رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، بہار
ہم تاریخ کے نہایت ہی اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ کوروناکا قہر جاری ہے۔ ملک بھر میں 24 مارچ، 2020 سے ’لاک ڈاؤن‘ شروع ہوا جو اب’اَن لاک‘ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ ہر طرح سے افراتفری کا عالم ہے۔ بیرون ریاست میں پھنسے لوگوں کی واپسی میں سفر کی صعوبتوں نے ایک تاریخ رقم کر دی ہے اور اب بے روزگاری اور معاشی تنگی کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ بنابریں، بھوک مری،ذہنی مرض، چوری، ظلم و زیادتی ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ صورت حال ملک کے حساس شہریوں کے لئے حد درجہ تشویشناک ہے۔ ہم امت مسلمہ کی ذمہ داریاں دو چند ہو گئی ہیں کیوں کہ ہم ’خیر امت‘ ہیں۔ ایسے میں ہمیں عوام میں عزم و ہمت اور حوصلہ کو پروان چڑھانا ہے۔ انہیں بتانا ہے کہ سب کچھ ’مشیت ایزدی‘ کے تحت ہو رہا ہے (تم جو چاہوگے نہیں ہوگا، اللہ جو چاہے گا وہی ہوگا)۔ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنااور بلاتفریق انسانیت کی خدمت کرنا ہمارا دینی، اخلاقی اور ملی فریضہ ہے۔مقامی سطح پر بیداری اور ڈیزاسٹر منجمنٹ کے لئے ڈاکٹروں و نوجوانوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جانی چاہے۔یہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل ہے (لوگوں میں بہتر وہ ہیں جو انسانیت کے لئے زیادہ فائدہ مند ہیں)۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق،بہار میں لوٹنے والے مہاجرین کی تعدادتقریباً 20 لاکھ ہے اور یہاں پہلے سے موجود جن لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے، ان کو شامل کر لیا لیا جائے تو ان کی تعداد کئی گنا ہو جاتی ہے۔ ان کو روزگار سے لگانا، ان کے لئے روزگار فراہم کرنا ایک ناگزیر ضرورت ہے اور یہ عمل عین اسوہئ نبوی کے مطابق ہے۔ جس بیماری اور وبا کا سبب نہیں معلوم، جس کی دوا اور علاج دریافت نہ ہو سکا ہو، اس کا سب سے اہم علاج ’رجوع الی اللہ‘ ہے۔ اس کی طرف عامتہ الناس کو بھی اور عامۃ المسلمین کو بھی متوجہ کرنا چاہئے۔ یہ ہمارا منصبی فریضہ بھی ہے کہ ہم اللہ کے بندوں کو اللہ کی طرف متوجہ کرائیں۔ خود بھیتمسک بالکتاب و السنۃ کے ساتھ ساتھ تعلق باللہ کو مضبوط کریں۔ کورونا نے ہماری معمولات زندگی کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ یہ کیفیت کب تک رہے گی ہمیں نہیں معلوم۔ ایسے میں ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنا کسی طرح مناسب نہیں ہے۔ لہذا ہمیں بھی اس کیفیت کے ساتھ جینے کا سلیقہ سیکھنا ہے۔ اسلام اور شریعت کی وسعت سے فائدہ اٹھا کر اسی ماحول میں دعوت، تربیت، خدمت خلق اور تحریک وتنظیم سب کچھ کے لئے مواقع تلاش کرنا ہے۔ یہ صرف اسلام کی فطرت ہے کہ ہر زمانے میں ہر طرح کے حالات میں انسانوں کی خاطرخواہ رہنمائی کرتی ہے۔ ہمارا یہ ’خبرنامہ‘ بہت پابندی سے فروری 2020 تک نکلتا رہا۔ کورونا اس کی اشاعت میں بھی مانع بنا لیکن ہمارے ذمہ داران نے یہ طے کیا ہے کہ ڈیجیٹل کاپی فی الحال نکلے گی تاکہ خبرنامہ کا مقصد حاصل ہوتا رہے۔ وماتوفیقی الا باللہ۔.
جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے ادارتی نوٹ سے
یہ تصویریں کووڈ۔19کے خلاف قومی لڑائی میں ہمارے عزم، حوصلے اور حب الوطنی کو بیان کرتی ہیں
یہ تصویریں مشرقی چمپارن کے مہسی پٹرول پمپ کے پاس کی ہیں۔سڑک کنارے ماسک لگائے جو شخص’کرپیا ٹھہریں،کھانا کھائیں، پانی پئیں‘کابینر لئے کھڑا ہے، وہ جماعت اسلامی ہند، بہارکی موتیہاری یونٹ کا کارکن ہے۔ دوسری تصویر میں کچھ رضاکار مسافروں کو فوڈ پیکٹ دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ یہ وہ مسافرہیں جو بھوکے، پیاسے بے سروسامانی کے عالم میں اپنے گاؤں گھر کی طرف چل پڑے۔رکسول کومظفرپورسے جوڑنے والی اس قومی شاہراہ نمبر28 پر22 رمضان سے فوڈ پیکٹ تقسیم کی مہم چلائی گئی۔17 دنوں تک چلی اس مہم سے تقریباً30 ہزارمسافر مستفیض ہوئے۔ اس مہم میں جماعت اسلامی ہند کی موتیہاری یونٹ اور دیگر مقامی سماجی تنظیموں کے کارکنان و رضاکارپیش پیش رہے۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ اول سے ]
چین سے نکلی عالمی وبا نے پوری دنیا کو کیا بری طرح متاثر، نظام زندگی ہوا درہم برہم
کورونا وائرس نے ہماری انفرادی، سماجی اور مذہبی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ لیکن اس نے کئی متبادل راہیں بھی کھولی ہیں۔ ذیل میں ہم کورونا وائرس کی مختصر سی تاریخ اور اس سے پیدا ہوئے حالات کا ذکر کر رہے ہیں۔
کوروناوائرس یا کووڈ-19 کی اولین شناخت چین کے ووہان شہر میں ہوئی۔
31 دسمبر، 2019 : چین نے پرائمری نمونہ کے مریضوں کے بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو آگاہ کیا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، چین کے ہوانان سی فوڈ مارکیٹ میں کچھ مریض ڈیلر یا گوشت فروخت کرنے والے تھے۔
30 جنوری، 2020: ڈبلیو ایچ او نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ ہندوستان نے کیرالا میں اپنے پہلے کووڈ-19 کیس کورپورٹ کیا۔
22 مارچ، 2020 : ہندوستان میں ایک دن کے لئے جنتا کرفیو نافذ کیا گیا۔لوگوں نے تالی اور تھالی بجائی۔
24 مارچ، 2020 : وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان میں پہلی بار21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔
11 مارچ، 2020 : ڈبلیو ایچ او نے کووڈ-19 کو وبائی مرض قرار دیا۔
14 مارچ، 2020 : ہندوستان نے COVID-19 کو نوٹیفائڈ قدرتی آفت قرار دیا۔
5 اپریل، 2020 : وزیر اعظم کی اپیل پر لوگوں نے رات 9 بجے سے پندرہ منٹ کے لئے اپنے گھروں کی روشنی غل رکھی۔ موم بتی اور ٹارچ جلائے۔
14 اپریل، 2020 : وزیر اعظم مودی نے 21 دن کے لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کی۔
یکم مئی، 2020 : حکومت ہند نے 17 مئی تک لاک ڈاؤن کی توسیع کا اعلان کیا۔
12 مئی،2020 : وزیر اعظم نریندر مودی نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے اقتصادی پیکج کا اعلان کیا۔
17 مئی، 2020 : مرکزی حکومت نے 31 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان کیا۔
اس کے بعد 1 جون سے 30 جون تک ان لاک فیز۔1 اور یکم جولائی سے 31 جولائی تک ان لاک فیز۔2 کا اعلان کیا گیا۔
تادم تحریر وزیر اعظم اب تک چھ بار قوم کو خطاب کر چکے ہیں۔ اپنے خطابات کے دوران انہوں نے سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل کرنے اور فیس ماسک پہننے کی تلقین کی۔وزارت داخلہ سے کئی ہدایات جاری کی گئیں جن کے تحت عبادت گاہوں کواجتماعی عبادات کے لئے بند کر دیا گیا۔ شاپنگ مال، بازار وں سے بھی بھیڑ ندارد ہو گئی۔ ہوائی، ٹرین اور عوامی ٹرانسپورٹیشن کو روک دیا گیا۔ ان سب کا اثر زندگی کے تمام شعبوں پر دیکھنے کو ملا۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ2 سے ]
معمول کی سرگرمیاں متاثر ہونے کے باوجود جماعت نے عوام و خواص کی بھرپور رہنمائی کی
جماعت اسلامی ہند بہار کی سرگرمیوں اور کام کاج پر بھی کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کا اثر پڑا۔ دفتر آنا جانابند ہو گیا۔ مسجد خالی ہو گئی۔یہاں تک کہ جمعہ اور عید کی نماز بھی متاثر ہوئی۔ مرکزی حکومت کی گائیڈ لائن اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات کی روشنی میں وقفہ وقفہ سے دفتر حلقہ سے جو فیصلے لئے گئے، سرکلر جاری ہوئے اور خبریں ریلیز ہوئیں وہ اس طرح ہیں —
15 مارچ، 2020 : ارریہ میں 22 مارچ، 2020 کومنعقد ہونے والی انصاف کانفرنس کو ملتولی کرنے سے متلعق سرکلر جاری کیا گیا۔ اس کانفرنس میں محترم امیر جماعت اسلامی ہندجناب سید سعادت اللہ حسینی شرکت کرنے والے تھے۔
19 مارچ، 2020 : انگریزی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا میں امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی کی لاک ڈاؤن کے سلسلے میں نمازاور وضوسے متعلق احتیاط برتنے کی اپیل شائع ہوئی۔
21 مارچ، 2020 : کورونا وائرس پرقابو پانے کے لئے حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے سے متعلق نظمائے علاقہ، امراء مقامی و نظمائے یونٹ کے نام سرکلر جاری کیا گیا۔
21 مارچ، 2020 : ہندی روزنامہ دینک بھاسکر میں امیر حلقہ کی لاک ڈاؤن کے سلسلے میں نمازاور وضوسے متعلق احتیاط برتنے کی اپیل شائع ہوئی۔
22 مارچ، 2020 : امیر حلقہ کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری ہوا جس میں انہوں نے کورونا وائرس کے مد نظر نمازیوں سے سنن و نوافل کا اہتمام گھروں میں کرنے اور حکومت کے دیگراحکام پر عمل کرنے کی اپیل کی۔
25 مارچ،2020 : امیر حلقہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں کئے گئے لاک ڈاوَن کے دوران گزر اوقات اورادائیگی نماز سے متعلق ایک ویڈیو جاری کرکے لوگوں کوکئی اہم مشورے دئے۔
29 مارچ، 2020 : امیر حلقہ نے متوسلین جماعت کے نام کورونا سے بچاو کی تدابیر اختیار کرنے،عبادت و ریاضت میں احتیاط برتنے اور ضرورتمندوں کی مدد سے متعلق اپیل جاری کی۔
12 اپریل، 2020 : جماعت اسلامی ہند، بہار سمیت ریاست کی مختلف دینی و ملی تنظیموں نے مغربی چمپارن کے ضلع مجسٹریٹ کندن کمار کے ذریعہ سرکاری مکتوب میں ہندوستانی مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار قرار دئے جانے پر شدید اعتراض ظاہر کیا۔ ان تنظیموں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے قصوروار عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
29 اپریل، 2020 : جماعت اسلامی ہند، بہار سمیت ریاست کی مختلف دینی و ملی جماعتوں نے وزیر اعلیٰ بہار سے مطالبہ کیا کہ دوسری ریاستوں کی طرح وہ بھی بہاری طالب علموں اور مزدوروں کی واپسی کو یقینی بنائیں۔ اس کے ساتھ ہی دینی و ملی جماعتوں نے طالب علموں اور مزدوروں کی ریاست میں واپسی کے لئے مرکزی حکومت سے واضح گائیڈ لائن تیار کرنے کابھی مطالبہ کیا۔
21 مئی، 2020 : امیر حلقہ نے جاری اپنے ویڈیواور اخباری بیان کے ذریعہ عام لوگوں سے اپیل کی کہ جن لوگوں نے اب تک صدقۃالفطر اد ا نہیں کیا ہے وہ جلد سے جلد ضرورتمندوں کو اس کی ادائیگی کردیں۔اس کے ساتھ ہی امیر حلقہ نے لاک ڈاؤن کے پیش نظر گھرپر ہی عید الفطر کی نماز اداکرنے کی درخواست کی۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ2 سے ]
اندرون ریاست سے بیرون ریاست تک متاثرین کے لئے چلائی گئی راحت مہم
کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ملک گیر پیمانے پر نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کافی لوگ متاثر ہوئے۔ لوگوں کی روزی روٹی چھن گئی، کاروبار ٹھپ پڑ گیا، معمولات زندگی درہم برہمہو گئی، کافی لوگ بے پناہی کے عالم میں ایک جگہ سے دوسری جگہ مع اہل و عیال کوچ کرنے لگے۔فاقہ کشی کی نوبت آ گئی۔ ایسی صورت حال میں جماعت اسلامی ہند بہار نے کورونا ریلیف مہم چلاکر لوگوں تک مدد پہنچانے کی کوشش کی۔ راشن کٹ اور فوڈ پیکٹ تقسیم کئے گئے۔ اس کے علاوہ فیس ماسک، سنیٹائزر، ہینڈواش بھی انہیں دستیاب کرایا گیا۔ضرورت مندوں کی نقد مالی امداد بھی کی گئی۔ ساتھ ہی، دوسری ریاستوں میں پھنسے ہوے بہار کے مزدوروں اور دیگر لوگوں کے لئے ہلپ لائن نمبر جاری کیا گیاجس سے گجرات، مہاراشٹر، پونے، راجستھان، کرناٹک، تمل ناڈو، کولکاتا، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش میں پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کی گئی۔
لاک ڈاؤن کے دوران50ہزار سے زائد افراد کے درمیان راحتی اشیا ء کی تقسیم کی گئی جس پر77 لاکھ سے زیادہ کی رقم خرچ ہوئی۔ جن جن مقامات پرراحت رسانی کی گئی، اس کی مختصر سی تفصیل اس طرح ہے—
lپٹنہ کے پی ایم سی ایچ، عدالت گھاٹ واقع سلم بستی میں 50 خاندانوں کے درمیان اشیائے خوردنی تقسیم کی گئی۔lپٹنہ سیٹی علاقہ میں 300 فوڈ کٹ تقسیم کئے گئے۔lگیا میں فود پیکٹ کی تقسیم کی گئی۔lحاجی پور واقع باغ ملی محلہ میں 40 ریلیف کٹ کی تقسیم کی گئی۔lجماعت اسلامی موتیہاری نے لاک ڈان سے متاثرین کے درمیان ایک مہینے کے راشن کا سامان مہیا کرایا۔l ایس آئی او موتیہاری نے 122 ضرورتمندوں کے درمیان مدد کے لئے خوردنی اشیا کی تقسیم کی۔lایس بی ایف کی جانب سے پورنیہ میں راحت کاری کی گئی۔lبہار شریف میں 250 فوڈکٹ تقسیم کئے گئے۔lمظفرپور میں امیر مقامی و دیگر رفقا نے ضرورت مندوں کے درمیان پکا ہواکھانا تقسیم کیا۔lسپول کے سمراہی میں کھانا اور ناشتہ پیکٹ بانٹے گئے۔ وہیں سرجاپور اور چھٹہی میں کارکنوں نے ماسک اور صابن بانٹا۔lحلقہ خواتین، جماعت اسلامی ہند، بہار کی ناظمہ محترمہمنور سلطانہ نے ملک پور، دربھنگہ میں 25 خاندانوں کے درمیان کٹ کی تقسیم کی۔lپیرو میں راشن کٹ کی تقسیم کی گئی۔lسمستی پور یونٹ نے لاک ڈاؤن کے پیش نظر ریلیف ورک کے تحت110 فیملی تک اشیائے خوردنی پہنچائی۔lکٹیہار میں راحت تقسیم کی گئی۔lمدھے پورا اور سمراہی میں راشن کٹ اور فوڈ پیکٹ تقسیم کئے گئے۔l بیگوسرائے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے50 دنوں سے پھنسے باراتیوں کی مالی مدد کی گئی۔
راحت کاری میں تعاون کے لئے جماعت اسلامی ہند، بہار ہمدردان ملت کے تئیں شکر گزار ہے۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ3 سے ]
رمضان، تربیتی پروگرام، مطالعہ قرآن اورڈیجیٹل عید ملن تقریب کا ہوا انعقاد
لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس سال رمضان کے دوران لوگ مسجدوں میں اجتماعی طور پر عبادت و ریاضت نہیں کر سکے۔ اس کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند، بہار کی جانب سے آن لائن مطالعہ قرآن کا نظم کیا گیا۔ اس کے تحت 4 سے4 2اپریل، 2020 کے دوران وہاٹس ایپ پر ایک گروپ بناکرہر روزمنتخب سورتوں کی ترسیل کی گئی۔پی ڈی ایف فائل میں مع ترجمہ و تفسیر یہ سورتیں کچھ خاص پس منظر کو بیان کرتی تھیں۔ لوگوں نے اس پیشکش کو کافی پسند کیا۔
رمضان کے موقع سے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی کا ’رمضان میں نزول قرآن کی اہمیت و افادیت‘، سید لطف اللہ قادری فلاحی کا’زکوۃ کی ادائیگی: کیوں اور کیسے‘ اورڈاکٹر زیبائش فردوس کا’خواتین رمضان کیسے گزاریں‘ موضوع پر مبنی ویڈیویو ٹیوب چینل پر جاری ہوا۔ اس کے علاوہ، ڈیجیٹل عید ملن پروگرام پر مبنی ایک ویڈیو جاری ہوا جس میں اپنے پیغام میں دھرم گرؤوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے پر زور دیا۔
روزہ داروں کے درمیان رمضان کٹ کی تقسیم
دوسری طرف، جماعت اسلامی ہند، بہار اور اس کی ذیلی تنظیموں کی جانب سے ضرورتمندوں کے درمیان رمضان و افطار کٹ کی تقسیم کی گئی۔خاص بات یہ رہی کہ اس دوران لاک ڈاؤن کے ضابطوں مثلاً فیس ماسک، سنیٹائزنگ اور سوشل ڈسٹینسنگ کا خاصل خیا ل رکھا گیا۔ رمضان و افطار کٹ کی کچھ جھلکیاں اس طرح ہیں —
lہلسا میں ایس آئی او کی جانب سے 40 فیملی کے بیچ رمضان کٹ تقسیم کی گئی۔lجماعت اسلامی ہند گیا نے173910/-روپے کا341 رمضان کٹ ضرورتمندوں کے درمیان تقسیم کیا۔lجماعت اسلامی ہند گیا نے دوسری قسط کے طور پر79 فیملی کے درمیان41182/- روپے کا رمضان کٹ ضرورتمندوں کے درمیان تقسیم کیا۔lجماعت اسلامی بہار شریف یونٹ کی جانب سے مختلف محلوں میں 100 سے زاید خاندانوں کے بیچ رمضان کٹ کی تقسیم کی گئی۔lجماعت اسلامی رام نگر، مغربی چمپارن یونٹ کی جانب سے دوسری بار 25 ضرورتمندوں کے درمیان رمضان کٹ کی تقسیم کی گئی۔lجماعت اسلامی ہند موتیہاری کی جانب سے ہومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے بینر تلے روزہ داروں کے درمیان رمضان کٹ کی تقسیم کی گئی۔lہسوا میں ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کی جانب سے 70 خاندانوں کو رمضان کٹ فراہم کئے گئے۔lجماعت اسلامی پیرو اور ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے افطار کٹ تقسیم کیا گیا۔lجماعت اسلامی بتیا شاخ کی جانب سے ضرورتمندوں کی فہرست تیار کرکے ان کے درمیان رمضان کٹ تقسیم کیا گیا۔l جماعت اسلامی ہند اور ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے علاقہ کوشی کے بیرپور۔ سرجاپور۔سوراجان مچھا۔سہرسہ اور مدھے پورہ میں سیکڑوں ضرورت مند کو رمضان کٹ دیا گیا۔lجماعت اسلامی فاربس گنج یونٹ کی جانب سے ہومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تعاون سے غریبوں میں افطار کٹ تقسیم کیا گیا۔lسمستی پور میں تقریباً 150 رمضان کٹ کی تقسیم کی گئی تھی۔ مستفدین کی کل تعداد 235 ہو گئی۔lجماعت اسلامی بہار شریف یونٹ کی جانب سے20 افراد کو راشن کٹ اور نقد فراہم کیا گیا۔lاقراء پبلک اسکول نرینا پور رام نگر، مغربی چمپارن کے کیمپس میں 100خاندانوں کے بیچ جماعت اسلامی ہند رام نگر کے زیر اہتمام رمضان کٹ کی تقسیم ہوئی۔lجماعت اسلامی چکیا، موتیہاری کے کارکنوں کی جانب سے 400 ضرورتمندوں کے درمیان راشن کٹ کی تقسیم کی گئی۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ4 سے ]
لاک ڈاؤن میں عیدالضحیٰ: احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں
شریعہ کونسل نے لاک ڈاؤن/اَن لاک کے مد نظر عیدالضحٰی منائے جانے کے تعلق سے چند ہدایات جاری کی ہیں —
l مسلمان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دین و شریعت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ جن جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی ہو ان کی قربانی سے احتراز کریں۔
l قربانی کے سلسلے میں موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر تمام احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں۔ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ خون، فضلات اور زائد اجزا کو دفن کردیں یا کوڑا کرکٹ کے متعینہ مقامات تک پہنچائیں۔
l مناسب ہے کہ ہر علاقے میں عیدالاضحٰی سے چند روز قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حالات پر نظر رکھے۔ مقامی حکام سے برابر رابطہ رکھے اور امن و قانون کی صورت حال کو بحال رکھنے میں اپنا تعاون پیش کرے۔
l عیدالاعضحٰی کی نماز سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے عیدگاہوں اور مسجدوں میں ادا کی جائے۔جن علاقوں میں کووڈ۔19 کی وجہ سے حکام نے پابندی عائد کر رکھی ہے، وہاں مسلمان اپنے گھروں میں نماز عید ادا کریں، جیسے عیدالفطر کی نماز ادکی تھی۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ4 سے ]
انتقال پر ملال
12 مارچ، 2020 : بہار شریف کے رکن جماعت جناب ارادت کریم صاحب کا انتقال ہوگیا۔مرحوم 80 سال کے تھے۔چند برسوں سے مستقل علیل چل رہے تھے۔
13 مارچ، 2020 : سنگار پور بھاگل پور کے رکن جماعت جناب محمد اشفاق صاحب اللہ کو پیارے ہو گئے۔
27مارچ، 2020 : جناب نعمان صاحب، امیر مقامی جماعت اسلامی ہند،بہار شریف ہارٹ اٹیک ہوجانے سے اچانک انتقال کر گئے۔
2 اپریل، 2020 : سابق امیرجماعت اسلامی ہند مولانا سراج الحسن صاحب کے انتقال کی خبر کسی سانحہ سے کم نہ تھی۔
6 جون، 2020 : مولانا محمد رفیق قاسمی بھی اللہ کو پیارے ہو گئے۔
13 جون، 2020 : شفا الجبیل پولی کلنک سے وابست اور 90 کی دہائی میں ایس آئی او سے وابستہ رہے اختر عالم کا انتقال ہوگیا۔
ان تمام مرحومین کے اتنقال پر امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اللہ سے مرحومین کے لئے مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی نیز تحریک اسلامی کو ان کا نعم البدل عطا کرنے کی دعا بھی فرمائی۔
[ جماعت اسلامی ہند، بہار کے پرچہ’خبرنامہ‘،مارچ تا جون 2020 کے صفحہ4 سے ]
Be the first to comment