سی اے اے/این پی آر/این آر سی کے خلاف بہار میں احتجاجی سرگرمیاں

خبرنامہ ، دسمبر، 2019 کا شمارہ منظر عام پر

12 دسمبر، 2019 کوشہریت ترمیمی بل [سی اے بی]پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے دستخط ہونےکے ساتھ ہی اس نے قانونی شکل اختیار کرلی ہے ۔ شہریت ترمیمی قانون [سی اے اے] کے مطابق، افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ایسے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی جو ان ممالک میں رہتے ہوئے مذہبی ظلم و ستم کے شکار ہوئے اور اس وجہ سے 31 دسمبر، 2014 تک ہندوستان میں آکر پناہ گزیں ہوئے، انہیں غیر قانونی پناہ گزیں نہیں مانا جائے گا، بلکہ انہیں ہندوستانی شہریت دی جائے گی ۔ یہ بل 11 دسمبر، 2019 کو راجیہ سبھا سے اور اس سے قبل، 9 دسمبر، 2019 کو لوک سبھا سے پاس ہوا تھا ۔ اس قانون کے مطابق، مذکورہ چھ مذہبی فرقوں کے پناہ گزینوں کو ہندوستان میں پانچ سال تک رہنے کے بعد ہندوستان کی شہریت دی جائے گی ۔ اس سے قبل یہ مدت 11 سال تھی ۔

اس قانون کے وضع ہونے کے ساتھ ہی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ وہ پورے ملک میں 2024 تک نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن شپ [این آر سی] نافذ کریں گے اور جن کے پاس شہریت کے لئے مطلوبہ کاغذات نہیں ہوں گے انہیں درانداز قرار دیا جائے گا ۔ ذراءع کے مطابق، ایسے دراندازوں کو یا تو ملک سے باہر کیا جائے، ان کی شہریت چھین لی جائے گی یا انہیں ڈیٹنشن سنٹر میں رکھا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں اپریل 2020 سے نیشنل پاپولیشن رجسٹر[ این پی آر] تیار کرنے کا کام شروع کیا جائے ۔ گزشتہ ایک مہینے سے پورے ملک میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کو لے کر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ ماہرین کے مطابق، سی اے اے، این پی آر اور این آر سی ایک ہی زنجیر کی کڑیاں ہیں ۔ یہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو غریب، پسماندہ اور ناخواندہ ہیں ۔ ان کا شکار بحیثیت اقلیت مسلمان بھی ہوں گے ۔

اس کے مد نظرپورے صوبہَ بہار میں جماعت اسلامی ہند، بہارکے عہدیداران، ارکان و کارکنان اور متوسلین جماعت سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ذیلی تنظیموں ، رضاکار تنظیموں ، دینی ملی جماعتوں اوربرادران وطن کے ساتھ چلائے جارہے احتجاجی پروگراموں میں اہم رول ادا کر رہے ہیں ۔

’خبر نامہ ‘ میں جگہ کی کمی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ریاست میں انجام دی جارہی سرگرمیوں کو مختصراً تصویروں میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*