افراد اور سماج کی ہمہ گیر اصلاح اقامت دین کا ہدف ہے: امیر،جماعت اسلامی ہند

”ہمارا نصب العین ’اقامت دین‘ جو کہ قرآن و سنت کے عین مطابق ہے، یہ نصب العین طرح کے حالات میں منطقی،موثر اور کارگر ہے۔افراد اور سماج کی ہمہ گیر اصلاح اقامت دین کا ہدف ہے۔“ یہ باتیں امیر، جماعت اسلامی ہند سید سعا دت اللہ حسینی نے8-9 اگست، 2020 کو دوروزہ آن لائن تربیتی و تنظیمی اجتماع سے خطاب کے دوران کہیں۔ بہار سے تعلق رکھنے والے سو سے زیادہ ارکان، کارکنان اور متوسلین جماعت سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ لوگوں میں دین کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ رائے عامہ کو بدلنا بھی اقامت دین کا ایک ہدف ہے۔ آج ہمارے ملک میں اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے طرح طرح کی گمراہ کن باتیں برادران وطن میں پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم دعوت دین کے ذریعہ اسلامی کی صحیح تصویر پیش کریں۔ ساتھ ساتھ اپنے کردار و عمل سے برادران وطن کی منفی سوچ کو تبدیل کریں۔
 جناب سعادت اللہ حسینی نے دوران خطابت کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے پریشان کن حالات کا اصل سبب واضح نصب العین کا فقدان ہے۔ہم کمزور اس لئے ہیں کہ ہمار اکوئی واضح نصب العین نہیں ہے۔ جب کسی قوم، ملت، گروہ کا واضح نصب العین نہیں ہوتا ہے تو اس کی کوششیں بے معنی ہوتی ہیں۔ قوت منتشر ہوتی ہے۔ 
امیر جماعت نے کہا کہ مذکورہ حقائق کی روشنی میں ہمیں اپنا احتساب کرنا ہے اور حالات میں نمایاں تبدیلی لانا ہے۔ہماری زیادہ تر کوششیں جان و مال کے تحفظ میں صرف ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارا ذہن مدافعانہ ہوگیا ہے اور ہم ردعمل کے شکار ہو گئے ہیں۔ ہمیں ان مشکل حالات میں ہی راستہ نکالنا ہے اور رائے عامہ بدلنا اور بنانا ہے۔ 
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ایس امین الحسن نے کہا کہ ہم اپنے مشن کو تب تک بہتر طور پر انجام نہیں دے سکتے ہیں جب تک ہم اپنی اور دوسروں کی صلاحیت کو نہ پہچانیں۔ صلاحتیں انسان کو وزن دیتی ہیں۔ سماج میں، دنیامیں فرد کی صلاحیت کی بدولت ہی اسے مقام و مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے جتنے بھی پیغمبروں کو بھیجا، ان سب میں غیر معمولی صلاحیتیں موجود تھیں۔ 
جناب امین الحسن نے کہا کہ اللہ نے ہر انسان کے اندر صلاحیت بخشی ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم ان صلاحیتوں کو پہچانیں اور ان کو فروغ دیں تاکہ اپنے نصب العین، مشن اور ہدف کو حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اچھے وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، سائنس داں، علماء، صحافی اور اسی طرح زندگی کے ہر شعبہ میں غیر معمولی رول اداکرنے والے لوگوں کی ضرورت ہے۔ ان میں سے ہر ایک شخص کو ایک بڑاسایہ دار اور ثمر آور درخت بن جانا ہے۔ 
 جماعت اسلامی ہند کے شعبہ اسلامی معاشرہ کے سکریٹری مولانا رضی الاسلام ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’تحریک اسلامی‘ اس منظم گروہ کا حصہ ہے جسے اپنی منصبی ذمہ داریوں کا شعور ہے اور اپنے ہدف کے لئے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم خود بھی اس فریضہ کو انجام دیں اور امت کو بھی احساس دلائیں تاکہ پوری امت مسلمہ داعی گروہ بن جائے۔ 
مولانا ندوی نے کہا کہ امت کو بیدار کرنے کاایک اہم ترین موقع امت کی وحدت ہے۔ ہم امت کے درمیان اتفاق و اتحاد کو ابھاریں، اسلام کی بنیادی تعلیمات کو پیش کریں۔ ہمارا کام امت کے ایک ایک فرد میں قرآن کی حقیقی محبت اور رسول کے تئیں عقیدت پیدا کرنا ہے۔ ہم لوگوں کے اندر اسلامی بیداری پیدا کرنے کی کوشش کریں خواہ ان کا تعلق کسی گروہ یا مسلک سے ہو۔
انہوں نے کہا کہ خدمت خلق کے ذریعہ بھی ہم لوگوں کے دلوں کو نرم کر سکتے ہیں، ان کو اپناہم نوا کر سکتے ہیں۔ دین میں خدمت خلق کی غیر معمولی اہمیت بیان کی گئی ہے۔  
اسی اجتماع میں ’تحریک اسلامی میں خواتین کی شمولیت‘ پر خطاب کرتے ہوئے شعبہ خواتین کی سکریٹری عطیہ صدیقہ نے دعوت دین کے کام میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں مسلم خواتین کافی بیدار ہیں۔ انہیں منظم اورمتحرک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنے رول کو انجام دے سکیں۔ محترمہ عطیہ نے کہا کہ خواتین کو تربیت دے کر ان میں تنظیمی شعور کوفروغ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے خواتین کو سوشل میڈیا سے جڑ کر اقامت دین کے تعلق سے اپنی باتوں کو دیگر خواتین تک پہنچانے نیز کتابوں کا مطالعہ کرنے اور اپنے مشن سے متعلق آڈیو ویڈیو سننے دیکھنے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے مقامی ناظمات، امرائے مقامی اور امیر حلقہ کو بھی حلقہ خواتین سے متعلق اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی تلقین کی۔      
اس موقع پرجماعت اسلامی کے شعبہ انسانی وسائل کے معاون سکریٹری عتیق الرحمان نے کہا کہ رائے عامہ کو بدلنے اور بنانے کے لئے ہمیں کمیونیکیشن کے جدید وسائل کا بھرپور استعمال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا، ملٹی میڈیا اور جدید ٹکنالاجی کا استعمال ہم تفریح اور تضیع اوقات کے لئے نہ کریں، بلکہ دعوت دین اور رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کے لئے ان کا استعمال کریں۔ جناب عتیق الرحمان نے کہا کہ ہم اپنی مثبت باتوں کو پہنچانے کے لئے چھوٹے چھوٹے ویڈیوز تیارکریں، مثبت اور ہم خیال لوگوں کا گروپ تیار کرکے چیزوں کو شیئر کریں، ان لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے گروپ سے جوڑیں ہم سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویب سائٹس علم کا ذخیرہ ہیں۔وہاں سے اپنی ضرورت کی چیزیں نکال کر اپنے مقصد، مشن اور ہدف کے مطابق ان کا استعمال کریں۔ 
پروگرام کے اختتام پر قیم جماعت ٹی عارف علی نے کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ کام کرنے کی اصل جگہ مقام ہے۔ لہذا امیر مقامی کی ذمہ داریاں دو چند ہو جاتی ہیں۔ ہفتہ وار اجتماع پر انہوں نے غیر معمولی زور دیا اور بتایا کہ کورونا کے اس دور میں ایک جگہ جمع ہونا ممکن نہ ہو تو آپ آن لائن اجتماع کا انعقاد کریں۔ 

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*