’خبرنامہ‘ کا فروری 2020 کا شمارہ الحمدللہ منظر عام پر آ گیا ہے ۔ اس شمارہ میں پورے بہار میں سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کے خلاف چل رہے دھرنا اور مظاہر کے علاوہ دیگر مشمولات بھی شامل ہیں ۔
اس شمارہ میں محترم امیر جماعت جناب سید سعادت اللہ حسینی کا این آر سی کے تعلق سے ایک پیغام بھی شاءع ہوا ہے ۔ اس پیغام میں محترم امیر جماعت نے کہا ہے کہ اس وقت فسطائی طاقتوں کا فوری حملہ ہماری اسلامی شناخت پر نہیں بلکہ ہماری ہندوستانی شناخت پر ہے ۔ فرقہ پرست طاقتیں چاہتی ہیں کہ اس ملک کے مسلمان، باقی ہندوستانیوں سے الگ تھلگ ہوجائیں ۔ ہندو، سکھ، عیسائی، جین، بدھ، پارسی بلکہ عیسائی بھی اس ملک کے بیٹے بیٹیاں ہیں اور مسلمان ‘غیر’ ہیں ۔ اس غیریت othernessکو پیدا کرنا، اسے فروغ دینا، اور اسے ملک کی سوچ اورمزاج میں راسخ کردینا، فرقہ پرست پروجیکٹ کا فی الحال سب سے اہم ایجنڈا ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کی ٹوپیاں ، داڑھیاں ، ان کی مذہبی علامتیں اور نعرے نمایاں ہوں اور نمایاں ہونے کے ساتھ ساتھ ِ غیریت، اجنبیت، اور ملک سے علحدگی کی علامتیں بن جائیں ۔ اس وقت سارا نریٹیو یہی ہے کہ مسلمان، ان کی علامتیں ، ان کے مطالبات، ان کے احتجاج، ان کے مراکز سب کچھ غیریت کی بلکہ دشمنی کی علامات ہیں ۔ وہ ہندوستان اور اس کی اصل دھارا سے مختلف بلکہ متصادم دھارا کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان سے وابستگی اور ان کے ساتھ ہمدردی ایک جرم اور بغاوت ہے ۔
اس صورت حال کے مقابلہ کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اسلامی تشخص پر کسی معذرت خواہی کے شکار نہ ہوں اور نہ اسے چھپانے کی کوشش کریں لیکن اس کو ابھارنے کے ایسے طریقے ہرگز اختیار نہ کریں جو دوسروں کے فرقہ پرستانہ جذبات کوفروغ دینے والے اور ہم کو الگ تھلگ کرنے میں مدد دینے والے ہوں ۔ اس وقت بڑی ضرورت یہی ہے کہ ہم ملک کے عام باشندوں کو اپنے سے قریب کریں ، قدرِ مشترک کا احساس اُن کے اندر مضبوط کریں اوراس تصور کو مستحکم کریں کہ ہم بھی ہندوستان کے شہری اور اُن کے ہم وطن ہیں ۔ جس طرح قرآن نے پیغمبروں کو اپنی قوموں کا بھائی کہا ہے- یہ احساس یہاں رہنے والے سب لوگوں میں مستحکم ہو کہ مسلمان بھی وطن کے رشتے سے ان کے بھائی اور ان کے اپنے ہیں ۔ اس کے لئے جہاں یہ ضروری ہے کہ ہم ایک قدم آگے بڑھ کربرادران وطن کو گلے لگائیں وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے والے اور دوری پیدا کرنے والے طرز عمل سے گریز کریں ۔
Be the first to comment