حضرت محمد ؐ کی تعلیمات تمام انسانوں کے لئے: برادران وطن

پٹنہ: 8 نومبر، 2020
’نبی آخرالزماں حضرت محمد ؐکی تعلیمات تمام انسانوں اور تمام ادوار کے لئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔‘ ان خیالات کا اظہار اتوار کو یہاں جماعت اسلامی ہند، سلطان گنج یونٹ کی جانب سے منعقدہ سیرت نبی ؐ کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اہل علم اور دانشوران نے کیا۔ جلسہ کا عنوان تھا:’محمد ؐ سب کے لئے‘۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر دھرو کمار نے کہا کہ حضرت محمدؐ نے اپنی عملی زندگی میں رواداری اور حسن اخلاق پر بہت زور دیا۔ آج عورتوں کے حقوق اور اختیار کی بات کی جاتی ہے۔ حضرت محمد ؐ نے چودہ سو سال قبل عورتوں کو جو حقوق دلائے وہ ہمارے لئے نمونہ ہے۔ دھرو کمار نے کہا کہ ہم اسلام کے آخری پیغمبرکی تعلیمات کی بدولت منفی حالات میں بھی مثبت کام کر سکتے ہیں۔ اور جب ہم اچھا کام اچھی نیت سے کرتے ہیں تو اللہ راستہ نکال ہی دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں ماحولیات کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے۔اسلامی اور ماحولیات کے موضوع پر مجھے کچھ کام کرنے کے لئے جماعت اسلامی کی طرف سے کہا گیا ہے۔
گردوارا پربندھک سمیتی، پٹنہ صاحب کے اسسٹنٹ سکریٹری سردار ترلوک سنگھ نے کہا کہ حضرت محمد ؐ نے اللہ کے احکام لوگوں تک پہنچانے میں بہت مصیبتیں اٹھائیں، لیکن وہ پیچھے نہیں اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ سچا مسلمان وہی ہے جو اپنے رسول کی تعلیمات پر چلے۔ اسلام اور مسلمان کے بار ے میں بہت سی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں، جنہیں حضرت محمدؐ کی تعلیمات کو دوسروں تک پھیلاکر ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ سردار ترلوک سنگھ نے کہا کہ ہمارے ساتھ دقت یہ ہے کہ ہم اپنے دائرے میں سمٹ کر رہ جاتے ہیں، اپنے دھرم کی باتیں دوسروں تک بھی پہنچائی جانی چاہئے۔
جین دھرم کا اسکالر ارون کمار کاتیان نے اس موقع پر قرآن سے منتخب کئی آیات مع ترجمہ پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دکھوں کی ایک وجہ جمع خوری بھی ہے جس کی حفاظت کے لئے ہم دن رات پریشان رہتے ہیں۔ اللہ نے جمع خوری سے منع فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیک عمل ہی اللہ کی بندگی ہے۔
اس موقع پر اپنے صدارتی خطبہ میں جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ نبی ؐ نے اپنے عمل سے زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کی ہے۔ آپ ؐ نے صرف زندگی کا فلسفہ پیش نہیں کیا، بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس کو کرکے بھی دکھایا۔ امیر حلقہ نے کہا کہ جس طرح بارش ہوتی ہے تو ہندومسلم،سکھ،عیسائی،یہودی مجوسی سب کے کھیتوں کو سیراب کرتی ہے،اسی طرح رحمت للعالمین کی برکتیں اور فیض بخشیاں صرف مسلمانوں کے لیے نہیں،زمین پر بسنے والے سارے انسانوں کے لیے تھیں،جیساکہ ارشاد ہے —ہم نے تمہیں ایک ایک مانو کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ چنانچہ آپ کسی ایک نسل،ایک طبقے،یا کسی ایک ملک اورایک قوم کے لوگوں کے لیے نہیں بلکہ سمپرن مانوجاتی کے لیے بنی بن کر آئے اور آپ نے سب کو مخاطب کیا،آپ نے امیروں کوبھی بھی مخاطب کیا،غریبوں کو بھی ایڈریس کیا،حکمرانوں کو بھی مخاطب کیا،غلاموں کو بھی مخاطب کیا،عربوں کو بھی مخاطب کیا،عجم کو بھی مخاطب کی اور عرب کو بھی۔ یہ تو مسلمانوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ تمام لوگوں تک یہ باتیں پہنچاتے۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ نبی ؐ نے ظلم کے خاتمہ کے لئے جو پالیسی بنائی وہ غیر معمولی ہے۔ آئیڈیل سماج کی تعمیر کے لئے نبی ؐ کی تعلیمات مشعل راہ ہیں۔
جلسہ میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر محفوظ الرحمان نے سلیس زبان میں رسول اللہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں، جن میں اخلاقیات، معاملات اور عقائد شامل ہیں، کا تذکرہ کیا۔انہوں نے رسول اللہ کی زندگی سے کئی مثالیں بھی سنائیں۔
اس موقع پر سلمان غنی نے نعت پاک پیش کی جبکہ غلام سرور ندوی نے تذکیر بالقرآن کیا۔ نظامت نسیم اختر اور شکریہ کی تجویزخواجہ طارق نے پیش کی۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*