این پی آرپر روک، این آر سی کے خلاف ایوان سے تجویز پاس کرائیں نتیش: مولانا رضوان احمد

بہار کے مایہ ناز اقلیتی مذہبی و سماجی اداروں اور سیکولر عوامی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بہار میں این پی آر کا عمل شروع نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

پٹنہ میں منعقدہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں دس سے زیادہ مذہبی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے کہا کہ نتیش کمار کہتے رہے ہیں کہ بہار میں این آر سی نافذ نہیں ہوگا ۔ وزیر اعلیٰ این پی آر کے فارمیٹ پربھی عدم اطمینان ظاہر کر چکے ہیں ۔ ایسے میں بہار میں این پی آر کے عمل پر بلاتاخیر روک لگانے کا وہ واضح حکم جاری کریں ۔ مذہبی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے کہا کہ این پی آر دراصل این آر سی کی پہلی سیڑھی ہے ۔ ملک میں یکم اپریل سے این پی کا کام شروع ہونے والا ہے ۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں مولانا رضوان احمد اصلاحی، امیر حلقہ، جماعت اسلامی ہند، بہار،مولانا شبلی القاسمی، قائم مقام ناظم، امارت شرعیہ، بہار ، جھارکھنڈ، اوڈیشہ، الحاج حسن احمد قادری، جنرل سکریٹری، جمیعت علماء بہار، مولانا سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی، سجادہ نشیں ، خانقانہ منعمیہ ، پٹنہ سیٹی، ستیہ نارائن مدن، کنوینر، لوک تانترک جن پہل، سید شاہ انظار حسین، سجادہ نشیں ، خانقاہ شاہ ارزانی، پٹنہ، مولانا خورشید احمد مدنی، جمیعت اہل حدیث، بہار، رشی آنند، اسٹیٹ ممبر، سوراج انڈیا بہار، مولانا سید امانت حسین، جنرل سکریٹری، مجلس خطبہ و امامیہ ، بہار، انوارالہدیٰ، سکریٹری جنرل، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، بہاراور افضل حسین، سکریٹری، بہار رابطہ کمیٹی شامل ہیں ۔

مولانا رضوان احمد اصلاح نے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈر وں سے اپیل کی کہ وہ قانون سازیہ کے موجودہ اجلاس کے دوران سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف آواز بلند کریں ۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ ایوان میں کیرل اور پنجاب کی طرح این آر سی کے خلاف تجویز پاس کرائیں ۔

مولانا شمیم الدین احمد منععمی نے کہا کہ اگر ریاست میں نئے فارمیٹ میں این پی آر پر کام شروع کیا جاتا ہے تو ہم اس کا بائیکاٹ کریں گے ۔

ستیہ نارائن مدن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار صرف سیاسی بیان بازی سے کام نہ لیں ، بلکہ آئین کے آرٹیکل 131کی رو سے این پی آر کے خلاف سپریم سے رجوع کریں ۔

مذہبی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے کہا کہ سی اے اے دراصل این پی آر اور این آر سی سے جڑا ہوا ہے ۔ اور یہ تینوں مل کرخطرناک مثلث بناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس مثلث سے ملک کے کروڑوں غریبوں ، دلتوں ، پچھڑوں ، خواتین اور بچوں کی شہریت خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔ اس لئے مرکزی حکومت عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اور آئینی اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملکی مفاد میں سی اے اے کو واپس لے ۔

مذہبی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات چلی ہے اور شہریت ترمیمی قانون بنا ہے، ملک کا ماحول خراب ہوا ہے ۔ ملک کو مذہب کے نام پر بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے کسی بھی صورت حال میں قبول نہیں کیا جا سکتا ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*