے کی وہ تلقین دوسروں کو کر رہا ہے، وہ خود اس پر چل رہا ہے۔
امیر جماعت نے دوران تقریر قیادت کی تین خوبیاں بیان کیں۔ پہلی خوبی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی قیادت میں inspiration for dream more ہونا چاہئے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے جناب حسینی نے کہا کہ ایک اچھے قائد میں لوگوں کے خوابوں کو، ان کی آرزؤں کو بلند کرنے کی خوبی ہونی چاہئے۔ دوسری خوبی learn more کی ہونی چاہئے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیادت میں سیکھنے اور سیکھتے رہنے کی سطح کو بلند کرنے کی پیاس ہونی چاہئے۔ اس کے سیکھنے کے عمل میں ٹھہراو نہیں آنا چاہئے۔ تیسری چیزdo more ہے۔جتنا کام ہوا ہے، اس کے آگے کام کرنے کا ہدف متعین ہونا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ جتنا ہو ا ہے، اس سے مطمئن ہو جائے۔آگے کام کرتے رہنے کا اس میں جذبہ ہونا چاہئے۔ چوتھی چیز become moreہے۔ قیادت کو اپنی صلاحیت میں روز بروزاضافہ کرتے رہنا چاہئے۔صلاحیت کو نئی نئی جہت اور وسعت دینی چاہئے۔ اس کی صلاحیت میں جتنا اضافہ ہوگا،نشو و نما ہوگی، قائد میں اتنی بہتری آئے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کے ارکان اور کارکنا ن میں بھی قیادت کی یہ تمام خوبیاں ہونی چاہئے۔ یہ خوبیاں ہونے پر ہی ہم رائے عامہ میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کی تبدیلی جماعت اسلامی ہند کے موجودہ میقاتی مشن 2023-24))کا ایک اہم حصہ ہے۔
جناب سعادت اللہ حسینی نے تفصیل میں جاتے ہوئے کہا کہ رائے عامہ میں تبدیلی دو سطحوں پر لانی ہے۔ مسلمانوں میں اور برادران وطن میں۔ مسلمانوں میں رائے عامہ کی تبدیلی اس لئے ضروری ہے کہ وہ ایک مثالی انسان اور مسلمان بن سکیں۔ برادران وطن میں رائے عامہ تبدیلی کی اس لئے ضروری ہے کہ اسلام اور مسلمان کے تئیں ان میں جو غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں، وہ دور ہو سکیں۔
اس موقع پرنائب امیر جماعت انجینئر محمد سلیم، تلنگانہ کے سابق امیر حلقہ حامد محمد خان اور جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی موجود تھے۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*