ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اسی طرح ضروری ہے، جس طرح انسان کے زندہ رہنے کے لئے ہوا اور پانی ضروری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے 20 نومبر، 2019کودوردرشن بہار پر نشر ہوئے ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران کیا ۔ مباحثہ کا عنوان تھا ، ’ملک کی ترقی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا رول ‘ ۔ مولانا رضوان اصلاحی نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بغیر ملک کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ملک ایک خوبصورت گلستان کی طرح ہے اور گلستان کا وجود صرف ایک پھول سے نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کئی طرح کے مذاہب، عقیدے، زبان اورتہذیب کے لوگ رہتے ہیں ۔ یہ سبھی اس خوبصورت گلستان کے پھول ہیں ۔
امیر حلقہ نے کہا کہ ہمارے درمیان کمیونیکشن گیپ ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کی غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں ۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملنا جلنا چاہئے ۔ ایک دوسرے کی مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرنا چاہئے ۔ ان کی اچھی باتوں کو ایک دوسرے تک پہنچانا چاہئے ۔ امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند بہار ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدا م اٹھاتی رہی ہے ۔ اس کے تحت دھارمک موچہ اور سدبھاونا منچ کے توسط سے مختلف موقعوں اور تہواروں پر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر گفتگو کرنے اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ لہذا دھارمک لوگوں پر مشتمل جن دھارمک مورچہ کا قیام مختلف شہروں میں ضروری ہے ۔ اسی طرح سدبھاونا منچ کا قیام بھی ضروری ہے ۔
مولانا رضوان احمد نے مباحثہ کے دوران کہا کہ فرقہ وارانہ آہنگی کو فروغ دینے کے لئے سماج کے اچھے لوگوں کو آگے آنا چاہئے ۔ چند شر پسند لوگ متحر ک ہوکر سماج میں انتشار پھیلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ اچھے لوگ اپنے گھروں میں بیٹھے رہ جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے اچھے لوگوں کو بھلائی کے فروغ اور پیار و محبت کی آبیاری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے آگے آنا چاہئے ۔ مختلف سماج اور مذاہب کے درمیان جو کامن مسائل ہیں ان کے حل کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئے ۔ مذہبی تفریق ملک کی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
مباحثہ میں مہاویر سنستھان سے وابستہ ڈاکٹر رادھاکانت پرساداور550 پرکاش اتسو کے آرگنائزرترلوکی سنگھ نے بھی اظہار خیا ل کیا ۔ مباحثہ کی نظامت ارڈو ڈائرکٹوریٹ کے انچارج پروگرام افسر ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کی ۔
Be the first to comment