فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے بہار میں 30 سدبھاونا منچ قائم کرے گی جماعت اسلامی

پٹنہ: 30 دسمبر، 2024

جماعت اسلامی ہند، بہار ریاست بہار میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے 30 سدبھاونا منچ قائم کرے گی۔سدبھاونا منچ میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس امر کا اعلان جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے ہیڈکوارٹرمیں منعقد امراء مقامی اور سدبھاونا منچ کے کوآرڈینیٹرز کے اجتماع کے دوران کیا۔اجتماع کا مقصد امراء مقامی اور ان کے کوآرڈینیٹرز کو سدبھاونا منچ قائم کرنے کے لیے موٹیویٹ کرنا تھا۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے اسسٹنٹ سکریٹری وارث حسین نے کہا کہ آج کے حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہت ضرورت ہے اور اسی کے ذریعے ہم سماج میں امن و امان کا ماحول قائم کر سکتے ہیں۔ اس لیے ’سدبھاونا منچ‘ قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

فادر اینٹو نے’انٹرفیتھ ڈائیلاگ: ضرورت،اہمیت اور طریق کار پر گفتگو کی اور اپنے تجربات شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرفیتھ ڈائیلاگ مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، افہام و تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے لیے ایک ضروری قدم ہے۔ یہ مکالمہ مختلف عقائد کے لوگوں کو مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے اور پرامن بقائے باہم کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اس کے بعد امراء مقامی اور سدبھاونا منچ کوآرڈینیٹرز نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ قریب 14 جگہوں کی رپورٹ پیش کی گئی۔اس کے بعد ہسوا، گیا، مظفرپور، ارریہ کے ذمہ داروں نے اپنے مقام کے کامیاب تجربات پیش کئے۔ان کے تجربات کا خلاصہ یہ تھا کہ سدبھاونا منچ کے اقدام سے فسادات کو وقوع پذیر ہونے سے روکا گیا۔ نفرت اور غصے کو محبت سے کافور کیا گیا۔ انتظامیہ نے ستائش کی۔ انتظامیہ اب خود رجوع کرتی ہے کہ آپ اقدام کیجئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں سما ج کے بااثر افراد کو شامل کرنا چاہئے۔

آخر میں جماعت اسلامی ہند بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ امن و امان ترقی کے لئے ضروری ہے۔ اسلام امن کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ سماج کو پرامن رکھنے کے لئے سدبھاونا منچ کا قیام ضروری ہے۔

امیر حلقہ نے کہا کہ ہندوستان ایک مخلوط سماج ہے۔ یہاں ہر مذہب اور کئی نسلوں کے لوگ رہتے ہیں۔ تقریباً 1700 سے زاید زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اس لئے کثرت میں وحدت پیدا کرنے کے لئے سماج کے بااثر افراد کو آگے آنا چاہئے۔ ہمارے ملک سے انگریز چلے گئے لیکن ان کا دیا ہوا فلسفہ رہ گیا— ’لڑاؤ اور حکومت کرو‘۔ ہمیں بلا تفریق مذہب و ملت سارے انسانوں کو ایک آدم اور حوا کی اولاد سمجھنا چاہئے۔ یہ اسلام کا دیا ہوا تصور اخوت ہے۔ انسانوں کے درمیان بھید بھاو مذہب، رنگ، نسل کی بنیاد پر غلط ہے۔ تمام انسانوں کو اللہ نے محترم بنایا ہے۔

مولانا رضوان احمد نے کہا کہ جتنا جلد ہو، سدبھاونا منچ کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔ تمام 38 اضلاع کے جملہ بلاک میں منچ قائم ہو جائے۔ جن رفقاء کو اس کام سے دلچسپی ہے، ان کو ذمہ داری دی جائے۔ امیر مقامی اس کام کو ترجیحات میں شامل کریں۔ اس میں بااثر سماجی کارکنوں کو ذمہ داریاں دی جائیں۔ مذہبی رواداری درست ہے البتہ عقائد و نظریات سے سمجھوتا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔ حدود و قیود کی پابندی کریں۔ منچ کو مذہبی کاموں کے لئے استعمال نہ کریں۔ اصول و ضوابط کی پابندی کریں۔ اس لئے علمی معلومات بھی ضروری ہے۔

اس سے قبل، جماعت اسلامی ہند، بہار کے شعبہ کمیونل ہارمنی کے سکریٹری محمد شہزادنے افتتاحی گفتگو کی اور شرکاء کا استقبال کیا۔ ساتھ ہی جماعت اسلامی ہند بہار کے میقاتی منصوبے کے مطابق بتایا کہ اس بار منصوبے کے مطابق ہر مقامی جماعت میں سدھاونا منج قائم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرفیتھ کے پروگرام بھی منعقد کرنے ہیں۔محمد شہزاد نے بتایا کہ حلقے کی طرف سے ایک سرو دھرم منچ قائم کیا گیا ہے جس میں سبھی بڑے مذاہب کے دھرم گرو شامل ہیں۔

پروگرام کی نظامت امیر مقامی سمستی پورتوقیر اختر نے کی۔

See insights

Boost a post

Like

Comment

Send

Share

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*