ائے میرے مہربان خدا! رحم کی درخواست کے لیکر حاضرہوں۔ ہم نے تیری قدرت کو تسلیم کرلیا،تیری طاقت کو مان لیا،تیرے غضب کا اثر دیکھ لیا،تیرے بھیجے ہوئے ایک حقیر کیڑے نے راتوں کی نیند اور دن کا سکون چھن لیا ہے،پوری دنیائے انسانیت سے سکون ختم کردیا ہے،ہم انسانوں کو لقمہ اجل بنا رہا ہے،خوابوں میں بھی یہی کیڑا نظر آتا ہے،چین سے لیکر اٹلی تک،امریکہ سے ایران تک،عرب سے لیکر عجم تک سرحدوں کی تفریق کے بغیر ہر کوئی اسی ایک معمولی جرثومہ سے نمٹنے کی تدبیر ڈھونڈرہا ہے پر ہماری سائنس،ٹکنالوجی سب ناکام ہوچکی ہے۔بس تو ہمارے اوپر رحم فرما،اس بلا کو واپس بلالے جا۔
یقینا ہم نے تیرے حکموں کی نافرمانی کی ہے،سرکشی کی آخری حد پارکرلیا ہے،ہمارا جرم نا قابل معافی ہے،کیوں کہ ہم نے اپنے جیسے انسانوں کا استحصال کیا ہے،تیرے بندوں کو اپنا غلام بنایا ہے،ہمارے بڑوں نے جانے،اَن جانے میں خودخدا بن کر تیری زمین پر اپنی مرضی چلانا شروع کردیا ہے،کون زندہ رہے گا،کون مرے گا خود طے کرنے لگا ہے،تونے انصاف کا حکم دیا ہے اس نے انصاف کا خون کرنا شروع کردیا ہے،تو اشرف المخلوقات بنایا اور ہم نے کیں انسانیت سوزحرکتیں، گھنونے اعمال شروع کردئیے۔ فحاشی عریانیت،جنسی انارکی کرتے ہوئے بھی شرم نہیں آرہی ہے،اس سرکشی پر تو نے ہماری سرتابی کے لیے ایک وائرس کو بھیج دیا ہے،وائرس نہیں موت کا پیامبرہے،مان لیا تیری طاقت کو، بچالے اس وائرس کے قہر سے۔
مجھے معلوم ہے تو قہار ہے،جبار ہے،زبردست (عزیز) ہے، جس کو پکڑتا ہے اس کو برباد ہی کرکے چھوڑتا ہے،لیکن ہم تیری جباریت وقہاریت سے زیاد ہ تیری رحمانیت اور رحمیت کو جانتے ہیں،تو نے دن رات ہمارے اوپر رحم وکرم کا معاملہ فرمایا ہے تب ہی تو کھانا دتیا ہے،پانی دیتا ہے،گھر اور مکان دیا ہے،لباس اور کپڑے دئیے ہیں،دھوپ او رچھاوں دیا ہے،ہم کو معلوم ہے تو نے ابراہیم کو دہکتی آگ سے بچایا ہے،اسماعیل کو دھاردار چھوری سے بچایا ہے، تونے ٹھاٹھے مارتے سمندر سے موسیٰ کو پار اتارا ہے، تو کیا تو ہمیں ایک اس کرونا سے نہیں بچائے گا۔ائے میرے مہربان خدا معاف کردے، بچالے، اس سے نجات بخش دے۔
ائے میرے مہربان خدا!ہمیں اپنی حیثیت معلوم ہے،تکبراور کبریائی تو تیرے ہی لیے زیبا اور سزاوار ہے،ہمارے اختیار میں میرے ہاتھ،منھ، ناک،کان اور آنکھیں بھی نہیں ہیں۔ تب ہی تونے ہمیں اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی آنکھیں،منھ،ناک اورکان چھونے میں ڈر لگتا ہے،سوپر پاور ہم نہیں ہیں تو ہے،ہم نے جھوٹ کہا تھا کہ ہم سپر پاور ہیں۔ اب تو ہمیں اپنے جیسے انسانوں سے ملنے میں ڈرلگتا ہے کہ پتہ نہیں وہ آستین میں کرونا لے کر تو نہیں آگیا ہے۔ ہم نے اجتماع،بھیڑ، پارکوں اورکلبوں حتی کہ عبادت گاہوں میں جانا چھوڑ دیا ہے،سب سے زیادہ ڈر تو ان فرینڈس سے لگتا ہے جن کیبانہوں میں بانہہ ڈال کر تیری مرضی کے علی الرغم تیرے غضب کو للکارتے تھے،ہفتوں ہوئے،مصافحہ کہاں اور معانقہ کیسا؟اب تو تنہائی اچھی لگتی ہے،ہم نے اپنے اوپر کرفیولگا رکھا ہے،پہلے لیڈر گھروں میں نظر بند ہوتے تھے،اب تو ہم سب اس مجرم لیڈر کے مقام پر پہنچ چکے ہیں،ہم اقراری مجرم ہیں، تو نے اس مجرم پر رحم نہیں فرمایا تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ ائے میرے مہربان خدا!رحم فرما۔
مجھے تیری نارضگی کا اندازہ ہے،آندھی آئی،طوفان آیا،سیلاب آیا۔۔۔کبھی تو ہم مسجد سے،مندرسے،گرجا گھر،معبد سے نہیں رکے،اور تو نے بھی کبھی نہیں روکا،اب تیرا غصہ اتنا بھڑک اٹھا ہے کہ تو نے اپنے گھروں میں آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ تو مجرموں کو دیکھنا بھی پسند نہیں کررہا ہے تب ہی تو طواف کعبہ بند ہے،عمرے پر پابندی ہے،مسجد وں کے بجائے گھر میں نماز پڑھنے کی ہدایت ہے،جمعہ سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔یہ ناراضگی نہیں تو کیا ہے؟بے شک ہم منھ دکھانے کے لائق نہیں ہیں،لیکن جائیں تو جائیں کہاں،تیرے در کے علاوہ کوئی پناہ بھی تو نہیں ہے،ائے میرے مہر بان خدا مجھے اپنی پناہ میں لے لے۔
ائے میرے مہربان خدا! تو سرکشوں اور متکبروں کی پہلے خیریت لیتا تھا،غریبو ں،مزدوروں اور بوڑھے،بچوں سے عفو درگذرکا معاملہ فرماتا تھا یقینا اس بار بھی تیری یہ سنت نظَرآرہی ہے، جو لوگ دن رات آسمانوں میں اڑتے تھے،فضاوں میں پرندوں کی جگہ پرواز کرتے تھے،سڑکوں کی چھاتی پر دن دناتے پھرتے تھے ان کو تونے اپنے کنٹرول میں لیا ہے،قید کرنے سے پہلے گھروں میں نظر بندکردیا ہے،غریبوں، مزدوروں پر یقینا تو نے آج بھی رحم ہی فرمایا ہے،امیروں نے اپنے گھروں میں کام کرنے والے غریبوں اور مزدوروں کا داخلہ بند کردیا ہے کیوں کہ بے چارے مالک کے حکم کی بجاآوری میں تھلگ کر چور چور ہوچکے تھے لیکن یہ بچارے غریب اور مزدور بھی تو تیری مخلوق کرونا سے زیادہ بھوک سے،پیاس سے دوا اورعلاج نہ ملنے سے پریشان ہیں۔ ان پر تو تیراسایہ ہمیشہ رہا ہے۔ ان پر رحم فرما۔
ائے میرے مہر بان خدا!تومعاف نہیں کرے گا تو کون کرے گا،تو ہی بتاہم کیسے معافی مانگیں،ہمیں تو معافی مانگنے کا ڈھنگ بھی نہیں ہے،میرے باپ آدم نے پہلی دفعہ تجھ سے ہی چند کلمات سیکھ کر معافی مانگی تھی،ہم وہی کلمات دہراتے ہیں تو قبول فرما۔ ہمیں نڈھال اوردرماندہ مچھلی کے پیٹ سے یونس کی دعایاد ہے،وہی مانگتے ہیں،سب آمین کہہ رہے ہیں، تو معاف فرما۔
ائے میرے مہربان خدا! مجھے معافی مانگتے ہوئے شرم آرہی ہے کیوں کہ کرونا سے زیادہ تباہی تو ہم خودمچاچکے ہیں،ہم انسانوں نے اپنے ہاتھوں ہزاروں نہیں لاکھوں جانیں تلف کی ہیں،ابھی ابھی ملک شام میں ہزاروں انسانوں کو حکمرانوں کی نگرانی میں قتل کردیا گیا،فلسطین میں تو یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے،چند سال قبل ہی توعراقیوں کے خون کی ندیاں بہائی گئیں،مصرمیں جمہوری طریقے پر منتخب حکومت کوبزور طاقت ختم کرکے عوام کا پسندیدہ حکمراں کوشہید کردیا گیا،نازی اور جرمنی کی لڑائی میں قتل عام کی تاریخ رقم کی گئی،بہت دور اور دیر کی بات تو ہمیں یاد بھی نہیں رہتی،وہ تو تیرے پاس ہی ریکارڈ میں ہے، ابھی ابھی ہولی سے قبل دہلی میں انسانی خون سے ہولی کھیلی گئی۔ سنا ہے کہ اس کرونا کو لانے والے بلکہ دعوت دے کر بلانے والے خود ہم ہی ہیں،تیری جانب اس لیے منسوب کررہے ہیں تاکہ احساس مجرم کم سے کم ہوسکے۔ ایسے ڈھیٹ مجرم کوشرم نہیں آئے گی تو کیا آئے گئی۔لیکن میراوعدہ ہے کہ
اب ہم دانستہ طور پر تیری نافرمانی نہیں کریں گے۔
ہم حکمران۔۔۔۔۔۔ تیرے بندوں کو اپنا بندہ بناکر ظلم نہیں کریں گے۔شہریوں کے حقوق کا خیال رکھیں گے، کسی کو ملک بدر نہیں کریں گے۔سب کے ساتھ انصاف کریں گے۔ہم تیری زمین پر ظلم وسرکشی نہیں ہونے دیں گے۔
ہم عوام۔۔۔۔۔۔۔ معروف میں اپنے حکمرانوں کی اطاعت کریں گے،کسی کا مال ناحق نہیں کھائیں گے،نفرت کے بجائے محبت کا پرچار کریں گے۔
ہم نوجوان۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی جوانی کی حفاظت کریں گے، کسی کی عزت وعصمت تار تار نہیں کریں گے،اب ہم گندی تصویریں،بلوفلمیں نہیں دیکھیں گے، اب ہم پارکوں اور کلبوں میں اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔اپنی جوانی تیری عبادت واطاعت میں گذاریں گے۔
ہم خواتین۔۔۔۔۔۔۔.اپنی عزت وعصمت کو نیلام نہیں کریں گے،ہمارا جسم ہماری مرضی کا نعرہ ترک کے تیری مرضی کے مطابق اپنے دائرے میں رہ کر زندگی گذاریں گے۔
ہم بچے۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی والدین،اساتذہ کرام کی نافرمانی نہیں کریں گے،ہمیشہ اپنے رب کی مرضی معلوم کریں کے اس پر چلیں گے۔
ہم تاجر۔۔۔۔۔۔۔ کبھی ناپ تول میں کمی نہیں کریں گے،کالا بازاری سے بچیں گے،جھوٹ اور وعدہ خلافی تو آج ہی سے ترک کرتے ہیں۔
ہم خیر امت۔۔۔۔۔ عامۃ الناس کو تیری مرضی سے واقف کرائیں گے،تیرے بتائے ہوئے راستے پر چلیں گے بھی اور دوسروں کو بھی چلائیں گے،ہم مغضوب علیم کے راستے پر نہیں چلیں گے اور نہ ہی ضالمین کے ڈگر پر،ہم تو انعمت علیہم کے راستے پر چلیں گے۔
میراوعدہ ہے اب ہم مسلکی،برداری اور گروہی لڑائی میں وقت ضائع نہیں کریں گے،ہم سارے انسانوں کوتیرا کنبہ سمجھ کر سب کے لیے کام کریں گے۔
میرے وعدے پر تجھے یقین نہیں ہوگا کیوں کہ ہم اس سے پہلے بھی متعدد وعدے کئے اور بھول گئے،یہ میری فطری کمزوری ہے،تاہم یقین دہانی کے لیے یہ بات کافی نہیں ہے کہ ہم آدھا ایمان لاچکے ہیں،صفائی کا یہ اہتمام تو ہم نے کبھی کیا ہی نہیں تھا،پہلے تو ہم میں سے کچھ ہی لوگ دن میں پانچ مرتبہ ہاتھوں کو دھوتے تھے،بعض نادان کو کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد بھی ہاتھ دھونے کی توفیق نہیں ملتی تھی،ہاتھ دھونے کے بجائے پیپر سے کام چلاتے تھے، وہ بھی پانچ نہیں پچھتر مرتبہ دھوتے ہیں،سینیٹائزر جیب میں لے کر چلتے ہیں۔
ائے میرے مہربان خدا!یہ میرا معافی نامہ ہے،اس امید کہ ساتھ پیش کررہے ہیں تو ضرور معاف کردے گا،میرا کوئی وکیل نہیں تو ہی میرا وکیل ہے، میرا کوئی سفارشی نہیں،تو میرے شہ رگ سے بھی قریب ہے۔مجھے معلوم ہے تیرے در سے کوئی خالی ہاتھ نہیں گیا ہے، تو ہماری بھی توبہ قبول فرما، یہ میری تحریری درخواست ہے، میں زبانی توبہ اور استغفار اس سب سے بھی بڑھ کر کروں گا۔اگر تونے معاف کردیاہے تواپنا کرونا وائرس آج ہی اور اسی وقت واپس بلالے تاکہ دوبارہ سڑکیں آباد ہوجائیں،انسانی زندگی کاشور وغوغہ شروع ہوجائے،اسکول مدرسے کھل جائیں،گاڑی اور موٹر دوڑنے لگیں،ٹرین پڑی پر رن کرنے لگیں اور ہوائی جہاز فضاء میں پرواز کرنے لگیں،مساجد میں تیری عبادت زور شور سے شروع ہوجائے،سارے انسان تیرے گن گنانے لگیں۔
درخواست گذار
انسانوں کا نمائندہ
(عاصی)رضوان احمد اصلاحی،پٹنہ،بہار
8651882777
Be the first to comment