مستقبل کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر منصوبہ بند طریقے سے باصلاحیت افراد کی تیاری وقت کا تقاضہ

پٹنہ: 10 جولائی، 2024

کسی ادارہ کی ترقی میں مالی امور کی ضابطہ بندی، شفافیت، امانت داری اور بجٹ سازی کی کیا اہمیت ہے، اس پر جماعت اسلامی ہند، بہار کے زیر اہتمام پٹنہ واقع ہیڈکوارٹرمیں وو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپ کے دوران بجٹ و مالیات کی اسلامی اور برٹش تاریخ پر روشنی ڈالی گئی اور بجٹ تیار کرنے کے لیے ضروری انسانی وسائل کو فروغ دینے پر بھی چرچا کیا گیا۔’مالیاتی و انتظامی صلاحیتوں کا فروغ‘ عنوان سے ۶ اور۷ جولائی کوشعبہ فروغ انسانی وسائل کی طرف سے منعقدہ اس ورکشاپ میں مختلف اضلاع سے آئے جماعت اسلامی سے وابستہ ذمہ داروں نے شرکت کی۔

ورکشاپ کے ریسورس پرسن اور جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری عتیق الرحمان نے کہا کہ مستقبل کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر منصوبہ بند طریقے سے باصلاحیت افراد کی تیاری وقت کا تقاضہ ہے۔ انہوں نے آنے والے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے’لائف لانگ لرننگ‘ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ہنر کو سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ہم میں سے ہر شخص کوکوئی نہ کوئی ہنر ہمیشہ سیکھتے رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ملکوں کے انڈکس انڈیکیٹر میں لائف لانگ لرننگ کو بھی شامل کیا گیا ہے لیکن یہ بے حد افسوسناک امر ہے کہ ہندوستان کا گراف اس انڈکس میں بہت نیچے ہے۔

عتیق الرحمان نے ’ٹیلنٹ آڈٹ کی ٹریننگ‘ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مالی معاملات کے حساب کتاب کو درست رکھنا ضروری ہے اسی طرح انسانی صلاحیتوں کا حساب رکھنا اس اس کا بہتر استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔

ایک دوسرے ریسور س پرسن اور جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری محی الدین شاکر نے مالیاتی پلاننگ، فنڈ جنریشن، گوشوارہ، کیش بک، ڈے بُک، لیجر اور بینک اسٹیٹمنٹ کے رکھ رکھاو سے متلعق تکنیکی باریکیوں پر روشنی ڈالی۔

جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے اس موقع پر کہا کہ اسلام میں اعلیٰ صلاحیت کی غیر معمولی اہمیت ہے اور بلا تفریق عمر حصول علم کی تلقین کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں ماہر فن کی تعریف کی گئی ہے۔ رسول اللہ ؐ نے گود سے لے کر گور تک علم حاصل کرنے کی تلقین کی ہے۔ اسلام ہر انسان کو اس کے شایان شان ذمہ داری تفویض کرنے کا درس دیتا ہے۔ رسول اللہ ؐ نے حضرت بلال کو اذان کی ذمہ داری دینے کے ساتھ ساتھ وزیر خزانہ بھی بنایا تھا۔

مولا نا رضوان احمد نے کہا کہ اسلام میں مالیات کے سلسلے میں شفافیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ؐ کا ارشا دہے کہ ’قیامت کے دن یہ سوال ہوگا کہ کہاں سے مال کمایا اور کہاں خرچ کیا۔‘ جو لوگ اس اسلامی اصول پر قائم رہتے ہیں، ا نہیں کسی بھی قانونی کارروائی کا خوف نہیں رہتا۔

معروف اسکالر پروفیسر ابو ذر کما ل الدین نے حکومتوں کی بجٹ سازی، اس کی تفہیم اور اور اس سے استفادہ کی شکلوں پر گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ لفظ budget فرینچ لفظ bougetteسے نکلا ہے جس کا مطلب ’چمڑے کا تھیلا‘ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر وزیر مالیات کے ہاتھوں میں پارلیامنٹ میں بجٹپیش کرنے سے قبل چمڑے کا بیگ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 1860 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے پہلا بجٹ پیش کیا تھا، تب سے یہ لفظ رائج ہے۔ انگلینڈ کے وزیر مالیات نے 1933 میں اپنے یہاں بجٹ پیش کرنے کے لئے اس اصطلاح کا استعمال کیا۔

ایچ آر ڈی سکریٹری انتخاب عالم شمس فلاحی نے شعبہ ایچ آرڈی کا تعارف پیش رتے ہوئے اس کی اہمیت پر زور دیا ۔ ورکشاپ میں حلقہ کے آڈیٹر احمد رضا نے کیش بک اور لیجر تیار کرنے کا عملی مشق کرایا۔ صحافی عبدالسمیع نے میڈیا منیجمنٹ پر، پروفیسر راغب حسین نے رائے عامہ کی تشکیل اور قمر وارثی نے ڈیٹا کی تیاری پر موثر اور قابل عمل رہنمائی کی۔

See insights and ads

Boost post

Like

Comment

Send

Share

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*