اجتماع ارکان حیدرآباد پر تاثراتی نشست

ویکلی ڈائجسٹ

یکم تا 7 دسمبر

پٹنہ سنٹرل کا ہفتہ وار اجتماع یکم دسمبر کوہوا۔ پروگرام کے کنوینر جناب ضیاء القمر تھے۔ ارکان اجتماع حیدرآباد کے موضوع کی مناسبت سے اس پروگرام کا موضوع عدل و قسط رکھا گیا تھا۔ پروگرام کا آغاز جناب زاہد کریم کے درس قران سے ہوا۔ انہوں نے سورہ نحل کی آیت 90 کی تفسیر پیش کی اور بتایا کہ عدل اور انصاف ایک اچھے سماج قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔

اس کے بعد دوسرا پروگرام درس حدیث کا تھا۔ جناب خواجہ محمد طارق نے درس حدیث دیا اور بتایا کہ عادل لوگ اللہ کے ہاں نور کے منبروں پر ہوں گے گویا عدل و انصاف کرنا بہت بڑی بات ہے۔ مسلم امت کو عدل کا طریقہ اپنانا چاہیے۔

اس کے بعد دوسرا درس حدیث کا پروگرام عدل کی اہمیت پر جناب بختیار التوحید نے دیا اور بتایا کہ عدل کرنے والا امام اللہ کے قریب ہوگا اور ہم قرآن کے ذریعے سے عدل و انصاف قائم کر سکتے ہیں۔

-اس کے بعد اجتماع ارکان حیدرآبادکے بارے میں ارکان جماعت نے اپنا تأثر پیش کیا-

جناب سلطان احمد صدیقی نے کہا کہ آل انڈیا اجتماع کی روایت بہت قدیم ہے۔ یہ پروگرام کافی اچھا تھا اور خطاب عام میں 16 سے 20 ہزار لوگ شریک ہوئے جو ایک بڑی تعداد ہے۔ امیر جماعت بھی عام لوگوں کے ساتھ بیٹھے،یہ بات اچھی لگی۔

جناب فخر عالم نے کہا کہ یہ ارکان اجتماع اٹینڈ کرنے کا ان کا پہلا موقع ہے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ذمہ دار بھی لائن میں لگے تھے۔ یہ دیکھ کر اسلام کی مساوات کی تعلیم یاد آگئی۔

جناب محمد شہزاد، امیر مقامی نے بتایا کہ ہندوستان کے مختلف شہروں کے تحریکی ساتھیوں سے ملاقات ہوئی۔ ناظم شہر کو امیر سفر بنایا گیا تھا۔ انہوں نے جناب محمد شوکت علی کے ذریعہ بس کا اچھا انتظام کیا۔ اس کے علاوہ لوٹنے میں کھانے کا بھی اچھا نظم تھا۔اجتماع گاہ میں روحانیت دیکھنے کو ملی۔ رات میں تین چار بجے اٹھنے پر کئی لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ تجدید عہد کا مضمون ہمارے محترم امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے تیار کیا تھا۔ یہ بہت عمدہ مضمون تھا جسے جناب سید محی الدین شاکر نے پڑھا تو لوگ کافی جذباتی ہو گئے۔سفر کے لیے دو وقت کا کھانا لے کر گئے تھے۔ رفقاء کافی کھانا لے کرآئے تھے۔ جناب نثار احمد حلقہ سیکرٹری نے رفقاء کے بیچ اچھا تال میل بیٹھایا جس کی وجہ سے جانے میں پانچ وقت کا کھانا ساتھ میں کھایا اور باہر سے خریدنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ یہ رفقاء کے آپسی تعاون کی ایک اچھی مثال ہے۔ اردو میں تقریر ہو رہی تھی۔ بلوٹوتھ سے بنگلا زبان میں تقریر بھی سنی۔ دوسری زبان کے لوگوں کے لیے اچھا نظم تھا۔

جناب عمران احمد صدیقی نے کہا کہ وہ 1970 سے کارکن کے طور پر جماعت میں کام کر رہے ہیں۔ ارریہ اور گیا کے اجتماع میں شرکت کی ہے۔ رکن کے طور پر یہ پہلا اجتماع تھا۔ اجتماع گاہ میں حج کا منظر نظر آیا۔

جناب بختیار التوحید نے کہا کہ اجتماع گاہ میں ایک نو مسلم سے ملاقات ہوئی جن کے اچھے اخلاق سے وہ کافی متاثر ہوئے۔ دہلی کے ایک رکن جماعت نے اپنا بیڈ خالی کر کے ان کو کو دے دیا جو ایثار و قربانی کی اچھی مثال ہے۔

جناب ضوریز حمیدی نے بتایا کہ سارے پروگرام کو حالات حاضرہ سے جوڑ کر پیش کیا گیا اس لیے کافی اچھا لگا۔

جناب جہانگیر نے بتایا کہ ذمہ دار بھی لائن میں تھے یہ اسلامی مساوات کی عمدہ مثال ہے۔ امیر مقامی برابر حال چال پوچھ رہے تھے۔

جناب خواجہ محمد طارق نے بتایا کہ ان کی طبیعت خراب تھی،رفقاء نے بہت خیال رکھا۔ آدمی کی پہچان سفر میں ہی ہوتی ہے۔ تجدید عہد کافی متاثر کن تھا۔

ڈاکٹر مختار عالم نے بتایا کہ خواتین کی بڑی تعداد دیکھ کر خوشی ہوئی۔ امیر جماعت کا جرات کا سبق یاد رکھنا چاہیے یعنی جدوجہد رفاقت استقامت اور تربیت۔

جناب محمد شوکت علی نے بتایا کہ اسلامی بستی بسائی گئی تھی حج اور عمرہ جیسا منظر وہاں دیکھنے کو ملا۔

جناب زاہد کریم نے بتایا کہ کہیں پر کوئی سامان رکھنے سے کوئی چھوتا نہیں تھا۔ ایک بڑی بات تھی،ملیالم میں بھی تقریریں ہوئی ں لیکن لوگ اپنی جگہ سے ہلے نہیں جبکہ ایک بڑی تعداد کو یہ تقریر سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ یہ تحریک میں ایک اچھے ڈسپلن کی علامت تھی۔

جناب محمد انور نے بتایا کہ اسلام کی برکت وہاں دیکھنے کو ملی۔ کوئی سامان کہیں پر بھی رکھ دیں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔اصل میں یہ مخلص لوگ تھے۔ ہمارے سماج میں کمیشن لینے کی وجہ سے کاموں میں برکت نہیں ہوتی ہے۔

آخر میں مولانا رضوان احمد اصلاحی، محترم امیر حلقہ نے کہا کہ مقامی جماعت نے تاثرات کا یہ پروگرام رکھا یہ اچھا فیصلہ تھا۔اس اجتماع کا مرکزی مضمون عدل و قسط تھا تو ہمیں اپنے سماج میں عدل و قسط قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہاں لوگوں نے اپنے کامیاب تجربات پیش کیے۔ ہمیں ان سے سبق لے کر ان تجربات کو اپنے یہاں کرنا چاہیے۔ وائلنٹیرز کا خلوص دیکھنے کے لائق تھا۔ محترم امیر حلقہ کی جذباتی دعا کے ساتھ پروگرام کا خاتمہ ہوا۔ اس پروگرام میں 32 لوگ شریک تھے۔

See insights and ads

Boost post

All reactions:

2020

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*