پھلواری شریف کا واقعہ قابل مذمت، ملزمین کے خلاف کارروائی ہو: مولانا رضوان احمد

جماعت اسلامی ہند ، بہار کے امیر حلقہ مولانا رضوان احمد اصلاحی کی قیادت میں ایک وفد نے 22 دسمبر، 2019 کو پھلواری شریف کا دورہ کرکے پٹنہ اےمس میں زیر علاج زخمیوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ واضح رہے کہ 21 دسمبر کوسی اے اے اور این آر سی کے خلاف کیے گئے بہار بند کے دوران پھلواری شریف میں مقامی لوگوں نے خاموش جلوس نکالا تھا ، جس پربند مخالفین نے اچانک پتھر بازی شروع کر دی تھی ۔ اس کے علاوہ گولی بھی چلائی گئی تھی جس میں کئی لوگ زخمی ہوگئے ۔ جن میں سے 12مجروحین کو گولی بھی لگی ہے پٹنہ ایمس میں زیر علاج ہےں جن میں دو پولس اہکار ہیں اور دس مسلمان ہیں ۔

ملاقات کے دوران زخمیوں کی خیریت دریافت کیے گئے اور ان کو تسلی دی گئی اور ان کے لیے دعاء صحت کی گئی ، واقعہ کی تفصیل بیان کرنے سے وہ قاصر تھے ،اسپتال انتظامیہ بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے تاہم ہاسپیٹل سپرینڈنٹنٹ ڈاکٹر سی ایم سنگھ سے ملاقات کرکے تمام مریضوں کی تفصیلی احوال معلوم کیے گئے ،موصوف نے بتایا کہ دس مریض کی حالت تو بہتر ہے البتہ دو مریضوں کی کیفیت اور صورتحال رات تک اچھی نہیں تھی لیکن اب وہ بھی بہتر ہیں ،ایک کی حالت جو زیادہ خراب تھی اب وہ بھی آکسیجن کے بغیر سانس لینے لگے ہیں ۔

امیر حلقہ نے کہا کہ پر امن اور جمہوری طریقے سے کئے جا رہے احتجاج پر سنگ باری اورگولی باری سے پتہ چلتا ہے کہ سب کچھ منصوبہ بند طریقے سے ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولس نے بروقت کارروائی کی ہوتی تو حالات اس قدر نہیں بگڑتے ۔ مولانا رضوان احمد نے امارت شرعیہ میں پولس کے داخلے اور اس میں کیے گئے توڑ پھوڑ پر بھی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے ملزم پولس عملوں اور بلوائیوں کے خلاف فوراً کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ موصوف نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی اے اے اور این آر سی پر پر امن مظاہرے کرنے والے مظاہرین کے تحفظ کو یقینی بنائےں ۔ ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس گھنونے واقعہ کو انجام دینے والے مجرمین کو فی الفور نشاندہی کرکے کیفرکردار تک پہنچائےں ۔ وفد میں امیر حلقہ کے علاوہ دفترحلقہ سے جناب ضیاء القمر صاحب ،شوکت علی صاحب اور مجلس مشاورت بہار کے جنرل سکریٹری انوارالہدیٰ صاحب اور مقامی امیر جناب ماسٹرعلی انور صاحب شامل تھے ۔

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*