پٹنہ: 10 مارچ، 2024
رمضان ایک ایسا مبارک مہینہ ہے جس میں اسلامی تاریخ کی عظیم جنگیں لڑی گئیں اور مسلمانوں کو کامیابی حاصل ہوئی۔ اگر آج بھی ہم رمضان کا مہینہ صحیح طریقے سے گزاریں اور خود کو قرآن سے جوڑ لیں تو ہم حالات حاضرہ میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹرطٰہٰ متین اور جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری ٹی عارف علی نے کیا۔ وہ سنیچر کو مقامی بہار اردو اکادمی واقع کانفرنس ہال میں کثیر تعداد میں موجود شہر کی معروف شخصیتیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس خصوصی خطاب کا اہتمام جماعت اسلامی ہند بگ سیٹی پٹنہ اور مسلم ڈاکٹرس فورم بہارنے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ خطاب کا موضوع تھا— موجودہ حالات اور امت کی ذمہ داری۔
بنگلور سے تشریف لائے ڈاکٹر طٰہٰ متین نے کہا کہ روزہ کو عربی میں صوم کہتے ہیں جس کا مطلب ہے، ’رک جانا‘۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کے دوران حلال چیزوں کے استعمال اور جائز کاموں کو انجام دینے سے بھی رک جانے کا حکم دیا ہے۔ یہ ایک ایسا حکم ہے جس نے جنگی اصولوں اور ڈسپلین کو جنم دیا ہے۔ جنگ کے دوران بہت سے جائز کاموں پر روک لگا دی جاتی ہے اور فوجیوں کا سارا فوکس ایک خاص نشانے پر مرکوز ہو جاتا ہے۔ جنگ میں شکست اسی صورت میں ہو تی ہے جب فوج کا فوکس ہٹ جاتا ہے اور ذہن منتشر ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر متین نے جنگ بدر، احد،فتح مکہ،قادسیہ،جیسی تاریخی جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے اور اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ جب تک ہم اپنی تاریخ سے روشناس نہیں ہوں گے تب تک حالات حاضرہ میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل سی اے اے، این آرسی، بلڈوزرکا ذکر کرکے مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ماضی میں اس سے بڑے بڑے مصائب مسلمانوں نے جھیلے ہیں اور فرعونیت و چنگیزیت کا مقابلہ کیا ہے۔ تب کے مسلمان اس لئے کامیاب ہوئے کیوں کہ وہ اپنے ایمان پر قائم تھے اور ان کے دلوں میں خوف خدا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں نہ تو ڈرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی گھبرانے کی۔ ضرورت اپنے ایمان کو تازہ کرنے اور بردباری سے کام لینے کی ہے۔ یہ دور بھی ایک دن گزر جائے گا۔ انہوں نے کہ کہ ہمیں inclusive ہونا چاہئے۔ ہندوستان میں بہت بڑی تعداد درج فہرست ذات اور قبائل کی ہے۔ ہمیں ان کا اعتماد جیتنا چاہئے۔ ان کا حوصلہ بڑھانا چاہئے، ان کو عزت کا مقام دلانا چاہئے۔
جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری ٹی عارف علی نے کہا کہ ملک میں فرقہ ہم آہنگی کی فضا کو مسموم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان حالات میں ہمیں خو کو قرآن کریم سے جوڑنا اور اس سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو طے کرنا ہے کہ اس ملک کی مثبت تبدیلی میں ان کا کیا رول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صرف ہندوستان ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا کے حالات بدلیں گے۔ اس رمضان میں بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ رمضان تبدیلیوں کا مہینہ ہے۔
جناب عارف علی نے والدین بالخصوص ماؤں سے اپیل کی کہ وہ اسلامی نہج پر بچوں کی تربیت کریں۔وہ بچوں میں جنت کی خواہش، اللہ کا خوف اور ملک کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں۔
اس موقع پر اپنے اپنے ابتدائی کلمات میں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے ملک میں موجودہ مختلف پریشان کن حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان کا رونا رونے کی بجائے تدابیر کرنی چاہئے۔ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانے سے حالت نہیں بدلتے ہیں۔ ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے حالات کے رخ کو موڑنے کی کوشش کرے۔ رسول اللہ ؐ کی سیرت اس بات کی گواہ ہے کہ حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔
مولانا رضوان احمد نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے تئیں کئی طرح کی غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں، ہم ان کا ازالہ، اسلام اور قرآن کا حقیقی تعارف پیش کریں۔ اپنے عمل، کردار اور زبان سے اسلام کی عملی تصویر پیش کریں۔اس سے جن کے دل و دماغ پراگندہ ہو گئے ہیں، ان کا ذہن صاف ہوگا، تعصبات ختم ہوں گے اور حالات بدلیں گے۔اس کے لئے امت مسلمہ کو ہی آگے آنا ہوگا۔
پروگرام کی نظامت الحرا پبلک اسکول، شریف کالونی کے ڈائرکٹر محمد انور نے کی جبکہ اظہار تشکر جماعت اسلامی بگ سیٹی پٹنہ کے ناظم شہر لئیق الزماں نے کیا۔
Be the first to comment