ہر شخص اپنے آپ کو اسلام کا چلتا پھرتا ماڈل بناکر پیش کرے: امیر حلقہ

ویکلی ڈائجسٹ
جولائی: 22 سے 31

…………تربیت و تنظیم…………

پٹنہ ویسٹ، ہارون نگر سیکٹر2 کا اجتماع ہر اتوار کوچھوٹی مسجد میں 28 جولائی کو ہوا۔ اجتماع میں ہارون نگر سیکٹر2 کے عمومی 7 ارکان و کارکنان کے علاوہ پھلواری شریف سے خصوصی طور پر آئے 16-15 ارکان و کارکنان بھی شامل رہے۔
اجتماع کا آغاز ڈاکٹر عمران الحق نے قرآن کی سورہ مائدہ کی تین آیتوں کی تلاوت، ترجمہ اور تفسیر سے کیا۔
جناب لئیق الزماں، ناظم شہر، بگ سیٹی پٹنہ نے موجود رفقاء کی توجہ ہفتہ وار اجتماع کی اہمیت اور ضرورت کی طرف مذکور کرائی اور کہا کہ یہ اجتماع مقامی ارکان و کارکنان کی تربیت و تزکیہ کا نہایت مؤثر ذریعہ ہے۔
مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، بہار نے اپنی گفتگو کا آغاز درس قرآن میں پیش کی گئی ایک آیت” الیَومَ أَکمَلتُ لَکُم دینَکُم وَأَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتی وَرَضیتُ لَکُمُ الإِسلامَ دینًا۔۔ (ترجمہ: آج میں نے تمھارے لیے تمہارے دین کو پورا کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا” کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ اس آیت کو جب یہودی عالم نے سنا تھا تو اس نے کہا تھا کہ اگر یہ آیت ہمارے یہاں تَورات میں اترتی تو ہم جشن مناتے۔ لیکن یہ آیت کریمہ ہمارے قرآن میں موجود ہے پھر بھی ہم مسلمانوں میں کوئی ہلچل پیدا ہوتی ہے نہ ہی کوئی کیفیت۔ آج سے چودہ سو سال قبل ہمارے لئے دین اور شریعت کی تکمیل کر دی گئی تھی جو ہمارے لئے نجات دہندہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن ہم اس سے نابلد ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی اس سے نابلد ہو اور وہ دنیا یا آخرت میں کامیاب اور سرخرو ہوگا۔ دین ایک طریقہ زندگی ہے نظام حیات ہے۔ اسے چھوڑ کر دنیا میں جینے والا امن و سکون سے کیسے رہ سکتا ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے امن و سکون نہیں بخش سکتی۔
اس کے بعد مولانا رضوان صاحب نے اپنی گفتگو کا رخ اجتماع کی نوعیت، اہمیت اور ضرورت کی طرف مرکوز کراتے ہوئے فرمایا کہ ہفتہ وار اجتماع کا مقصد درس قرآن، درس حدیث پیش کرنا یا لیٹریچر کی خواندگی نہیں۔ یہ تو یاد دہانی کے لئے ہے۔ اصل مقصد تو اس کا یہ ہے کہ اس مقام سے چند لوگ اٹھیں اور اقامت دین کے فرض منصبی کو نبھائیں۔ تبھی ہم حالات کو بدل سکتے ہیں۔ اور اس کے لئے ہر فرد اپنا ارتقاء کرے: انفرادی ارتقاء، روحانی ارتقاء، سماجی ارتقاء غرض ہر طرح کا ارتقاء کرے۔ اور اپنے آپ کو اسلام کا چلتا پھرتا ماڈل بناکر پیش کرے۔
اس کے بعد مولانا رضوان صاحب نے اپنی گفتگو کا رخ تنظیمی امور کی طرف موڑتے ہوئے فرمایا کہ یہ علاقہ ایک بڑی آبادی پر مشتمل ہے جس میں اقامت دین کا کام کرنا ہے۔ اسے کرنے کے لئے ہمیں افراد سازی کی ضرورت پڑے گی۔ اور افراد کو اپنے قریب لانے کے لئے اپنے اندر اعلیٰ ظرف، حکمت اور استقلال پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر فرد جو یہاں پر موجود ہے وہ ایک ایک فرد کو ٹارگٹ کرے۔ امیر مقامی افراد سازی کی ایک مہم چلائیں۔ لوگوں تک خصوصاً نوجوانوں تک پہنچیں۔ چلڈرن سرکل قائم کریں۔ حلقہ خواتین قائم کریں۔ خواتین کے اندر اثر اندازی کی بہت طاقت ہوتی ہے۔ اگر نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی زندگیوں میں دین ہوتا ہے تو وہ اگلی نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مولانا نے موجود رفقاء کی توجہ ملک کے حالات کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ملک میں جو نفرت کا ماحول ہے اس سے نبردآزما ہونے کے لئے آپ اپنے مقام پر سدبھاؤنا منچ قائم کریں۔ اس کے لئے برادران وطن کو آگے لائیں۔ اور اس کا نظم انہیں کے سپرد کردیں۔ آپ صرف مانیٹرنگ کریں۔ آپ پائیں گے کہ آپ کے علاقہ میں ماب لنچنگ کے واقعے کو روکنے اور امن و سکون کا ماحول کو بنانے میں یہ نہایت کارآمد قدم ہوگا۔
…………
پٹنہ سنٹرل کا ہفتہ وار اجتماع 28 جولائی کو ہوا۔پروگرام کے کنوینر جناب محمد انور، معاون امیر مقامی تھے۔ پروگرام کا آغاز مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، بہار کے درس قران سے ہوا۔ انہوں نے سورہ البقرہ کی آیات کا درس دیااور بنی اسرائیل پر اللہ کے انعامات کا ذکر کیا اور ان آیات میں ہمارے لیے جو سبق ہے اس کا ذکر کیا۔
مولانا انظار احمد صادق نے درس حدیث پیش کیا۔ ان کے درس کا عنوان تھا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر۔
پروگرام میں قریب 30 لوگ شریک تھے۔

…………سلم ایریاایجوکیشن سنٹر…………
جماعت اسلامی ہند، پٹنہ بگ سیٹی سلم ایریاکے کوآرڈینیٹر محمد آرزو نے29 جولائی کو پٹنہ واقع کملا نہرو نگر سلم ایریا میں چل رہے ایجوکیشن سنٹر کا دورہ کیا۔ اس دوران ایجوکیشن سنٹرمیں زیر مطالعہ 40بچوں کی ماؤں کے ساتھ میٹنگ میٹنگ کی گئی۔ میٹنگ میں ماؤں سے بچوں کی صاف صفائی پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی۔
اگلے روز 30 جولائی کو جناب محمد آرزو نے تارامنڈل سلم ایریا میں چل رہے ایجوکیشن سنٹر کا بھی دورہ کیا۔اس موقع پر 20 ضرورت مند خاندانوں کے بیچ ایک ہفتہ کا راشن تقسیم کیا گیا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*