کووڈ۔19 سے نجات دلانے کے لئے مسلم ڈاکٹروں نے سنبھالا مورچہ، تین سطحی سہولیات دستیاب کرانے پر ہو رہا ہے غور

پٹنہ: 18 اپریل، 2021 کووڈ۔19 کی موجودہ صورت حال پر بہار کے مشہور مسلم ڈاکٹروں کی اتوار کو ایک ورچوئل میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے دوران ڈاکٹروں نے کورونا وائرس جیسی مہلک وبا سے لوگوں کو محفوظ رکھنے اور انہیں راحت پہنچانے کی تدابیر پرتبادلہ خیال کیا گیا۔جماعت اسلامی ہند بہار کے زیر اہتمام منعقدہ اس میٹنگ کی صدارت مشہور سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحئی نے کی۔ میٹنگ کے دوران تین تجاویز پر اتفاق ظاہر کیا گیا۔ اول، میڈیکل کاؤنسلنگ کا کام ہر ضلع میں جلد سے جلد شروع کیا جائے۔ دوم، آکسیجن بینک قائم کرکے ضرورت مند کووڈ مریضوں کو ان کے گھر تک آکسیجن فراہم کیا جائے۔ سوم، ٹمپریری کووڈ سنٹر قائم کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے لئے معقول جگہ کی تلاش کی جائے۔ میٹنگ میں بہار اور جھارکھنڈ کے ڈاکٹروں نے شرکت کی۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند،بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہم سب لوگوں کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہے۔قرآن میں کہا گیا ہے کہ ایک آدمی کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے۔ مولانا رضوان احمد نے ڈاکٹروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے کورونا وائرس پر قابو پانے اور کورونا متاثرین کو راحت پہنچانے کے لئے آپ سے جہاں تک ممکن ہو، کوشش کریں۔ سرکار تنہا اس کام کو نہیں کر سکتی۔ انہوں نے تمام ضلعو ں میں میڈیکل کنسلٹیشن کے لئے ڈاکٹروں کی ٹیم بنانے، آکسیجن سیلنڈر دستیاب کرانے اور کورونا مریضوں کی دیگر امداد کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی وضع کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے ہمارے ڈاکٹر عین ثواب کے حقدار ہوں گے۔ ٍمیٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد عبدالحئی نے ٹمپریری کووڈ اسپتال، میڈیکل کاؤنسلنگ اور آکسیجن بینک جیسی سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی موجودگی اور دواؤں کے انتظام کے بارے میں ہمیں غور کرنا ہے۔ انہوں نے ہیلپ لائن نمبر جاری کرنے کا بھی مشورہ دیا۔ ارشد اجمل نے کہا کہ ڈاکٹرس رجسٹریشن کے لئے کوئی جگہ بنا لیں۔ میڈیکل ایڈوائس بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر اگر ہر روز دو دو گھنٹے بھی آن لائن کنسلٹیشن کے لئے وقت دے دیں تو کافی ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر آفتاب نے رانچی کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مائلڈ سسٹم والوں کے لئے دو ڈاکٹرس کو اسائن کیا گیا ہے۔ ایک ڈاکٹر نے کوآرڈینیٹر کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ کوآرڈینیٹر کے ذریعہ مائلڈ سسٹم والوں کے لئے آن لائن کنسلٹنگ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ کچھ ایسے ڈاکٹروں اور کمپاؤنڈروں کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو ہوم وزٹ کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دو سو، پانچ سو، ہزار روپے کی مفت دوا بھی دستیاب کرارہے ہیں۔ لوگوں کو آکسیجن سیلنڈر بھی دستیاب کرایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر مصلح الدین نے کہا کہ پٹنہ میں آکسیجن کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ این ایم سی ایچ میں بھی آکسیجن کی قلت ہے۔ پرائیویٹ اسپتالوں کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔ اس لئے سب سے بڑی ضرورت آکسیجن دستیاب کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن کنسلٹیشن بھی ضروری ہے۔ اس لئے کہ لوگوں کو وقت پر بیماری کے بارے میں جانکاری نہیں ہوتی ہے۔ ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ ڈاکٹرس کا ایک گروپ مل کر مائلڈ، موڈریٹ اور سیوئیر مریض کے لئے ایک اسٹینڈرڈ پروٹوکول بنا لے تاکہ علاج میں سہولت ہو۔ خواجہ عرفان نے کہا کہ کچھ ڈاکٹرس کی کلنک خالی ہے، وہاں سے کورونا مریضوں کو راحت پہنچانے کا کام ہو سکتا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے دو ایک ڈاکٹروں کی کلنک کا نام بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے کہا کہ ایک کنٹرول روم ہونا چاہئے۔ ساتھ ہی ایک ٹول فری نمبر جاری ہونا چاہئے جس پر لوگوں کو صلاح دی جا سکے۔ کچھ موبائل ڈاکٹرس کی بھی خدمات حاصل کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر عباس مصطفےٰ نے کہا کہ ایک ایسا سسٹم بننا چاہئے جس کے تحت ڈاکٹر مریضوں کو گائیڈ کر یں کہ انہیں کون سی دوا لینی ہے اور کون کون سی جانچ کرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کا گھر پر ہی علاج ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ ہم لوگ آکسیجن ریفیلنگ کی سہولت فراہم کرسکتے ہیں۔ کاشن منی کے طور پر مریضوں سے پیسہ جمع کرایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر پر جاکر مریض کو ایڈوائس کرنا اور مانیٹر کرنا اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ ہمارے پاس لوگ کتنے ہیں۔ ڈاکٹر محمد اعجاز نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر روز دس مریض کو آن لائن مفت ایڈوائس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ایسے کچھ لوگ ہیں، جو ہوم سیمپلنگ کا کام کر سکتے ہیں۔ آج کی میٹنگ میں پیش کئے گئے مشوروں کو ٹھوس اور عملی شکل دینے کے لئے کل سوموار کو ڈاکٹر احمد عبدالحئی کی صدارت میں ایک بار پھر میٹنگ ہوگی۔ میٹنگ کے بعد کورونا وائرس پر قابو پانے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*