یک روزہ تربیتی و تنظیمی اجتماع برائے نظماء علاقہ، امراء مقامی و نظماء یونٹ اختتام پذیر
جماعت اسلامی ہند، بہار کے زیر اہتمام 8دسمبر2019کو مرکز اسلامی، ٹکاری روڈ، پتھر کی مسجد، پٹنہ میں یک روزہ تربیتی و تنظیمی اجتماع برائے نظماء علاقہ، امراء مقامی و نظماء یونٹ منعقد ہوا۔ اس موقع پر چہار سالہ میقاتی منصوبہ کی تفہیم کراتے ہوئے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ پالیسی وپروگرام میں دعوت دین، ہندوستانی سماج، عدل وقسط کے قیام،خدمت خلق اورتعلیم کو غیر معمولی اہمیت دی گئی ہے۔علمی وتحقیقی کام کے لیے ”فکر اسلامی کا فروغ“ کا اضافہ کیا گیا ہے۔نوجوانوں،خواتین اور بچوں میں کام کی اہمیت پرزور دیا گیا ہے۔بہار میں کسانوں اور مزدوروں پر خصوصی توجہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔امیر حلقہ نے کہا کہ ہمیں برادران وطن تک کماحقہ پیغام حق پہنچانے کا ہدف طے کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ سدبھاونا منچ،دھارمک مورچہ کے قیام اور ہندوستانی سماج کے مسائل کے حل اور برائیوں کے خاتمہ کے لیے مختلف انجمن،کمیٹیوں اور فورم کی تشکیل میں تیزی لانی چاہئے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ہرفرد اپنے اوقات کا ایک متعین حصہ جماعت کی سرگرمیوں کے لیے روزانہ فارغ کریگا۔
اس سے قبل مولانا سید لطف اللہ قادری نے تذکیر بالقرآن سے پروگرام کا آغاز کیا۔
پروگرام کے دوران سابق امیر حلقہ بہارجناب قمر الہدیٰ نے محاسب اور خازن کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔اس کے علاوہ انہوں نے کیش بک، لیجر اور بل واؤ چر کے عملی اصول و آداب بھی بتائے۔وہیں سابق امیر حلقہ بہارجناب احمد علی اخترنے ’امیر مقامی کی ذمہ داریاں‘ عنوان پر تقریر پیش کی۔ امیر حلقہ کے زیر نگرانی ”میقاتی منصوبہ اور تقسیم کار“ کے عنوان سے مذاکرہ بھی ہوا جس میں امراء مقامی نے حصہ لیا۔
اس موقع پر مختلف شعبہ کے سکریٹری نے سر کلرس کی تفہیم کرائی۔ اس میں جناب قمر الہدیٰ (تنظیمی امور)،جناب خواجہ محمد طارق(اسلامی معاشرہ)،مولانا لطف اللہ قادری(تر بیت)، جناب سلطان احمد صدیقی(خدمت خلق)،جناب محمد شہزاد(دعوت)،جناب ضیاء القمر (ملی امور)، محترمہ زیبائش فردوس (حلقہ خواتین)، ڈاکٹر رضیہ سلطانہ فلاحی (جی آئی او) اور جناب سید جاوید حسن (میڈیا) شامل ہیں۔
دوران اجتماع SIO, GIO, BYO چلڈرین سرکل اور حلقہ خواتین جیسی تنظیموں کے قیام و توسیع کے منصوبہ،مسلم آبادی کے ارتکاز والے مقامات،استحکام تنظیم،تنظیمی مسائل/ تنازعات/ بیت المال حساب و کتاب کی پیچیدگی،تعلیمی و فلاحی اداروں کے مسائل اور حل، وغیرہ پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
Be the first to comment