پٹنہ:18 فروری، 2020
ملک و ملت کی تعمیر میں ائمہ مساجد کا رول غیر معمولی ہے ۔ ائمہ مساجد مسلم امت کو دعوت دین کی طرف متوجہ کریں ۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے آج یہاں ’ پٹنہ کی آواز‘ کے زیر اہتمام ’ائمہ مساجد اور علمائے کرام کی ذمہ داری‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک مذاکرہ میں تقریر کے دوران کہیں ۔ مذاکرہ کا اہتمام سی اے اے کے نام پرمرکزی حکومت کے ذریعہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے پس منظر میں کیا گیا تھا ۔
امیر حلقہ نے کہاکہ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف لڑائی جذبات سے نہیں ، صبر و تحمل سے لڑی جائے گی ۔ اس لڑائی کو موثر اور دیر پا بنانے کے لئے ہندو مسلم ایکتا کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی ضرورت ہے ۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ ملت بالخصوص نئی نسل اپنے اندر اخلاق و کردار کی طاقت پیدا کریں ، کیوں کہ جن سے آپ کی لڑائی ہے، وہ بغیر اخلاقی کردار کے نہیں لڑی جا سکتی ۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ امت کے لئے ملک کی موجودہ صورت حال کئی اہم تقاضے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ امت اپنے اصل فرض منصبی کی طرف توجہ دے ۔
امیر حلقہ نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف چلائی جارہی تحریک کی شدت کا احساس پٹنہ میں بیٹھے بیٹھے نہیں کیا جاسکتا ۔ اس کے لئے ریاست کے مختلف مقامات پر دئے جا رہے دھرنے اور مظاہرے کا مشاہدہ ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص چمپارن اور سہرسہ میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف کافی منظم طور پر تحریک چلائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے اسلامی اور تاریخی حوالوں سے کہا کہ حکمراں کی سرکشی کو پسپا کرنے میں خواتین نے اہم رول ادا کیا ہے اور آج بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں خواتین سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں ۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے مطالبہ کیا کہ آئندہ 24 فروری سے شروع ہونے جارہے بجٹ اجلاس کے دوران وہ بہارقانون سازیہ میں این پی آر کے خلاف تجویز پاس کریں اور ریاست میں اس پرکام شروع نہ کرنے کی افسران کو ٹھوس ہدایت جاری کریں ۔
مذاکرہ کے دوران خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشیں مولانا سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی ، جماعت اہل حدیث کے مولانا ہاشم اصلاحی، اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اخترالایمان، اورینٹل کالج کے پرنسپل سید اقبال افضل، پٹنہ کے سابق میئر افضل امام سمیت کئی لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور متحد ہوکر موجودہ لڑائی کو لڑنے کی وکالت کی ۔ مذاکرہ میں شہر کے کئی ائمہ مساجد نے شرکت کی ۔
Be the first to comment